خان صاحب آپ کو ہم نے وطن سے غداروں، کرپٹ مافیہ کی صفائی اور تبدیلی کے لیے منتخب کیا ۔ آپ نے ایک سالہ دور میں ہمیں سینکڑوں سالہ تجربہ
دہم کلاس کے امتحانات میں صوبہ بھر میں ضلع کا نام روشن کرنے والے طلباء وطالبات کے اعزاز میں مظفرگڑھ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا،بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے
مہتاب ہو ، آفتاب ہو ، آسمان بھی ہو تم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گمنام ہو چھپے ہوے سے مانند راز ہو تم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
1931 سے اس پاکستان کے نام پر کشمیریوں نے جانیں دی ہیں میرے حکام بالا..... جب پاکستان نہیں تھا تب بھی کشمیریوں کے دل میں پاکستان تھا..... پاکستان بننے کے
وہ روح پرور لمحات جب دنیا بھر کے مسلمان۔۔۔گورے،کالے قد آور۔۔۔پست قامت امیر۔۔۔غریب چھوٹے۔۔۔۔بڑے اُس بلد الامین میں۔۔۔شہر مبارک میں۔۔۔بیت الحرم کا دیوانہ وار طواف کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔لاکھوں فرزندان
آزادی۔۔۔۔ اس ایک لفظ کے لیے انسان کتنا پر جوش ہو جاتا ہے۔۔۔کہ وہ اپنی جان سے بے پرواہ ہو کر اس سفر کی صعوبتوں کو برداشت کرنے کا جذبہ
جنت ارضی کا ٹکڑا کشمیر جو پاکستان کی شہہ رگ ہے جس پر بھارتی فوج نے غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے اور کشمیر میں ہونے والا ظلم اور بربریت کسی
چلیں آپ کو بتاتے ہیں کہ کشمیر میں ہوا کیا ہے اور بھارت کس طرح اس قابل ہوا کہ آج اتنا بڑا قدم اٹھا لیا۔ تھوڑا سا ماضی میں سفر
کشمیر میں بھارت نے عرصہ دراز سے ظلم و ستم کا بازار گرم کیا ہوا ہے ۔جو آہستہ آہستہ مزید تیز سے تیز تر ہوتا گیا ۔ حال ہی میں
شدت پسندانہ ہندو ذہنیت سے لبریز انوپم کھیر کی انتہا پسندی سے کون واقف نہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں انوپم کھیر نے لکھا ہے کہ " کشمیر کا مسئلہ حل