تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد دس روز میں 6 سو اساتذہ کرونا کا شکار
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرونا لاک ڈاؤن کے بعد تعلیمی ادارے کھلے تو دس روز میں 600 سے زائد اساتذہ کرونا کا شکار ہو گئے
بھارت کی تلنگانہ پروگریسو اساتذہ فیڈریشن نے دعوی کیا ہے کہ یکم ستمبر سے اسکولوں کا تعلیمی سال شروع ہونے کے بعد سے تلنگانہ میں کم سے کم 600 اساتذہ کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں
تلنگانہ پروگریسو اساتذہ فیڈریشن کا کہنا تھا کہ اساتذہ ،طلبا کو کرونا کا خطرہ لاحق ہے، تلنگانہ حکومت کی تعلیم کی پالیسی کی وجہ سے اساتذہ سکول جانے پر مجبور ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے اسکول کے تمام اساتذہ کو باقاعدگی سے اسکول جانا لازمی قرار دیا ہے۔ اگرچہ اسکول کے بچوں کے لئے تعلیم ڈیجیٹل طور پر دی جا رہی ہے ، لیکن اساتذہ کو لازمی ہے کہ وہ اسکولوں میں باقاعدگی سے حاضر ہوں اور کبھی کبھار طلبا کی رہائش گاہ پر جا کرطلبہ کی نگرانی کریں تاکہ یہ معلوم کریں کہ کیا انہیں ای لرننگ میں کوئی پریشانی تو نہیں
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹی پی ٹی ایف کے نائب صدر رویندرکا کہنا ہے کہ بچوں کی رہائش گاہ کا دورہ کرنا ایسا حکم نہیں ملنا چاہئے تھے، یہ پرائیویسی پر حملہ ہے۔ کم سے کم 600 اساتذہ طلباء کے گھر جانے کے سبب کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ نہ صرف اساتذہ کو خطرہ ہے بلکہ وہ گھروں کا دورہ کرکے طلباء اور ان کے والدین کی حفاظت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ٹی پی ٹی ایف نے دعوی کیا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کا فیصلہ حکومت کے حکم سے متصادم ہے جس کے مطابق صرف 50 فیصد اساتذہ کو اسکول جانا پڑتا ہے۔ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن اے دیوسینا نے 24 اگست کو تمام اساتذہ کو ہدایت کی کہ وہ 27 اگست سے اسکولوں میں حاضر ہوں ، تاکہ وہ اسکولوں کے دوبارہ کھلنے سے قبل ای مواد تیار کرسکیں ، اپنا ورک پلان ترتیب دیں۔
دامودھر نے انکشاف کیا کہ اکیلے جگتیال میں ہی 60 کے قریب اساتذہ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ پیڈپلی میں تقریبا 38 اساتذہ متاثر ہیں۔ بچوں کے گھروں کا دورہ کرنے کے دوران اساتذہ کو بسوں اور آٹوز میں سفر کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ ٹی پی ٹی ایف نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے نافذ کی جانے والی آن لائن تعلیم صرف 40٪ طلباء تک ہی قابل رسائی ہے۔