تمباکو نوشی مضرِ صحت تحریر: محمد اسعد لعل

0
194

تمباکو نوشی ایک لعنت ہے جس کا شکار اس وقت پوری دنیا ہو چکی ہے۔ ہر دس اموات میں سے ایک کی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، تمباکو کے استعمال سے دنیا بھر میں ایک سال میں 8 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ تمباکو کے دھویں میں 7000 سے زائد کیمیکلز پائے جاتے ہیں، جن میں سے 250 کیمیکلز ایسے ہیں جو انتہائی مضرِ صحت ہیں، ان میں نکوٹین اور کاربن مونو آکسائیڈ بھی شامل ہیں۔ کاربن مونو آکسائیڈ دل کی دھڑکن کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ ان مضرِصحت کیمیکلز میں 69 کیمیکلز ایسے ہیں جس کو جدید دنیا نے ثابت کیا ہےکہ یہ کیمیکلز کینسر کا باعث ہیں، مثال کے طور پر بنزین اور آرسینک وغیرہ۔
اس وقت عالمی اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا میں قبل از وقت موت کی بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں شرح اموات سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ تمباکو نوشی جسم کے تمام اعضاء اور نظام کو متاثر کرتی ہے۔
سگریٹ نوشی پھیپھڑوں، خوراک کی نالی، منہ اور گلا، گردے، مثانے، جگر اور معدے کے ساتھ ساتھ خون کے کینسر کی بڑی وجہ ہے۔ یہ بُری عادت بلڈپریشر، دل کے امراض، فالج، خون کی نالیوں کا پھٹنا اور سانس میں تنگی جیسے امراض کا باعث بن رہی ہے۔
مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین میں بھی تمباکو نوشی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ عورتوں میں تمباکو نوشی کی شرح پاکستان میں 9 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ نوجوانوں میں تمباکو نوشی کے رجحان کی بڑی وجہ قانون کی پابندی نہ ہونا ہے۔ کالج اور یونیورسٹیز کے طالب علم سرِعام سگریٹ نوشی کرتے دکھائی دیتے ہیں پر ان کی روک ٹوک کرنے والا کوئی نہیں ہے۔۔۔اور پھر شوقیہ سگریٹ نوشی سے شروع ہونے والا یہ سفر آگے ہیروئن اور شراب کی طرف لے جاتاہے۔
سگریٹ نوشی کرنے والے افراد جہاں اپنے لیے پیچیدگیاں پیدا کر رہے ہیں وہاں اردگرد پائے جانے والے افراد کے لیے بھی خطرے سے کم نہیں ہیں۔ وہ افراد جو سگریٹ کے دھویں والے ماحول میں رہتے ہیں یا کام کرتے ہیں وہ بھی اس خطرناک دھویں سے متاثر ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سیکنڈ ہینڈ سموکر کہا جاتا ہے۔ اور یہ افراد بھی ان تمام بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔
تمباکو نوشی ایک نشہ ہے اور نکوٹین وہ عنصر ہے جو سگریٹ بنانے والی کمپنیاں دانستہ طور پر زیادہ مقدار میں ڈالتی ہیں تاکہ ان کی پروڈکٹ سے انہیں زیادہ معاشی فائدہ حاصل ہو سکے۔ نکوٹین پھیپھڑوں کے ذریعے خون میں شامل ہو جاتی ہے اور سیکنڈوں میں دماغ تک جا پہنچتی ہے۔ یہ عارضی طور پر دماغ کو متحرک کرتی ہے اور اس کے مسلسل استعمال سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
تمباکو کی کوئی بھی پروڈکٹ صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے، مثال کے طور پر سگار، بیڑی، شیشہ، حقہ وغیرہ صحت کے لیے مضر ہیں۔
تمباکو نوشی چاہے پُرانی عادت ہو یا نئی ،اس کے چھوڑنے سے فوراً اچھے نتائج ملنا شروع ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر دل کے دھڑکنے کی رفتار جو سگریٹ نوشی کی وجہ سے بڑھ چکی ہوتی ہے، فوراً نارمل ریٹ پر آجاتی ہے۔ چند ہی گھنٹوں میں کاربن مونو آکسائیڈ کا لیول کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔کاربن مونو آکسائیڈ جسم میں آکسیجن کو لے جانے کی صلاحیت کو کم کرتی ہے۔ کچھ ہی دنوں میں جسم کے اندر خون کی گردش نارمل ہو جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کھانسی اور سانس میں آوازیں نکلنا بھی کم ہو جاتی ہیں۔ اور کچھ ہی مہینوں کے بعد پھیپھڑوں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آتی ہے۔
ایک جدید تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی والے افراد جن میں کینسر کی تشخیص ہو چکی ہوتی ہے، اگر وہ سگریٹ نوشی ترک کر دیتے ہیں تو ان کی شرح اموات میں 30 سے 40 فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔
"ڈبلیو ایچ او ” کے مطابق اس وقت دنیا میں تمباکو نوشی کے افراد کی تعداد ڈیڑھ ارب کے قریب ہے۔ ان میں ایک کروڑ افراد ترقی پذیر ممالک میں پائے جاتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں کمی ہو رہی ہے۔
ہمیں اس بیماری سے نجات حاصل کرنے کے لیے سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، تمباکو نوشی کے خلاف بنائے گئے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہو گا۔ کم قیمت سگریٹ کی باآسانی دستیابی نوجوانوں کو تمباکو نوشی کے نشے کی طرف دھکیلتی ہے اس لیے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے چاہئیں تاکہ خریداروں کے لئے تمباکو کی مصنوعات مہنگی ہوجائیں اور ان کی مانگ میں کمی آ جائے۔
ہمیں مل کر تمباکو نوشی کے خلاف آواز بلند کرنے اور لوگوں میں اس کے نقصانات کی آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔
twitter.com/iamAsadLal
@iamAsadLal

Leave a reply