طالبان نے افغانستان میں بی بی سی کی نشریات پر پابندی عائد کر دی-
باغی ٹی وی : برطانوی نشریاتی ادارے بی بی کے مطابق اس کے پشتو، فارسی اور ازبک زبان کے نیوز بلیٹنز کو افغانستان میں نشر ہونے سے روک دیا گیا ہے جبکہ وائس آف امریکہ کو بھی وقتی طور پر نشریات روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔
طالبان نے بغیر داڑھی والے سرکاری ملازمین کیلئے نئی ہدایات جاری کردیں
برطانوی قومی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت نے بی بی سی کے نیوز بلیٹن کو نشر نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ بی بی سی نے 27 مارچ کو یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ غیر یقینی صورتحال اور ہنگامہ خیز حالات کے دوران یہ افغانستان کے لوگوں کے لیے ایک تشویشناک پیش رفت ہے۔”
طالبان نے لڑکیوں کے تعلیمی ادارے کھولنے کا حکم واپس لے لیا
بی بی سی ورلڈ سروس میں شعبہ لینگوئجز کے سربراہ طارق کفالہ کے مطابق 60 لاکھ سے زیادہ افغان بی بی سی کی، آزاد اور غیر جانب دارانہ صحافت” کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم بات ہے کہ انہیں اس رسائی سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔
مسلم مخالف فلم "دی کشمیر فائلز” پر سلمان خان کی مبارک باد
https://twitter.com/AtiaAbawi/status/1508179608729841665?s=20&t=esJCTMVRqWLGDZrZo5wSXQ
بی بی سی کی ایک نیوز اینکر اور نامہ نگار یلدہ حکیم نے طارق کفالہ کے بیان کو ٹویٹ کیا ہے اس میں کہا گيا کہ ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں اور فوری طور پر بی سی سی کے ٹی وی پارٹنرز کو اس کے نیوز بلیٹنز کو دوبارہ نشر کرنے کی اجازت دیں۔
افغانستان میں لڑکیوں کےاسکول نہ کھولےتوتسلیم نہیں کریں گے:امریکہ اوراقوام متحدہ…
BREAKING: BBC News bulletins in #Afghanistan taken off air following an order from the Taliban pic.twitter.com/pvZkM8nPOs
— Yalda Hakim (@SkyYaldaHakim) March 27, 2022
افغانستان کے ایک میڈيا ادارے ایم او بی وائی گروپ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ طالبان حکمرانوں نے اپنی خفیہ ایجنسیوں کے حکم کے بعد وائس آف امریکہ کی نشریات کو بھی فی الوقت بند کرنے کا کہا ہے۔ ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی اطلاعات ونشریات اور ثقافتی امور کی وزارت کے ایک ترجمان عبد الحق حماد نے بھی اس اطلاع کی تصدیق کی ہے۔
بھارتی بحرین میں بھی باز نہ آئے، حجاب پہنے خاتون کو ریسٹورینٹ میں داخل ہونے سے روک…
واضح رہے کہ حال ہی میں طالبان نے لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا، جس پر بین الاقوامی میڈیا نے وسیع رپورٹنگ کی تھی اور اس کے فوری بعد بین الاقوامی نشریاتی اداروں کو کام کرنے سے باز رکھنے کے لیے یہ کارروائی کی ہے-