تمباکو سے پاک نوجوان قوم کا روشن مستقبل  تحریر: محمد اختر

تمباکو نوشی کا استعمال کرنے والے  84 ممالک میں پاکستان  54 ویں نمبر پر ہے۔پاکستان ڈیموگرافک ہیلتھ سروے کے مطابق 46 فیصد مرد اور 5.7 فیصد خواتین تمباکو نوشی کرتی ہیں۔ یہ عادت زیادہ تر پاکستان کے نوجوانوں اور کسانوں میں پائی جاتی ہے، اور تمباکو نوشی ملک میں صحت کے مختلف مسائل اور اموات کا ذمہ دار ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والوں میں صحت کے بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔قارئین کرام! جب میں یہ تحریر لکھ رہا تھا تو حالیہ تحیقی رپورٹ تلاش کرنے کی غرض سے جب جانچ پڑتال کی تو نومبر، 2008 جرنل آف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کیجانب سے شائع کردا یک رپورٹ کا جائزہ لیا۔ اس رپورٹ کے مطابقپاکستان میں ایک اندازے کے مطابق تمباکو نوشی کا پھیلاؤ مردوں میں 36 فیصد اور خواتین میں 9 فیصد ہے۔ پاکستان میں نوجوانوں بالخصوص یونیورسٹی کے طلباء میں تمباکو نوشی کا پھیلاؤ 15 فیصد ہے جن میں اکثریت مرد تمباکو نوشی کرنے والوں کی ہے۔ تقریبا، 1200 بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔آئیے! اب یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کے تمباکو سے پاک نوجوان کیوں ضروری ہیں اور اکثرانسان تمباکونوشی کی طرف کب مائل ہوتا ہے۔تمباکو نوشی استعمال کرنے والوں کی بڑی اکثریت وہ ہوتی ہے جب وہ کم عمری میں پہلی بارسگریٹ نو شی کرتے ہیں۔در حقیقت، پاکستانمیں ہر روز، 18 سال سے کم عمر کے سینکڑو ں سے زیادہ لوگ اپنا پہلا سگریٹ پیتے ہیں، اور کئی نوجوان بالغ باقاعدہ تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کے لیے بہت زیادہ سماجی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فلموں، میوزک ویڈیوز اور اشتہارات میں تمباکو نوشی تمباکو کے استعمال کو سماجی اصول کے طور پر پیش کیا جاتاہے، بچوں کو سگریٹ نوشی کی ترغیب دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، جب ان کے والدین یا ساتھی تمباکو استعمال کرتے ہیں تو انکا تمباکو نوشبننے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ اس کے علاو ہ نوجوانوں کو تمباکو کے استعمال کو متاثر کرنے والے دیگر عواملبھی  شامل ہیں: جیسے کہ کم معاشی حیثیت۔والدین کی توجہ کا فقدان۔احساسے کم تری کا شکار ہونا۔والدین یا خاندان میں تمباکو نوشی معیوب نا سمجھا جانا۔ خیال رہے، تمباکو نوشی کا اثر نہ صرف فوری طور پر ایک نوجوان کی صحت پر پڑتا ہے بلکہ اس کا مستقبل پر بھی اس کے اثرات مرتکب ہوتے ہیں۔ نوجوانوں میں تمباکو نوشی کرنے والوں میں بالغوں کے مقابلے میں نیکوٹین کے نشے کی شدید سطح پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ تمباکو کا استعمال جاری رہتا ہے۔ جہا ں تمباکو نوشی ماحول میں آلودگی کا سبب بنتی ہے وہیں انفرادی طور پر نیکوٹین خون کی شریانوں کو تنگ کرتا ہے، بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے اور دل پر اضافی دباؤ ڈالتا ہے۔ اس کا مطلب ہے سانس کی قلت، دمہ اور سانس کی بیماریا ں کینسر اور دیگر دائمی بیماریوں پیدا ہوتی ہیں۔ صحت کے اثرات کے علاوہ، تمباکو نوشی کے بہت سے منفی سماجی اثرات بھی ہیں۔ یہ بالوں اور کپڑوں کو بدبو دار بناتی ہے، دانتوں کو داغ دار کرتی ہے اور سانس کی بدبو پیدا کر تی ہے۔ اور دھواں نہ چھوڑنے والا تمباکو پھٹے ہونٹوں، زخموں اور منہ میں خون بہنے کا باعث بنتا ہے۔آخر میں اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ نوجوانوں کے تمباکو کے استعمال کی روک تھام کیسے ممکن ہے؟ میرے نقطہ نظرمیں تمباکو کی روک تھام پاکستان کے نوجوانوں کی صحت اور مستقبل کے لیے انتہای ضروری ہے۔ تمباکو کی روک تھام میں و الدین، اسکول اور کمیونٹی کے تمام افراد بچے کے فیصلوں پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ ہم انہیں مختلف طریقوں سے سگریٹ نوشی کے خطرات سے بچانے میں مدد کر سکتے ہیں۔والدین کو اپنے بچوں سے تمباکو کے خطرات کے بارے میں براہ راست بات کرنی چاہیے۔والدین کا رویہ اور جذبات بہت اثر انداز ہو سکتے ہیں کہ آپ کا بچہ تمباکو نوشی کرتا ہے یا نہیں۔اگر آپ کے بچے کے دوست ہیں جو تمباکو نوشی کرتے ہیں تو ساتھیوں کے دباؤ سے بچنے کے طریقوں کے بارے میں بات کریں۔اسکول طلباء کو تمباکو کی تعلیم اور تمباکو نوشی سے بچاؤ کے شدید نقصانات سے آگاہی دیں۔بطور والدین جو تمباکو نوشی کرتے ہیں تو وہ چھوڑنے کی کوشش کریں۔ جب آپ چھوڑ رہے ہو، اپنے بچے کی موجودگی میں تمباکو کا استعمال نہ کریں اور اسے وہاں نہ چھوڑیں جہاں وہ آسانی سے اس تک رسائی حاصل کر سکے۔والدین کی حیثیت سے، آپ کے رویوں اور آراء کا آپ کے بچے کے رویے پر زبردست اثر پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمباکو کے خطرات کے بارے میں اپنے بچوں سے بات کرنا ضروری ہے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر اور قابلتحسین ہے کہ پاکستان میں ذرائع ابلاغ کا ادارہ باغی ٹی ویجس نے تمباکو نوشی کیخلاف بھرپور مٰہم جوئی کی۔ بطور نوجوان طالب علم اور مضمون نگارمجھے اس ادارہ کا سب سے اچھا پہلو یہ لگا کہ انہوں نے نوجوان لکھاریوں کو ایک مثبت سرگرمی  میں مشغول کیا اور ایک قومی سطح پر اس مسئلہ کو اجاگر کیا۔

@MAkhter_

Comments are closed.