اُستاد کسی بھی معاشرے کے لیے ہمہ وقت ایک مفکر، ایک مصلح، ایک دردِ دل رکھنے والا انسان، مخلص دوست، روحانی باپ اور پیشوا ہوتا ہے. اُستاد اپنا تن، من،
تم حق کے لئے جب بھی اُٹھو گے، بولو گے، لڑو گے، تب تب لوگ تمھارے دشمن ہوتے چلے جائیں گے. کم لوگ تمھاری تصدیق کریں گے مگر زیادہ تر
یہ بات صد فیصد درست ہے کہ اس نیلے آسمان تلے آپ سب کو خوش نہیں رکھ سکتے. اور نا ہی سب کی توقعات پر پورا اتر سکتے ہیں لیکن
ہم سب اپنی روز مزہ کی مصروفیات میں اس قدر گم تھے کہ ہم اپنے گھر والوں کو، دوست احباب کو، رشتہ داروں کو حتیٰ کہ اپنے آپ کو بھی
بعض اوقات زندگی اتنی تلخ ہو جاتی ہے کہ شیریں چیزیں بھی کڑوی لگنے لگتی ہیں اور دھیرے دھیرے حیات اپنی معنویت کھو دیتی ہے. ہم دن رات انھیں دکھوں
کلاس میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے میں نے اُن بچوں کو کھڑا کیا جو آج بھی یونیفارم پہن کر نہیں آئے تھے. مختلف لائنوں سے سات بچے کھڑے