تندور سے اوون بقلم: محمد عتیق گورائیہ

تندور سے اوون

محمد عتیق گورائیہ

‏‎اردو کا لفظ ‎تندور سنسکرت کے دو لفظوں کو ملا کر بنا ہے "تن” اور "دور” کو ۔ اگر تندور کو دیکھا جاے تو محسوس ہوگا کہ یہ لفظ عین صادق آتا ہے یعنی جسم کو ایک خاص حد سے آگے بڑھانا نقصان پہنچانے کے مترادف ہوتا ہے۔بڑی بوڑھیاں روٹی اتارتے وقت بازو پر کپڑا لپیٹ لیا کرتی تھیں کہ مبادا تندور کی گرمی سے بازو جھلس نہ جاے ۔ اسی لفظ تندور کو تنور بھی بولا جاتا ہے ۔ اب اس پر اہل زباں و اہل علم ہی روشنی ڈال سکتے ہیں کہ پہلے لفظ کون سا اردو زبان میں آیا ۔ لفظ تنور عربی زبان سے آیا ہے جو غالباً نار سے نکلا ہے ۔ دیوان آبرو کے قلمی نسخے میں یہ لفظ موجود ہے ۔ فرہنگ آنند راج میں درج ہے "وہ حوض جس میں کاغذ بنانے کے لیے مسالہ تیار کیا جاتا ہے۔” اسی سے لفظ تنور چڑیا ، تنورچی اور تنور خانہ ہے ۔ کوثر سیوانی کا شعر پڑھیے

تنور وقت کی حدت سے ڈر گئے ہم بھی
مگر تپش میں تپے تو نکھر گئے ہم بھی

معدوم سامی زبان کی بات کی جاے تو اس میں لفظ تن tin کا مطلب کیچڑ، پانی والی مٹی ہوتا ہے اور Nuri/nura کا مطلب آگ ہوتا ہے ۔ اگر یوں بات کی جاے تو مطلب ہوا کہ ایسی مٹی جسے آگ دکھائی جاے ۔تندورکو تیاری کے آخری مراحل میں بھی آگ دکھائی جاتی ہے اور بعد ازاں بھی آگ لازمی جزو ہوتا ہے ۔ اس لحاظ سے بھی لفظ تندور ہی بنتا ہے ۔ ‏لفظ ‎تندور آرمینیا میں جاکر t’onir (Թոնիր) ، آذربائیجان میں təndir، کردش میں tenûr، تاجک میں tanur (танур) ، ترکمانستان میں tamdyr ، ازبک میں tandir اور عبرانی زبان میں tanúr (תנור) کہتے ہیں ۔

‏اگر میں کہوں کہ Oven کو ‎تندور سے خاص نسبت ہے تو شاید آپ ماننے سے انکاری ہو جائیں ۔لیکن اگر آپ دیکھیں کہ آج بھی بزرگ عورتیں تندور کو Baking کے لیے استعمال کرتی ہیں تو میرا مدعا باآسانی سمجھ جائیں گے۔ جب یہ تندور اوون والوں کے پاس پہنچا ہوگا تو انھوں نے بدلتے حالات کے ساتھ اس کی شکل بھی بدل دی ہوگی۔ بدلتے حالات کے ساتھ تندور بھی بدلتا بدلتا جدید ترین شکل میں آگیا ہوگا ۔ یہ تندور مختلف شکلوں میں ایشیا کے مختلف علاقوں میں پرانے وقتوں سے ہی مستعمل ہے اور آج بھی دیکھنے کو مل جاتا ہے ۔

‏جلتا ہے کہ خورشید کی اک روٹی ہو تیار
لے شام سے تا صبح تنور شب مہتاب
ولی اللہ محب

Leave a reply