مزید دیکھیں

مقبول

برطانوی ہائی کمشنر کی علی امین گنڈاپور سے ملاقات

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پاکستان...

سندھ میں ڈیوٹی سے غیر حاضر44 اساتذہ نوکریوں سے برطرف

شہدادکوٹ میں ڈیوٹی سے غیر حاضر 44 پرائمری اساتذہ...

آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے اوگرا کے نئے قوانین کو مسترد کردیا

آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری...

8 اکتوبر 2005 کے زلزلے کے 20 سال بعد دو افراد کی لاشیں برآمد

پاکستان کے شمالی علاقوں میں 8 اکتوبر 2005 کو...

تمباکو نوشی” کےخلاف "جہاد” میں اتحادکی ضرورت تحریر عبدالعزیز صدیقی ایڈوکیٹ

تمباکو کا پودا ایک سالانہ فصل دینے والا پودا ہےجسے فصل اترنے کے ساتھ ہی سوکھنے کے لئے چھوڑ دیاجاتا ہے سوکھنے کے دوران اس میں کئ طرح کے کیمیائ عمل وقوع پزیر ہوتے ہیں اس کے بعد سوکھے پتوں سے تمباکو حاصل کیاجاتا ہے یہ عام طور پر ہلکے نشہ آور خصوصیات رکھنے والی شہ شمار کی جاتی ہے۔ تمباکو دوا کےلئے، کیڑے مارنے کے لیے اور بعض ادویات میں نکوٹین کی جزو کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ لیکن جب یی تمباکو انسان سگریٹ، نسوار ،پان اورگٹکے کی شکل میں استعمال کرتا ہے تو مضر صحت بن جاتا ہے۔ کیوبا، چین اور امریکہ سب سے زیادہ تمباکو پیدا کرنے والے ممالک ہیں جبکہ پاکستان کا شمار بھی دنیا کےاعلٰی معیار کا تمباکو پیدا کرنے والے ممالک میں ہوتاہے۔
پوری دنیا کےطبی ماہرین اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ تمباکو نوشی صحت کے نظام کو تباہ کردیتی ہے تمباکو نوشی سے نوجوانی میں اموات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی سے سالانہ ایک لاکھ سے ذائد افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ اموات پھیپھڑوں کے کینسر، اسٹروک، دل کی شریانوں کے تنگ ہونے، اور مختلف امراضِ قلب کی وجہ سے ہوتی ہیں اس کےعلاوہ یہ عادت سانس کی بیماریوں کی وجہ بھی بنتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 4 کروڑ 40 لاکھ ایسے بچے ہیں جو 13 سے 15سال کی عمر میں ہونے کے باوجود تمباکو نوشی کرتے ہیں جبکہ بچوں کی ایک بڑی تعداد الیکٹرانک سگریٹ کا استعمال بھی کررہی ہے۔اوریہ بات باعث تشویش ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 15ممالک میں شامل ہے جہاں تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔
ایک سروے کے مطابق پاکستان کی 22 کروڑ کی آبادی میں سے 19 فیصد لوگ ایسے ہیں جو 18سال کی عمر میں ہی تمباکو کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔ مردوں میں سگریٹ نوشی 32 فیصد اور خواتین میں 5.7 فیصد تمباکو استعمال کرتی ہیں۔ جبکہ پاکستان میں خواتین ثقافتی اور معاشرتی طور پر سگریٹ سے اجتناب کرتی ہیں کیونکہ پاکستانی معاشرے میں خواتین کی سگریٹ نوشی معیوب سمجھی جاتی ہے لیکن اس صورتحال میں بھی خواتین کی یہ شرح باعث تشویش ہے قابل فکربات یہ ہے کہ پاکستان میں نوجوانی سے قبل ہی اکثر بچے تمباکو استعمال کرنے لگتے ہیں۔
پوری دنیا تمباکو نوشی کی روک تھام کے لئے شور تو مچارہی ہے اور اس ضمن میں قانون سازی بھی ہو رہی ہے جنمیں سگریٹ کے اشتہارات پر پابندی اور ٹیکسوں میں اضافہ نمایاں ہیں اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ جو کمپنی سگریٹ بنا رہی ہیں وہ یی اس کے پیکٹ پر یہ فقرہ درج کرتی ہیں کہ "تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے” ۔مزکورہ تمام اقدامات کے بعد بھی تمباکو نوشی کے تدارک میں کوئ پیش رفت دکھائ نہیں دیتی بلکہ اس مضر صحت شہ کو استعمال کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہی دیکھنے میں ارہا ہے۔گو کہ دنیا میں تمباکو نوشی روکنے کے لئے بظاہر تو سارے اقدامات ہوتے نظر آتے ہیں لیکن بادئ النظر ایسا ہوتا نظر نہیں آتا کیا اس مضر صحت شہ۔کی روک تھام کے لئے ضروری نہیں اس انڈسٹری ہی کو بند کر دیا جائے لیکن ایسا کیا نہیں جاسکتا کیونکہ تمام بڑی کمپنیاں مغربی طاقتوں کے ہاتھوں میں ہیں اور باقاعدہ بین القوامی مافیا اس کو تحفظ دیتی ہے سب سے تکلیف دہ بات تو یہ ہے کہ بطور مسلمان ہم خود مبینہ طور پرتمباکو نوشی کے خلاف اب تک کوئ متفقہ فتوئ لانے میں کامیاب نہ ہو سکے ہیں اب تک مختلف مکاتب فکر کے مفتیوں کے مختلف فتوے سامنےآ چکے ہیں جن کے درمیان بھی اختلاف نظر آتا ہےکچھ تمباکو نوشی کو حرام، کچھ مکروہ اور کچھ اس کو مباح کہتے ہیں۔
دوستوں کسی بھی فقہیء اور فکری اختلاف کے باوجود میری رائے میں اب تک محترم مفتی صاحبزادہ بدر عالم جان صاحب کا درج زیل فتوئ تمباکو نوشی کو حرام قرار دینے کے لئے کافی ہے اس لئے آپ کی خدمت میں پیش کر دیتا ہوں کہ
"شاید کہ اتر جائے ترے دل میں میری بات”۔
مفتی صاحبزادہ بدر عالم جان” دارالافتاء” سے وابسطہ ہیں جو تحریک منہاج القرآن کا آن لائن پراجیکٹ ہے، جس کے ذریعے عوام الناس کو دین کی معلومات قرآن و سنت کی روشنی میں فتووں کی شکل میں فراہم کی جاتی ہیں ۔مفتی صاحب فتوی نمبر1079میں بہت تفصیلی وضاحت دیتے ہیں!
"تمباکو نوشی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے جس کے عادی افراد کے جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ جیسا کہ سگریٹ کی ہر ڈبی پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ ‘مضر صحت ہے’ اور وزارتِ صحت کی طرف سے خبردار بھی کیا گیا ہوتا ہے۔ کسی چیز کے مضر صحت ہونے کی اس سے بڑی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اسے بنانے والے خود ہی اس پر لکھ دیں کہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ پھر بھی جو اس کو استعمال کرے گا اسے کون سمجھدار کہے گا؟ جدید طب سے ثابت ہے کہ تمباکو و سیگریٹ نوشی، پان، گٹکا، نسوار اور اس قبیل کی دیگر اشیاء کینسر، دمہ اور ٹی بی وغیرہ جیسی جان لیوا بیماریوں کا سبب بنتی ہیں، اور ہماری دانست میں مضر صحت ہونے کی بنا پر ان کا استعمال شرعاً ممنوع ہے۔ قرآنِ مجید میں ﷲ تعالیٰ کا واضح حکم ہے:

وَلَا تُلْقُوْا بِيْدِيْکُمْ اِلَی التَّهْلُکَةج وَاَحْسِنُوْاج اِنَّ ﷲَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ.

اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بے شک اللہ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے۔

البقرة، 2: 195

وہ زہر جو فوری اثر کرے اور انسان کی جان لے لے اور وہ زہر جو رفتہ رفتہ اور بتدریج انسان کی جان لے جسے (Slow Poision) کہا جاتا ہے، دونوں کا ایک ہی حکم ہے، دونوں شریعت کی نظرمیں حرام ہیں۔ بلاشبہ سگریٹ کا شمار (Slow Poision) کے زمرے میں کیا جاسکتا ہے جو بتدریج انسان کی جان لیتا ہے۔ تمباکو نوشی اور سگریٹ کی ہلاکت خیزی سے کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص جان بوجھ کر خود کو ہلاک کرے۔ ارشاد ہے:

وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا.

اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہے۔

النساء، 4: 29

اسی وجہ سے فقہائے اسلام نے ہر اس چیز کو جس کا کھانا ضرر رساں ہو اسے حرام ہے قرار دیا ہے۔

علاوہ ازیں تمباکو و سگریٹ نوشی میں جسمانی، مالی اور نفسیاتی نقصان بھی ہے۔ سگریٹ نوش رفتہ رفتہ سگریٹ کا اس قدر عادی ہو جا تا ہے کہ وہ اس کا غلام بن کر رہ جا تا ہے، وہ چاہتے ہوئے بھی اسے چھوڑ نہیں سکتا، اگر سگریٹ نہ ملے تو اس کی عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔

ان سب نقصانات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری رائے ہے کہ سگریٹ نوشی حرام ہے۔اس میں ایک دو نہیں بلکہ کئی نقصانات ہیں، اور ان کے مقابلہ میں فائدہ کچھ بھی نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔”

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

تحریر
عبدالعزیز صدیقی ایڈوکیٹ

@Azizsiddiqui100