سپریم کورٹ،سابق صدر پرویز مشرف کی سزائے موت کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی

سابق صدر پرویز مشرف کی سزائے موت برقرار، سپریم کورٹ نے فیصلہ سُنا دیا، عدالت نے ورثاء کیطرف سے عدم پیروی پر سزا کیخلااف اپیل مسترد کردی۔سپریم کورٹ نے پرویز مشرف غداری کیس سننے والی خصوصی عدالت کو ختم کرنے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیدیا،سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو خصوصی عدالت سے ہونے والی سزا درست قرار دے دی

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ میں پرویز مشرف کی اپیل پر کسی نے بھی نمائندگی نہیں کی ،وکیل پرویز مشرف نے کہا کہ پروہز مشرف کے لواحقین نے میرے پیغامات پر کوئی جواب نہیں دیا، سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کی اپیل عدم پیروی پر غیر موثر قرار دے دی ،فیصلے میں کہا کہ عدالت کے سامنے دو سوالات تھے،کیا مرحوم کے دنیا سے چلے جانے کے بعد اپیل سنی جا سکتی ہے،اگر سزائے موت برقرار رہتی ہے تو کیا مشرف کے قانونی ورثاء مرحوم کو ملنے والی مراعات کے حقدار ہیں، متعدد بار کوشش کے باوجود بھی مشرف کے ورثاء سے رابطہ نہیں ہو سکا،ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے سوائے اس کے کہ سزائے موت برقرار رکھیں،

سزائے موت لاہور ہائی کورٹ کے جج مظاہر حسین نقوی نے ختم کی تھی ،پرویز مشرف 5 فروری 2023 کو وفات پاچکے ہیں

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس امین الدین خان ،جسٹس اطہر من اللہ بنچ میں شامل تھے،وکیل حامد خان اور وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آ گئے،وکیل حامد خان نے کہا کہ پرویز مشرف نے سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے جو کرمنل اپیل ہے،جبکہ ہماری درخواست لاہور ہائیکورٹ کے سزا کالعدم کرنے کے فیصلے کیخلاف ہے جو آئینی معاملہ ہے، دونوں اپیلوں کو الگ الگ کر کے سنا جائے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ موجودہ کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار اور اپیل دو الگ معاملات ہیںپہلے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کو سن لیتے ہیں،

وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیل کی مخالفت کر دی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سے استفسار کیا کہ آپ پرویز مشرف کی اپیل کی مخالفت کر رہے ہیں یا حمایت؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرویز مشرف کی اپیل کی مخالفت کر رہے ہیں،

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے اہلخانہ سے کوئی ہدایات نہیں اور نہ ہی اہلخانہ کو کیس بارے علم ہے،نومبر سے ابھی تک 10 سے زائد مرتبہ رابطہ کیا ہے،کیس بارے حق میں یا خلاف کوئی ہدایات نہیں دی گئیں،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے براہ راست بھی انکو نوٹسز جاری کیے تھے، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے اہلخانہ کو اخبار اشتہار کے زریعے نوٹس بھی کیا تھا، میں دو صورتوں میں عدالتی معاونت کر سکتا ہوں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ صرف قانونی صورتحال پر ہی عدالتی معاونت کرسکتے ہیں،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مفروضوں کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہونے چاہیے، ورثا کے حق کیلئے کوئی دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے،عدالت 561اے کا سہارا کیسے لے سکتی ہے؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس عدالت کے اٹھائے گئے اقدام کو سراہتا ہوں، مشرف کے ورثا پاکستان میں مقیم نہیں ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپکے لاہور ہائی کورٹ بارے تحفظات کیا ہے؟وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس بارے آپکے چیمبر میں کچھ گزارشات ضرور کروں گا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم کسی کو چیمبر میں نہیں بلاتے، پرویز مشرف کے ورثاء کی عدم موجودگی میں تو ان کے وکیل کو نہیں سن سکتے،

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آرٹیکل 12 کے تحت پرویز مشرف کے ساتھ ملوث تمام افراد کے خلاف عدالتی دروازے تو کھلے ہیں،وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ایمرجنسی کے نفاذ میں پرویز مشرف تنہا ملوث نہیں تھے،اس وقت کے وزیراعظم، وزیر قانون، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے ججز بھی ملوث تھے،پرویز مشرف کو سنے بغیر خصوصی عدالت نے سزا دی، ایک شخص کو پورے ملک کے ساتھ ہوئے اقدام پر الگ کر کے سزا دی گئی،

سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا،سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کیس کا فیصلہ سنانے کا عندیہ دے دیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم شائد آج ہی اس کیس کا فیصلہ سنا دیں، سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کیس میں پانچ منٹ کا وقفہ کردیا

فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ

سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی کو جھٹکا،فواد چودھری کو بولنے سے بھی روک دیا

بیانیہ پٹ گیا، عمران خان کا پول کھلنے والا ہے ،آئی ایم ایف ڈیل، انجام کیا ہو گا؟

عمران خان معافی مانگنے جج زیبا چودھری کی عدالت پہنچ گئے

پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے حوالہ سے کیس کی سماعت

پرویز مشرف کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست خارج

عدالتی سوال ہے کہ ملزم کی وفات پر کیا اپیل غیر موثر نہیں ہوئی؟

Shares: