تفاوت مادر هنود با مادر مسلمان تحریر:محمد عبداللہ گِل 

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ھے۔تاریخ گواہ ھے کہ جس نے دین اسلام کی عظمت کو پا لیا پھر وہ اس پر قربان ہونے کو تیار ہو گیا۔اسلام کی سربلندی اور دفاع کے لیے رب تعالی نے فریضہ جہاد کو اتارا۔اور ہجرت کے بعد جب کفار مکہ نے مدینہ میں اپنی شکست کو دعوت دی تو رب تعالی کے حکم پر نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے میدان کو سجھا دیا۔پھر اللہ نے ملائکه کو نازل فرمایا اور جس انداز سے اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کو فرمایا اس کی نظیر نہیں ملتی۔کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے 313 کے لشکر کو لیکر میدان کو سجایا میرے رب نے ہزار کے لشکر پر فتح دی۔

اگر میں تاریخ کو پڑھو تو مجھے یہ نظر آتا ھے کہ جب سندھ میں مسلمان خاتون نے صدا کو لگایا تو سترہ سالہ نوجوان علم جہاد کو بلند کر کے سندھ میں آیا پھر سندھ کر فتح کر آگے ملتان کے علاقے تک گیا۔اسی طرح اگر میں حال ہی کی بات کروں تو کشمیر کو دیکھتا ہوں۔ایک طرف 8 لاکھ ہند کی فوج ھے ان کے پاس جدید اسلحہ بھی ھے،طیارے بھی ھے امریکی ڈروں بھی ھے لیکن مد مقابل کشمیری بطل حریت جوان کھڑا ھے۔کل تلک بوڑھا علی گیلانی رحمہ اللہ للکار رہا تھا آج مسرت عالم بٹ للکار رہا ھے۔ایک کشمیری جوان میدان میں شہید ہوتا ھے تو ماں دوسرے کو پیش کرتی ھے اور اس کی خواہش ہوتی ھے کہ میرا خاندان ہی جہاد کے میدان میں شہید ہو جائے۔

قارئین کرام! اس سارے سیاق کا مقصد ایک ویڈیو کی طرف اور معرکے طرف توجہ کو مرکوز کروانا ھے۔کچھ دن قبل پونچھ کے علاقے میں مجاہدین حریت اور قابض بھارتی فوج کے درمیان میدان جہاد سجا۔اللہ کے شیروں نے ایسی مار لگائی قابض بھارتی فوج کو اور اللہ کی نصرت کے ساتھ اب تک وہاں مجاہدین کا رعب و دبدبہ قائم ھے۔اس میں مجاہدین اسلام نے محمود عزنوی کے روحانی فرذند ہونے کا ثبوت پیش کرتے ہو کئی ایک ہندو فوجیوں کو شکست سے دوچار کیا۔جس کے بعد جب میڈیا ان میں سے ایک مردار کی اہلیہ سے بات چیت کر رہا تھا تو اس واصل جہنم ہونے والے فوجی کی بیوی پر مجاہدین کا رعب تھا اور وہ کہہ رہی تھی کہ یہ علاقہ مجاہدین کے حوالے کر دو روز ہمارے جوان مرتے ہیں۔

واللہ اس بیان کو سننے کے بعد مجھے کشمیر کی وہ ماں یاد آئی جس نے سب سے پہلے اپنے ایک بیٹے کو کشمیر کے آزادی پر قربان کیا پھر کچھ دیر بعد اپنے دوسرے بیٹے ابو دجانہ کو میدان میں بھیجا اور وہ بھی کفار کو شکست سے دوچار کرتا کرتا اللہ کے باغوں کا مہمان بن گیا تو اس ماں کو سلام ھے کہ اس نے اللہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے سینکڑوں بیٹے ہوتے میں کشمیر کی آزادی پر قربان کر دیتی۔

پھر مجھے اقبال کا شعر یاد آیا 

"شہادت ھے مطلوب و مقصود مومن 

نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی” 

یہ ہی وہ فرق تھا جب غزوہ بدر میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ معاذ و معوذ رضی اللہ عنہم کی والدہ نے اپنے دونوں بیٹوں کو نصیحت کی کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان جنگ میں قتال کرو۔اور پھر انھوں نے جس انداز سے ابو جہل کا سر کاٹا سبحان اللہ۔

اللہ تبارک و تعالی نے مسلمانوں کو یہ قوت ایمانی دی ہے کہ مائیں خود اپنے بچوں کو جہاد کا درس دیتی ھے اور جہاد پر آمادہ کرتی ھے۔

یہ ہی قوت ایمانی ھے جس کی وجہ سے آج پاک فوج دنیا کی نمبر ون فوج ھے اور ہماری ایجنسی آئی ایس آئی دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسیوں میں سے ایک ھے۔کیونکہ ہمارے جوان جان دینے سے نہیں گھبراتے کیونکہ ان کو پتہ ھے کہ جب ہمیں لڑتے لڑتے موت آئی تو شہادت کی موت آنی ھے اور اللہ کا وعدہ ھے جنت کا۔

اللہ کا انعام ھے کہ "شہید کو مردہ مت کہو”

ہمارے مجاہدین کشمیر اور پاکستان فوج کے مجاہدین کو پتہ ھے ہم نے مر کر بھی زندہ ہو جانا ھے۔اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہماری مائیں بیٹوں کو قربان کرتی ہیں۔

واللہ دوسری طرف ہمارا مد مقابل انڈیا ھے جس کو تو کشمیری سنگباز ہی کافی ھے۔اسی طرح بارڈر پر جانے سے ہندو فوجی ڈرتا ھے ماں بچہ بھیجنے سے گھبراتے ھے۔اس کی وجہ ایک ہی ھے جس کا اعلان رب تعالی نے کر دیا 

وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُؕ-اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا

"فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بےشک باطل کو مٹنا ہی تھا”

سبحان اللہ آج اس آیت کی تفسیر کو پونچھ کے میدان میں کشمیری مجاہدین نے ایک بار دوبارہ تازہ کر دیا ھے۔

اسی طرح ہنود گھبراتا رہے گا اور اسلام چھا جائے گا اور بے شک اسلام ہی دین برحق ھے۔

کشمیر کو بھی ان شاءاللہ ایک دین آزادی مل کر رہے گی۔

@Gill_Pak12

Comments are closed.