لفظ پاکستان بولنے سے جیسے اپنائیت کا احساس آ جاے جیسے روح کو تازگی مل جاے.
لیکن کیا ہم عملی طور پر اس کی قدر کر رہے ہیں. کیا ہمارے اعمال اس بات کی سے اس بات کی اکاسی ہوتی ہے؟ کیا پاکستان حاصل کرنے کا مقصد بھی ہم عملاً پورا کر رہے ہیں؟
پاکستان جس کے لیے ماؤں نے اپنے لعل کٹواے، بہنوں نے اپنے بھائی گنواے. باپ نے اپنا بڑھاپے کا سہارا کھویا. بیٹی کے سر کا سایا گیا تو بیوی کا سہاگ. اتنی قربانیاں پاکستان کے لیے دے دی گئیں لیکن 75 سال میں ہم قوم ایک مہذب نا بن سکے. ایسا لگتا ہے جیسے سب کچھ رائیگاں کر دیا گیا. پاکستان مملکت تو مل گئ لیکن ہم اس کی صحیح قدر نا کر سکے. یہ کیسی آزادی ہے جہاں بچیوں کا ریپ کیا جاے، رکشے میں جاتی بچیوں کے ساتھ دست درازی اور بے حرمتی. دوسری جانب عورتیں نیم برہنہ لباس پہن کر خود پر فخر محسوس کریں اور اسے آزادی اظہارِ رائے کا نام دین، کسی کی بہن بیٹی کی عزت اجاڑنا اپنا سٹیٹس سمجھا جائے، کسی کو نوکری دے کر اس اپنا غلام سمجھا جائے، کسی کی مدد کر کے اسکی غریبی یا تنگدستی کا مزاق اپنے کیمرے کی آنکھ میں بند کیا جاے پھر اس کی تشہیر سے خود کو خدا ترس باآور کرایا جائے. کیا یہ مقصد تھا قیام پاکستان کا؟
کیا ہم بحیثیت پاکستانی پاکستان کا حق ادا کر پا رہے ہیں.
ہاے افسوس!
ہم نے ملاوٹ کا بازار گرم کر رکھے، اپنے ساتھ والے کو دھوکا دے کر فخر سے سینہ چوڑا کرتے اور خود کو عقلمند اور اسے بےوقوف ثابت کرتے. کمزور کا حق کھا کر اپنے آپ کو طاقتور ثابت کرتے ہیں لیکن یہ ہم اسطرح پاکستانی ہونے کا حق ادا نہیں کر رہے.خدارا ہوش کے ناخن لیجئیے پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اسے اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کریں ہم اپنا اخلاق اچھا بنائیں اپنا کردار اچھا بنائیں تاکہ دنیا میں اپنا کھویا وقار بحیثیت قوم دوبارہ حاصل کر سکیں
قائد اعظم محمد علی جناح کے منشور کو سمجھیں ایمان اتحاد اور تنظیم سے اپنے پاکستان کے رنگوں کو دوبارہ تازگی بخشیں. دین کی سربلندی کے لیے اپنے کردار کو عملی نمونہ بنا کر ایک مثال بنا کر معاشرے میں پیش کریں تاکہ پاکستانی اور سچے مسلمان کی حقیقی معنوں میں پہچان ہو سکے. ہمیں آج خود سے عہد کرنا ہے. پاکستان اور اسلام سے وفا کرنی ہے خود کو بدلنا ہے اور اپنی ایک نئی پہچان بنانی ہے جو کہ حصول پاکستان اور اسلامی تہذیب کی اصل بنیاد ہے.
ہمارے قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ تعالی’علیہ نے ہمیں نا صرف یہ تحفہ پاکستان عطا کیا بلکہ ہمیں جینے کا سلیقہ بھی بتا کر گئے ہیں آج ان کے فرامین کو فراموش کر ہے ہم مذید پستی کا شکار ہو چکے ہیں ہمیں خود کو پہچاننا ہو گا آج کی تحریر میں میں ان کے فرامین کو دوبارہ شامل کروں گا.
قائد اعظم محمد علی جناح نے کراچی کے ایک جلسے میں 28 دسمبر 1947 کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ” *مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ اتحاد، یقینِ محکم اورتنظیم ہی وہ بنیادی نکات ہیں جو نہ صرف یہ کہ ہمیں دنیا کی پانچویں بڑی قوم بنائے رکھیں گے بلکہ دنیا کی کسی بھی قوم سے بہتر قوم بنائیں گے* ”
پھر لاہور کے ایک جلسے میں 30 اکتوبر 1947 کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ” *دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کرسکتی* ”
پھر 15 جون 1948 کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ” *ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سےکوئی بھی سندھی ، بلوچی ، بنگالی ، پٹھان یا پنجابی نہیں ہے۔ ہمیں صرف اور صرف اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہئیے* ”
11 اگست کو قانون ساز اسمبلی میں ارشاد فرمایا.” *انصاف اور مساوات میرے رہنماء اصول ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی حمایت اور تعاون سے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا سکتے ہیں۔* ”
1944 میں مسلم یونیورسٹی یونین میں خطاب کیا اور فرمایا
” *دنیا کی کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک اس کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں حصہ نہ لیں۔ عورتوں کو گھر کی چار دیواری میں بند کرنے والے انسانیت کے مجرم ہیں۔* ”
چٹاگانگ کے جلسے میں 23 مارچ 1940 کو فرمایا. ” *پاکستان کی داستان ‘ اس کے لئے کی گئی جدوجہد اور اس کا حصول‘ رہتی دنیا تک انسانوں کے لئے رہنماء رہے گی کہ کس عظیم مشکلات سے نبرد آزما ہوا جاتا ہے۔*”
ڈھاکہ جلسے میں خطاب 21 مارچ 1948 کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا. ” *یہ آپ کا اختیار ہے کہ کسی حکومت کو طاقت عطاکریں یا برطرف کردیں لیکن اس کے لئے ہجوم کا طریقہ استعمال کرنا ہرگز درست نہیں ہے۔ آپ کو اپنی طاقت کا استعمال سیکھنے کے لئے نظام کو سمجھنا ہوگا۔ اگر آپ کسی حکومت سے مطمئن نہیں ہیں توآئین آپ کو مذکورہ حکومت برطرف کرنے کا اختیاردیتا ہے لہذا آئینی طریقے سے ہی یہ عمل انجام پذیر دیا جاناچاہئے۔* ” یہی وہ کامیابی کے راست ہیں جو اس قوم کو عمل کرنے سے بدل سکتے ہے ہمیں انہیں سمجھ کر ان پر عملی طور پر خود کو ڈھالنا ہوگا
کیونکہ شاعر. مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا
*افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر*
*ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ*

@EngrMuddsairH

Shares: