سعودی عرب کے وزیر توانائی وپٹرولیم انجینئر خالد الفالح نے کہا ہے کہ تیل کی گذرگاہوں کا کھلا رہنا بین الاقوامی برادری کے لیے بہت اہم ہے۔ مشرق وسطیٰ میں تیل بردار جہازوں پر حملوں کے بعد عالمی برادری کو تیل کی ترسیل کو تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ‌ کے مطابق سعودی وزیر پٹرولیم انجینئر خالد الفالح نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم ‘اوپیک’ اور روس سمیت دیگر غیر پیداواری ممالک جولائی کے پہلے ہفتہ میں‌ تیل کی پیداوار بڑھانے یا کم کرنے پر غور کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ تجارتی تنازعات کے باوجود عالمی منڈی میں تیل کے مستحکم رکھنے اور تیل کی طلب 100 ملین بیرل یومیہ سے زیادہ کرنے پر اتفاق ہے، انہوں نے کہا کہ جون اور جولائی میں سعودی عرب کی تیل پیداوار حالیہ چند ماہ کی پیداوار کے برابر رہے گی۔

انجینئر الفالح کا کہنا تھا کہ تمام ملکوں‌ کو تیل کے استحکام کے مسئلے میں تعاون کرنا ہو گا تاہم انہوں‌ نے یہ نہیں بتایا کہ 13 جون کو خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملوں کے بعد کسی نوعیت کے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ خالد الفالح کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے خطے کی صورت حال کشیدہ ہے۔

واضح رہے کہ پچھلے ہفتے خلیج میں‌ دو تیل بردار جہازوں‌ کو میزائل حملوں‌ کا نشانہ بنایا گیا جس سے ایک جہاز میں آگ لگ گئی اور دوسرا محفوظ رہا تھا. اس واقعہ کے بعد دونوں ملکوں‌ میں‌ مزید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے. امریکہ اور برطانیہ نے تیل بردار جہازوں پر حملوں‌ میں‌ واضح طور پر ایران کو ملوث قرار دیا ہے.

Shares: