کابل: طالبان نے لڑکیوں کے سیکنڈری گرلز اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند کرنے کا حکم دے دیا، افغان وزارت تعلیم کے مطابق 6 ویں جماعت سے آگے کی طالبات کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی : افغان وزارت تعلیم نے لڑکیوں کے تمام ہائی اسکول آج سے کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن آج صبح جب طالبات اسکول پہنچیں تو انہیں گھر واپس لوٹ جانے کا حکم دیا گیا طالبان کے اچانک فیصلے پر بچیاں اپنے آنسووں کو روک نہ پائیں اور رو پڑیں۔ طالبات نے مطالبہ کیا کہ طالبان تمام لڑکیوں کے لیے اسکول کو کھولنے کا وعدہ پورا کریں۔
Taliban ordered secondary girls schools in Afghanistan to shut just hours after they reopened, official confirms, sparking confusion over policy reversal by the group pic.twitter.com/NYkhpnlKgO
— TRT World Now (@TRTWorldNow) March 23, 2022
Tens of thousands of girls return to secondary school across Afghanistan, more than seven months after Taliban seized power and imposed harsh restrictions on rights of women to be educated pic.twitter.com/Zurn7pERwc
— TRT World Now (@TRTWorldNow) March 23, 2022
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغان وزارت تعلیم نے طالبات کے لیے ہائی اسکول تاحکم ثانی بند رکھنے کا نوٹس جاری کر دیا ہےنوٹس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق منصوبے کی تیاری تک لڑکیوں کے ہائی اسکول اگلے حکم تک بند رہیں گے۔
Ministry of Education says schools for girls would be closed until a plan was drawn up in accordance with religious law and Afghan culture, according to Bakhtar News. Journalist Soraya Lennie has more on situation in Afghanistan pic.twitter.com/aKQypGQxZu
— TRT World Now (@TRTWorldNow) March 23, 2022
خبر ایجنسی کا کہنا ہے افغان وزارت تعلیم نے طالبات کے لیے ہائی اسکول کی بندش پر ردعمل سے گریز کیا ہے تاہم افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے گرلز  ہائی اسکولوں کی بندش کی مذمت کی ہے۔
اس حوالے سے قطر میں موجود امریکی ناظم الامور برائے افغانستان نے کہا کہ افغانستان میں گرلز ہائی اسکولوں کی بندش مایوس کن ہے، طالبان کی یقین دہانیوں اور بیانات میں تضاد ہے۔
یاد رہے 5 دن پہلے طالبان نے لڑکیوں کو ہائی اسکول بھیجنے کی اجازت دینے کا اعلان کردیا تھا ترجمان وزارت تعلیم کا کہنا تھا کہ اسکول تمام لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے کھولے جا رہے ہیں تاہم طالبات کو لڑکوں سے الگ اور صرف خواتین اساتذہ کے ذریعے پڑھایا جائے گا-
جن علاقوں میں خواتین اساتذہ کی کمی ہے، وہاں بڑی عمر کے مرد اساتذہ کو لڑکیوں کو پڑھانے کی اجازت ہوگی اس سال ایک بھی اسکول بند نہیں ہو گا، اگر کوئی اسکول بند ہوتا ہے تو اسے کھولنا وزارت تعلیم کی ذمہ داری ہے-








