طلاق آسان حل مشکل نتیجہ ،تحریر.ام سلمیٰ
معاشرے میں بڑھتے ہوئے طلاق کے واقعات نے لکھنے پے مجبور کیا.
پاکستان میں طلاق کی شرح بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ طلاق کے لیے آنے والے زیادہ تر کیس میں معاملات خراب ہونے کی وجہ جوڑوں کے سسرال والے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بہت سے جوڑے جو جوائنٹ فیملی/ مشترکہ خاندانوں میں رہتے ہیں رازداری کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ خاندان کے افراد سے کچھ فاصلہ برقرار نہ رکھنے یا اس کی کوئی گنجائش نہ ہونے کے باعث، گھریلو تشدد لڑائی جھگڑے کے بہت سے واقعات اور پارٹنر پر تشدد کے واقعات کی بڑی تعداد سامنے آئی ہے۔اسی طرح پولیس رپورٹس کے مطابق صرف 2020 کی پہلی سہ ماہی میں کراچی میں طلاق کے تین ہزار آٹھ سو مقدمات درج ہوئے۔ ابھی حال ہی میں، جنوری سے نومبر 2021 کے درمیان، راولپنڈی کی ضلعی عدلیہ نے طلاق، خلع، سرپرستی اور نفقہ سے متعلق دس ہزار تین سو بارہ کیسز رپورٹ کیے ہیں۔ اسی ضلع میں فیملی کورٹس میں مزید تیرا ہزار کیس فیصلے کے منتظر پائے گئے۔ طلاق کے لیے گئے ایک ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں طلاق کے کیسز خاص طور پر بڑھ چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ طلاق کے زیادہ واقعات کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نام نہاد ‘خاندانی عزت’ کے دباؤ میں جبری شادیاں اب بھی نمایاں طور پر زیادہ ہیں،
اگر ایک ماہ میں تیرا ہزار طلاق کے لیے رابطہ کر رہے ہیں تو سوچیں وہ کیس جو رپورٹ نہں ہوتے انکو ملا کر یہ گنتی کہاں جائے گی.
آئیں اب ذرا نظر ڈالتے ہیں طلاق سے ہونے والے نقصانات پر
طلاق لینا بہت ہی آسان ہوگیا ہے ایک بار جب آپ نے سوچ لیا ہے اور اپنی زندگی میں اس فیصلہ پر قدم اٹھانے تیار ہیں تو پھر بھی ایک بار آپ اپنا خود سے محاسبہ کر لیں اور ایک بار خود سے کریں اور کچھ اچھے دوستوں سے بھی مشورہ ضرور کریں اس کام کو انجام دینے سے پہلے.
شادی دو لوگوں کا نہں دو خاندانوں کا میل ہے اور شادی کے اگر آپ کے بچے بھی ہیں تو آپکے اس طلاق کے فیصلے کا سب سے زیادہ نقصان آپکے خاندان میں آپ کے بچوں کو ہوگا کیوں کے جب آپ الگ ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو بچوں کے لیے ی سب سے زیادہ مشکل فیصلہ ہے کے ماں باپ کی الگ ہونے کے بعد وہ کس کے ساتھ رہیں کیوں ان کے لیے دونوں رشتوں کی اہمیت برابر ہی ہے ماں ہو یا باپ بچہ دونوں کو توجہ چاہتا ہے اور اس کی پرورش اور تربیت میں دونوں کا ہے ایک اہم کردار ہے تو اگر آپ اپنی اولاد کو اس معاشرے میں ایک ایک اچھا فرد بنانا چاہتی ہیں یا چاہتے ہیں تو آپ کا الگ ہونے کا فیصلہ یا طلاق کا فیصلہ آپ کے بچے کے کردار کو معاشرے میں خراب کر سکتا ہے کیوں کے جب ماں باپ الگ ہوجائیں تو الگ گھروں میں رہنے کی وجہ سے بچے کبھی ماں کے پاس اور کبھی باپ کے پاس ہوتے ہیں اور ماں باپ دونوں اپنی زندگی کی مصروفیات کی وجہ سے ان پر صحیح طرح سے توجہ نہں دے پاتے ہیں.اس طرح آپ کا اپنے بچوں کو معاشرے کے لیے بہتر بنانے اور انکا مستقبلِ بہتر بنانے کا خواب ادھورا رہ سکتا ہے یہ تھی سب سے اہم بات اس بعد اگر آپ خود اپنی زندگی میں اس فیصلے کو لیے جانے کی وجہ سے آنے والی تبدیلی کے بعد دیکھیں تو یہ بھی ایک مشکل اور کٹھن راستہ ہے چاہے آپ دوبارہ شادی کرنا چاہتے ہیں یہ بھلے اکیلے زندگی گزارتے ہیں دونوں صورتوں میں ایک بار پھر نئی زندگی کو شروع کرنے کی مشکلات سے گزرنا ہوگا تو اس بات کو سوچتے ہوئے آپ دوبارہ اپنے فیصلے پے نظر ڈالیں کے جب اس طلاق جیسے فیصلے کے بعد بھی آپ کو دوبارہ زندگی میں جدوجھد کرنا ہے تو کیوں نہ اسی رشتے پر توجہ دے کر ایک بار دوبارہ حالت کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے اور اپنے رشتے کو سہی طرح چلانے کی کوشش کی جائے اس طرح آپ زندگی کچھ بہتر طریقے سے گزر جائے گا نا صرف آپکی بلکے آپ کے ساتھ جُڑے رشتوں کو خصوصاََ آپ کے بچوں کی زندگی جو کے والدین کا اولین مقصد ہوتا ہے اپنے بچوں کا مستقبلِ بہتر بنانا.
طلاق لینا ہی مسئلے کا حل نہں اگر ہم سوچیں اور اپنے اِرد گرد کے اس طلاق جیسے فیصلے سے ہونے والے نقصانات پے نظر ڈالیں تو یقناً آپ بھی کسی صورت یہ قدم نہں اٹھانا چاہئیں گے زندگی کو بہتر بنانے کے لیے رشتوں کا ختم کرنا ضروری نہں ان کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔
Twitter handle
@umesalma_