چیف جسٹس آف پاکستان یحیٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا،جوڈیشل کونسل اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ،اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز خط پر کوڈ اف کنڈکٹ 209(8) پر غور کیا گیا،جوڈیشل کونسل کا کوڈ ججز کے علاوہ دیگر اداروں پر لاگو ہوتا ہے،کوڈ اف کنڈکٹ کے معاملے پر مشاورت کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا،آئیندہ اجلاس میں کوڈ اف کنڈکٹ ترمیم پر غور کیا جائے گا،
سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس دوپہر 1 بجے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل جناب جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران کونسل نے مختلف ایجنڈا آئٹمز پر تفصیلی بحث کی۔ اس میں سپریم جوڈیشل کونسل کے رولز بنانے اور اس کے سیکرٹریٹ کے قیام کا معاملہ بھی شامل تھا۔ کونسل نے رجسٹرار کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ کونسل کے رولز بنانے کا عمل شروع کیا جائے گا اور اس کا مسودہ آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ چیئرمین کو 3 ماہ کے لیے کونسل کے سیکرٹری کے طور پر کام کرنے کے لیے ایک قابل فرد کی خدمات حاصل کرنے کا اختیار دے دیا گیا۔ یہ فرد کونسل کے اجلاسوں کی نگرانی کرے گا اور اصول سازی کے عمل کو مضبوط کرے گا۔
سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209(8) کے تحت ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم پر بھی غور کیا اور اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کی طرف سے بھیجے گئے خط کا جائزہ لیا۔ کونسل نے اس معاملے پر مشاورت کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ مختلف اداروں کے سربراہان پر اس ضابطہ اخلاق کے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔اس کے علاوہ، کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ججوں کے خلاف دائر کردہ دس شکایات کا بھی جائزہ لیا۔ کونسل نے شکایت کنندگان سے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ ہونے پر ان شکایات کو مسترد کر دیا۔کونسل نے فیصلہ کیا کہ آئندہ ماہانہ بنیادوں پر باقاعدہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے تاکہ مقدمات کا بروقت فیصلہ کیا جا سکے اور بیک لاگ کو ختم کیا جا سکے۔ غیر سنجیدہ شکایات کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس، سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچ کیلئے جج کی نامزدگی پر اتفاق نہ ہوسکا
دوسری جانب سپریم جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ،اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہوا،اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بنچ کی تشکیل کے سنگل پوائنٹ ایجنڈے پر غور کیا گیاسندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی کی پیش کردہ تجویز کی توثیق کی گئی،سندھ ہائیکورٹ کے تمام موجودہ معزز جج صاحبان آئینی بنچوں کے ججوں کے لیے نامزد کیا گیا،سندھ ہائیکورٹ کے تمام ججز آئینی بنچوں کیلئے 24 نومبر تک کام جاری رکھ سکیں گے،جوڈیشل کمیشن کا آئندہ اجلاس 25 نومبر کو ہو گا،
دوسری جانب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچ پر تجاویز آئی ہیں، فیصلہ ہوا آئندہ اجلاس تک سندھ ہائی کورٹ ججز آئینی مقدمات سن سکتے ہیں، ہائی کورٹ میں ابھی 12 ججوں کی آسامیاں بھی خالی ہیں ، جسٹس جمال مندوخیل نے تھوڑی دیر کے لیے ویڈیو لنک پر اجلاس میں شرکت کی، پاکستان بار کے نمائندے اختر حسین اہلیہ کی بیماری کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 25 نومبر تک موخر کیا گیا ہے۔
آئینی بینچ بننے سے چیف جسٹس کی حیثیت میں کمی نہیں آئی،فاروق ایچ نائیک
جماعت اسلامی پاکستان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
سارے مقدمات آئینی بینچز میں نہ لے کر جائیں،جسٹس منصور علی شاہ
ملک بھر کی جیلوں کی صورتحال تشویشناک ہے،چیف جسٹس پاکستان
ایسا کچھ نہیں لکھیں گے جس سے دوبارہ سول کورٹ میں کیس شروع ہو جائے،چیف جسٹس
چیف جسٹس کے دفتر میں اہم افسران تعینات
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا پہلا دن،سوا گھنٹے میں 24 مقدموں کی سماعت
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے نماز کے دوران تصویر بنانے پر ایس پی سیکیورٹی کا تبادلہ کر دیا
ہمارے آئینی اداروں نے ہی آئین اور ملک کا ستیاناس کیا،نواز شریف