طالبان نے افغان حکومت کے 21 رکنی وفد کو کیوں مسترد کردیا
باغی ٹی وی : طالبان نے افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے 21 رکنی وفد کو امن معاہدے سے متضاد قرار دے کر مسترد کر دیا۔
افغان حکومت نے طالبان سے بات چیت کے لیے اکیس رکنی وفد کا اعلان کیا تھا جس پر طالبان کے ترجمان نے بیان جاری کیا کہ افغان حکومتی وفد میں تمام فریقوں کی نمائندگی نہیں ہے اس لیے مخصوص گروہ کی نمائندگی کرنے والے سے مذاکرات طالبان امریکہ امن ڈیل کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے مابین گزشتہ ماہ امن معاہدہ ہوا تھا جو طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے ایک دوسرے پر حملوں کے باعث پہلے ہی خطرے سے دوچار ہو چکا ہے، اب طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے کئے گئے مذاکراتی وفد کو بھی مسترد کر دیا ہے جو فریقین کے مابین مزید اختلافات کا سبب بنے گا.
واضح رہے کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی کیلئے دو سال سے جاری مذاکرات کے بعد امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔امریکی صدر نے کہا کہ 14 ماہ میں امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا ہو گا، ہمسایہ ممالک افغانستان میں استحکام کیلئے تعاون کریں۔ امریکا نے دوحہ امن معاہدے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے ، امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ پاکستان اور ہمسایہ ممالک کے مزید کردار کے لیے پرامید ہیں۔ نمائندہ افغان طالبان ملا عبدالغنی برادر نے فریقین کو مبارکباد دیتے ہوئے تعاون پر اسلام آباد سے اظہار تشکر کیا۔ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستانی معاونت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور دیگر برادر ممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔