کابل: طالبان افغانستان کے تین بڑے شہروں ہرات، لشکر گاہ اور قندھار میں داخل ہو گئے۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان کے تین بڑے شہروں میں طالبان کے حملے جاری ہیں افغان اسپیشل فورسز کے دستے لشکر گاہ کی جانب بھیجے جا رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ طالبان کے حملوں سے ہزاروں افغان بے گھر ہو چکے ہیں اور قندھار میں گزشتہ 20 سال کی بدترین لڑائی جاری ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ہرات میں یواین کمپاونڈپرحملےمیں ایک گارڈ ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئےتھے جس کے باعث شہر میں تمام سفارتی کمپاؤنڈز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس دوران طالبان نے کئی اہم سرحدوں اور تجارتی راہداریوں سمیت ملک کے 95 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
دوسری جانب دو روز قبل تقریباّ دو سو افغان مترجموں کا پہلا گروپ خصوصی امیگرینٹ ویزے پر امریکہ پہنچ گیا۔ یہ اس پروگرام کا حصّہ تھا جس کے تحت انہیں امریکی حکومت کی مدد کرنے کے اعتراف کے طور پر امریکہ میں مستقل سکونت اختیار کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس موقعے پر صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ آج کا دن اس اعتبار سے ایک اہم سنگ میل ہے کہ ہم نے افغانستان کے شہریوں سے جو وعدہ کیا تھا، اس کی تکمیل کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ وہ شہری ہیں جنہوں نے گزشتہ بیس برس کے دوران امریکی فوجیوں اور سفارت کاروں کی کاندھے سے کاندھا ملا کر مدد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان تمام امریکیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے ان بہادر افغان شہریوں کے حق میں اپنی آواز بلند کی، ان میں ہمارے قابل فخر سابق فوجی بھی شامل ہیں، جو مسلسل ان افغان شہریوں کی وکالت کرتے رہے، جو ان کے ساتھ افغانستان میں دوش بدوش کھڑے رہے۔
وائٹ ہاوس کے حکام نے چودہ جولائی کو ‘آپریشن ایلائیز ریفیوج’ کا اعلان کیا تھا، جس کے مطابق جنگ میں مترجموں سمیت جن افغانیوں نے حکومت امریکہ کی مدد کی، انہیں اور ان کے خاندانوں کا بحفاظت انخلا کیا جائے گا، کیوں کہ ان کی زندگیوں کو طالبان سے خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔