اسلام آباد: سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس نے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے اس پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔ نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل پر سپریم کورٹ نے چھ رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے جس کی سربراہی جسٹس جمال خان مندو خیل کر رہے ہیں۔ اس بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت 27 جنوری کو مقرر کر دی ہے۔ اس سماعت کے دوران چھ رکنی لارجر بینچ 27 جنوری کو دن ایک بجے اس اپیل پر غور کرے گا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو ایک سنگین غلطی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کا عہدہ ختم کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے معاملے کو دیکھیں۔اعلامیے کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس نے آئینی بینچ کا مقدمہ غلطی سے ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔
نذر عباس کی جانب سے چیلنج کیے جانے والے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس اور اس پر جاری قانونی کارروائی کی اہمیت اس بات سے بھی بڑھ جاتی ہے کہ اس نوعیت کے معاملات میں سپریم کورٹ کا موقف معمول سے زیادہ سخت ہو سکتا ہے۔ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نے انتظامی معاملات میں کسی قسم کی غلطی یا بے ضابطگی کو برداشت نہیں کیا ہے۔