باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے 196سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کا حکم معطل کردیا
جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے فریقین کو نوٹسز،وفاقی حکومت سے مجرموں کے مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں،دوران سماعت جسٹس قاضی امین نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے ٹرائل کے بعد مجرمان کوسزاہوئی،ہر کیس کے اپنے شواہداورحقائق ہیں،کیامجرمان رہائی کے فیصلے کے بعد جیلوں میں ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مجرمان جیلوں میں ہیں،عدالت ہائی کورٹ کے فیصلے کومعطل کرے
مجرموں کی رہائی سےمتعلق کیس کی سماعت جمعہ کودوبارہ ہوگی
واضح رہے کہ 16 جون کو پشاور ہائیکورٹ میں فوجی عدالتوں سے سزاپانے والے 300 افراد کی سزاوں کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی,عدالت نے 200 اپیلیں منظور کرتے ہوئے سزائیں معطل کرکے رہائی کے احکامات جاری کردیے،
آپریشن ردالفساد کے تین برس مکمل، پاک فوج کو ملی دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابیاں
عدالت نے مختصر فیصلہ میں کہا کہ جن کیسز میں ریکارڈ آیا ہے ان کی سزا کو معطل کیا جاتا ہے، جن کیسز میں رکارڈ موجود نہیں ان کی سماعت ملتوی کیا جاتا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار سیٹھ اور جسٹس نعیم انور نے کیس کا فیصلہ سنایا، عدالت نے کہا کہ اعترافی بیانات پر ملزمان کو سزائیں دی گئیں ،کسی ملزم کو صفائی کا موقع نہین دیا گیا.
پشاور ہائیکورٹ کا فوجی عدالتوں سے سزاپانے والے 200 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم








