سپریم ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیخلاف کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا،87 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی شامل ہے،جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ 33 صفحات پر مشتمل ہے
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ آئین سے متصادم ہے،سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کالعدم قرار دیا جاتا ہے،سپریم کورٹ ریویو ایکٹ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے، سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کی کوئی قانونی حثیت نہیں،پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق قانون سازی نہیں کر سکتی،طے شدہ اصول ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا،سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے،
تفصیلی فیصلہ میں عدالت نے کہا کہ ہمارے ذہنوں میں کوئی شک نہیں کہ مجوزہ قانون کا اصل مقصد آرٹیکل 184/3 کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دینا تھا ، اس سوال کا جواب کہ پارلیمنٹ بینچز کی تشکیل سے متعلق قانون بنا سکتا ہے نفی میں ہوگا،طے شدہ اصول ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا،
سپریم کورٹ نے ریویو ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا،سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کالعدم قرار دے دیا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ آئین سے متصادم ہے، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کیس کا متفقہ فیصلہ سنایا گیا ہے، سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین کے خلاف ہے جس کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی
سپریم کورٹ کے فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق دینے کے نئے قانون کیخلاف آئینی درخواستیں منظورکر لی گئیں
سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پارلیمنٹ کے منظور شدہ نظر ثانی ایکٹ کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا،اس قانون میں آئین کی شق 184(3) کے تحت سپریم کورٹ کے کیے گئے تمام فیصلوں پر لارجر بنچ کے سامنے نظر ثانی بصورت اپیل دائر کرنے کا حق دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 19 جون کو ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، 3 رکنی بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔
سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعتیں کیں درخواست گزاروں نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کےخلاف درخواستیں دائر کی تھیں،جس پر اٹارنی جنرل نے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی درخواست گزار تحریک انصاف نے اس قانون سازی کے لیے آئینی ترمیم لازم قرار دینے کا مدعا پیش کیا تھا،ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تھری کے مقدمات کے فیصلے کے خلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا، اپیل سننے والے بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سننے والے ججز سےزیادہ ہونا لازم ہے تاہم پی ٹی آئی سمیت انفرادی حیثیت میں وکلاء نے اس ایکٹ کو چیلنج کیا تھا
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کی استدعا منظور کرلی
تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے
عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا
مقدمات کا حتمی ہونا، درستگی اور اپیل کا تصور اہم ہے