تعلیم کے بغیرکوئی بھی معاشرہ نا مکمل ہے ہمیشہ وہ معاشرہ ترقی کی راہوں پرگامزن ہوتا ہے جس معاشرہ کے افراد پڑھے لکھے ہوں۔ علم حاصل کرنا ہرمرد اورعودت پرفرض ہے تعلیم حاصل کرنا بلا تفریق ہرانسان پرفرق ہے چاہے وہ امیر ہو یا غریب مرد ہویاعورت۔
حضوراکرم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ ’’حصول علم تمام مسلمانوں پر(بلا تفریق مرد و زن) فرض ہے۔ علم کا حصول عورتوں پربھی اس طرح ہی فرض ہے جس طرح مردوں پرکوئی بھی معاشرہ عورت کی تعلیم کے بغیرنا مکمل ہے۔
جیسا کہ سب جانتے ہیں کے ایک بچےکی پہلی درس گاہ اس کی ماں کی گود ہی ہوتی ہے۔ اگرماں ہی تعلیم کےزیورسے آراستہ نہیں ہوگی تو کیسے ممکن اس بچے نے اپنی پہلی درس گاہ سے کچھ بہترسیکھا ہوگا. جس طرح مرد تعلیم حاصل کرنے کے بعد ریاست کے نظام اور دوسرے نظام کوچلاتا ہے اسی طرح ایک عورت تعلیم حاصل کرکے ایک گھر کے نظام کو چلاتی ہے مرد کی تعلیم ایک ادارے کو فائدہ پہنچاتی ہے جبکہ عورت کی تعلیم پورے معاشرے کو پڑھے لکھے افراد مہیا کرتی ہے۔
ایک تعلیم یافتہ خاتون ایک نسل کو پروان چڑھانے میں بہت اہم فریضہ ادا کرتی ہے اگرماں پڑھی لکھی ہوگی تو یقیناً اس کی اولاد میں بھی اچھے اوصاف ہوں گے جو یقیناً معاشرے کے لئے سود مند ثابت ہوں گے کیونکہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے اس معاشرے کے لوگوں کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے، جہاں تک بچوں کے ابتدائی تربیت و تعلیم کی بات ہے تو اس کے لئے تعلیم نسواں ہی انتہائی اہم اورضروری ہے۔
آپ کسی مرد کو تعلیم دلوائیں تو وہ ایک شخص کی تعلیم ہوگی لیکن اگرآپ ایک عورت کو تعلیم دیتے ہیں توگویا آپ پورے معاشرے کو تعلیم دیتے ہیں” نپولین کے قول کے مطابق توقوم کی تہذیب و تمدّن کا دارو مدار ہی عورت کی تعلیم پر ہے: ” تم مجھے تعلیم یافتہ ماں دو میں تمہیں مہذب قوم دوں گا”
اور یہ مقولہ تو زبان زدِ عام ہیں کہ:
” بچے کا اولین مدرسہ ماں کی گود ہے
اسی لئے کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے مرد کے ساتھ عورت کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے۔ ایک مضبوط اورپڑھے لکھے معاشرے کی پروان تعلیم یافتہ خواتین کے ہاتھوں ہی ممکن ہے۔
@Speaks_Umn