کابل: طالبان نے لڑکیوں کے سیکنڈری گرلز اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند کرنے کا حکم دے دیا، افغان وزارت تعلیم کے مطابق 6 ویں جماعت سے آگے کی طالبات کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی : افغان وزارت تعلیم نے لڑکیوں کے تمام ہائی اسکول آج سے کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن آج صبح جب طالبات اسکول پہنچیں تو انہیں گھر واپس لوٹ جانے کا حکم دیا گیا طالبان کے اچانک فیصلے پر بچیاں اپنے آنسووں کو روک نہ پائیں اور رو پڑیں۔ طالبات نے مطالبہ کیا کہ طالبان تمام لڑکیوں کے لیے اسکول کو کھولنے کا وعدہ پورا کریں۔


غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغان وزارت تعلیم نے طالبات کے لیے ہائی اسکول تاحکم ثانی بند رکھنے کا نوٹس جاری کر دیا ہےنوٹس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق منصوبے کی تیاری تک لڑکیوں کے ہائی اسکول اگلے حکم تک بند رہیں گے۔


خبر ایجنسی کا کہنا ہے افغان وزارت تعلیم نے طالبات کے لیے ہائی اسکول کی بندش پر ردعمل سے گریز کیا ہے تاہم افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے گرلز ہائی اسکولوں کی بندش کی مذمت کی ہے۔

اس حوالے سے قطر میں موجود امریکی ناظم الامور برائے افغانستان نے کہا کہ افغانستان میں گرلز ہائی اسکولوں کی بندش مایوس کن ہے، طالبان کی یقین دہانیوں اور بیانات میں تضاد ہے۔

یاد رہے 5 دن پہلے طالبان نے لڑکیوں کو ہائی اسکول بھیجنے کی اجازت دینے کا اعلان کردیا تھا ترجمان وزارت تعلیم کا کہنا تھا کہ اسکول تمام لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے کھولے جا رہے ہیں تاہم طالبات کو لڑکوں سے الگ اور صرف خواتین اساتذہ کے ذریعے پڑھایا جائے گا-

جن علاقوں میں خواتین اساتذہ کی کمی ہے، وہاں بڑی عمر کے مرد اساتذہ کو لڑکیوں کو پڑھانے کی اجازت ہوگی اس سال ایک بھی اسکول بند نہیں ہو گا، اگر کوئی اسکول بند ہوتا ہے تو اسے کھولنا وزارت تعلیم کی ذمہ داری ہے-

Shares: