‏پرانے زمانے میں طلاق کی شرح کم اور آج کل روز بروز بڑھتی جارہی ھے تو کوٸی بیوی کو بد زبان، بد اخلاق، نافرمان، کہتا ھے، لیکن یہ ایسا ہر گز نہیں ھے اس کی ایک وجہ بیوی کےحقوق اور دوسری وجہ بچوں کے مرضی کے بغیر شادی کرنا، آج کل تعلیم بہت عام ہو چکی ہے ہر عورت تعلیم یافتہ اور باشعور ہے ہر عورت اپنےحقوق جانتی ہے، لیکن بہت سے مرد ایسے ھے جو بیوی کے حقوق سے نا واقف ہیں، وہ بیوی کو اسکا حق تو دے نہیں سکتے لیکن بیوی کی توجہ چاہتا ہیں اوربیوی سے نوکرانیوں کی طرح خدمت کرواتے ہیں ، لیکن عورت اپنے حق پر ڈٹی رہتی ھے، مرد کو توجہ نہیں دیتی، تو یہ مرد کی انا کا مسلہ بن جاتا ھے اور مرد جزبات میں آکے ایسا فیصلہ کرتا ھے. جزبات کے فیصلوں کے نتاٸج بہت سنگین ہوتے ھیں، بات دشمنی تک بھی جا سکتی ھے، اور دشمنی میں دو خاندانوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ھے۔ اگر مرد ایسے فیصلے کرنے سے پہلے جزبات سے نہیں صبر سے کام لے اور بیوی کو اپنا حق وقت پر دیا جاۓ تو بہت نقصان سے بچ سکتے ہیں ۔طلاق کا نقصان صرف عورت کو نہیں بلکہ مرد کو اور بچوں کو بھی ہوتا ہے۔عورت کو طلاق کے بعد یا تو بدکردار کہہ دیا جاتا ہے یا معاشرے میں اس کی رسواٸی ہوتی ہےلیکن مرد کے لٸے یہ خاندانی دشمنی کا جواز بھی ہو سکتی ہے اور بچوں کی تربیت پر بھی بہت برا اثر پڑتا ہے۔کیونکہ بچوں کی پہلی درس گاہ ماں کی گود ہے بچوں کی تربیت ماں کے گود میں ہوتی ہےاور صرف والدین ہی ھیں جو بچوں کو اچھی تربیت دے سکتے ھیں ایسے فیصلوں سے بچوں کا مستقبل بھی برباد ہوتا ھے۔ بہت سے لوگ کہتے ھیں یہ کاغذی رشتہ ہے ایسا رشتہ ٹوٹ بھی سکتا ھے۔ نکاح سنت ھے (حدیث مفہوم ھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو میری سنت سے منہ موڑے اس کا مجھ سے کوٸی تعلق نہیں اس کے حوالے سے فیصلے جذبات میں نہیں بلکہ حوصلے اور تحمل سے کرو ۔بیوی کو سمجھو کہ وہ کیا چاہتی ہے، بیوی کو پیار اور عزت دو۔ عورت صرف عزت اور پیار کی بھوکی ہوتی ہے اور کسی چیز کی بھی نہیں ۔بیوی کبھی بھی شوہر کا نقصان نہیں چاہتی۔
ایسے لوگ بھی ہیں جن کی طلاق کی وجہ دوسری شادی ہوتی ہے تو کہتے ہیں اسلام میں چار بیویوں کی اجازت ھے۔ بےشک اسلام میں چار بیویوں کی اجازت ہے لیکن اس میں یہ شرط نہیں ہے کہ پہلی والی کو طلاق دو ۔یہ شرط بھی نہیں ہے کہ دوسری شادی یا تیسری شادی کسی کنواری لڑکی سے کرو۔ چار کی اجازت ھے لیکن اس میں طلاق یافتہ عورتیں، بیوہ عورتیں ،عمر میں بڑی یا چھوٹی عورتیں سے شادی کرنے کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ ان کو انکی زندگی گزارنے میں جو بنیادی ضرورتیں درکار ہیں فراہم ہو سکیں۔شرط یہ بھی ہےکہ سب کو برابر کے حقوق ملنے چاہٸیے۔ میرا اس تحریر کا صرف یہ مقصد ہے کہ یہ فلمی اور ڈراماٸی دنیا سے نکل کر حقیقی زندگی کی طرف آٶ ۔ایک چھوٹی سی بات کو اپنی انا کا مسلہ مت بناٶ۔اپنے جزبات پر قابو رکھ کر فیصلے کرو۔
اپنا اور اپنے بچوں کےمستقبل کے بارے میں سوچوں۔ والدین کو چاہٸیے کہ رشتہ طے ہونے سے پہلے اپنے اولاد کی رضامندی پوچھیں۔ زندگی بہت قیمتی ہے اس کو ایسے فیصلوں سے برباد مت کرو۔اپنے رشتے مضبوط کرو۔ اپنے رشتوں کو کمزورہونے سےبچاٶ ۔اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارو کسی تیسرے کے باتوں پرکان مت دھروں،کیونکہ اگر بیوی کو اسکاحق ملے تو وہ شوہر کو ،اپنے بچوں کو اور گھر کو توجہ دے گی ۔اگر بیوی گھر کے کسی فرد جیسے ساس، دیور، نند سے بد زبانی کرے یا نافرمانی کرے تو فیصلے کرنے سے پہلے دونوں کی طرف سے دلاٸل سن لو اور خود کو اور اپنی نسل کو نقصان سے بچاٶ۔ اللہ ہم سب کو ایسے نقصانات سے بچاۓ ۔آمین
@Munn_wajji (rtwitter)

Shares: