سانحہ جڑانوالہ اور اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی

بابا گرونانک ویلفیئر سوسائٹی کے چیئرمین سردار بشنا سنگھ بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے،دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست میں ایک معاملہ سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ کا اٹھایا گیا ہے،دوسرا ایشو آپ نے اٹھایا کہ گوردواروں کی تزئین وآرائش اور مرمت نہیں ہو رہی ،سردار بشنا سنگھ نے عدالت میں کہا کہ ہمارے کچھ لوگ 1947 میں اپنا وطن چھوڑ گئے، ہم پاکستان میں رہے ہمارے مذہب کا آغاز بھی یہاں سے ہوا ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ہم سکھ ہیں اس لیے ہمارے خلاف کچھ غلط کیا جا رہا ہے قبصہ گروپ مندر، مسجد، گورد وارہ کچھ نہیں دیکھتا،

سردار بشنا سنگھ نے لاہور سمیت ملک بھر میں گوردواروں کی ٹوٹ پھوٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں،سپریم کورٹ نے سکھ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کو افسوسناک قرار دیا ،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ کے باعث سکھ برادری کو مختلف مقامات پر منتقل ہونا پڑ رہا ہے سکھ برادری کے لوگ پاکستان چھوڑ کر جانے پر مجبور ہو گئے ہیں ریاست کو سکھ برادری کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ،سپریم کورٹ نے آئی جی خیبرپختونخوا سمیت تمام آئی جیز سے حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی اوراٹارنی جنرل اور تمام ایڈوکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کر دیئے،

سپریم کورٹ نے سانحہ جڑانوالہ پر جے آئی ٹی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ابتدائی رپورٹ درخواست گزار کو دینے کی ہدایت بھی کر دی، درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ جڑانوالہ سانحے کے بعد نفرت انگیز تقاریر بھی ہو رہی ہیں سپریم کورٹ نے کوئٹہ دھماکہ کیس میں کہا تھا کہ ہمیں عیسائی نہیں لکھا جائے گا اب بھی ہمیں عیسائی لکھا جا رہا ہے ،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور آئی جی پنجاب سے جڑانوالہ سانحے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے محکمہ داخلہ پنجاب سے بھی واقعے کے بعد اقدامات پر رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی

واضح رہے کہ جڑانوالہ میں چند دن قبل افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، قرآن مجید کی مبینہ بے حرمتی پر جڑانوالہ میں مسیحی بستی، گرجا گھروں کو جلا دیا گیا تھا،واقعہ کا وزیراعظم نے نوٹس لیا تھا اور خود جڑانوالہ کا دورہ بھی کیا تھا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی جڑانوالہ کا دورہ کیا تھا اور تاریخ میں پہلی بار پنجاب کی صوبائی کابینہ کا اجلاس چرچ میں ہوا تھا،حکومت نے متاثرین جڑانوالہ کو 15 کروڑ روپے کی امدادی رقم جاری کر دی ہے، سانحہ جڑانوالہ کے 93 فیصد متاثرین کو امدادی رقوم کے چیک دے دیے گئے, انتظامیہ نے حتمی 80 متاثرہ خاندانوں میں سے 75 خاندانوں کو پیسے دے دیئے ہیں، متاثرین کو 20,20 لاکھ روپے کے امدادی چیک دیے گئے نادرا سے تصدیقی عمل مکمل ہونے کے بعد متاثرین کو رقوم جاری کی گئی ،جڑانوالہ کے 8 گرجا گھروں کو مکمل بحال کر دیا گیا باقی گرجا گھروں کی تعمیرومرمت کا کام جاری ہے

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے

جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے

 مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں،

جڑانوالہ ہنگامہ آرائی کیس،گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا

توہین کے واقعہ میں ملوث ملزم کو قرار واقعہ سزا دی جائے،تنظیم اسلامی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اہلیہ کے ہمراہ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا

آئی جی پنجاب عثمان انور نے جڑانوالہ سانحہ کے حوالہ سے پریس کانفرنس میں اہم انکشافات کئے ہیں

Shares: