تنہائی، کہیں ہمیں شیطان ک ساتھی نہ بنا دے!!!
از قلم عاقب شاہین پلوامہ
ہے گِلہ مجھ کو تِری لذّتِ پیدائی کا
تُو ہُوا فاش تو ہیں اب مرے اَسرار بھی فاش
شُعلے سے ٹُوٹ کے مثلِ شرَر آوارہ نہ رہ
کر کسی سِینۂ پُر سوز میں خلوَت کی تلاش
اگر ہم غور کریں تو دیکھتے ہیں کہ کرونا وائرس کی وجہ سے انسان زیادہ خلوت میں رہ گیا ہے…۔ اس وبا کے جہاں بے شمار مثبت پہلو ہیں وہیں کچھ منفی پہلو بھی ہیں۔ وہ زندگی جہاں ہر کسی پر کوئی نہ کوئی مسلط ہے اس وبا نے ملاقاتوں سے اجتناب کے مواقع فراہم کردیے ہیں۔ تنہائی، خلوت اور گوشہ نشینی کے دن اور رات فراہم کردیے ہیں۔ لوگوں کے ساتھ روابط، تعلقات، رشتے، خواہش، جذبات، محبت اور دوستی انسان کو مطمئن اور آسودہ رکھتی ہے لیکن ساتھ ہی مضطرب، بے چین، پریشان اور پر ملال بھی۔۔۔ جبکہ خلوت اور گوشہ نشینی روح کا وہ سفر ہے جو آگہی، تفکر، صبر، شکر اور بندگی کی کشش سے آگاہ کرتی ہے۔ علامہ اقبالؒ نے فرمایا :
شعلے سے ٹوٹ کے مثل شرر آوارہ نہ رہ
کر کسی سینہ پر سوز میں خلوت کی تلاش..!!
اس شعر کی تشریح میں شیخ الشیوخ شہاب الدین سہروردی کے خیالات سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ فرماتے ہیں ’’تنہائی میں خیالات کی یکسوئی کے سبب باطن صاف ہو جاتا ہے اگر باطن کی صفائی مذہبی رہنمائی اور رسول اللہؐ کی سچی پیروی کا نتیجہ ہے تو اس سے روشن ضمیری، دنیا سے بے تعلقی، ذکر الٰہی کی حلاوت اور مخلصانہ عبادت کا ظہور ہوگا اور اگر مذہبی ہدایت اور رسول کریمؐ کا اتباع مقصود نہیں تو محض نفس کی صفائی ہوگی‘‘۔
لیکن خلوت کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔ خلوت میں انسان شیطان کا سب سے آسان ہدف ہوتا ہے۔ شیطان جو رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے خلوت میں زیادہ شدت سے حملہ آور ہوتا ہے۔۔۔۔
آج ہمارا ایمان بالغیب انٹرنیٹ اور موبائل کے ذریعے آزمایا جارہا ہے، جہاں ایک کلک کر کے آپ وہ کچھ دیکھ سکتے ہیں
جس سے ہمارے ایمان کا ایک منٹ میں خاتمہ ہوسکتا ہے۔۔۔
ہم اپنے دوستوں سے مل کر ایسی تصاویر اور ویڈیوز دیکھتے ہیں جس سے شیطان بھی شرماتا ہے ،ہم خفیہ گروپس بنا کر رات دن شیطان کی پیروی کرتے ہیں۔۔۔ ہمیں لگتا ہے شاید ہمیں کوئی نہیں دیکھ رہا ، الگ کمرے میں سب سے چھپ کر گناہ کرتے رہتے ہیں
(یستخفون من الناس) لوگوں سے تو چھپا لیتے ھیں (ولا یستخفون من اللہ و ھو معھم) مگر اللہ سے نہیں چھپا سکتے کیونکہ وہ ان کے ساتھ ھے ،
ہمارا لکھا اور دیکھا ہوا سب ہمارے نامہ اعمال میں محفوظ ہو رہا ھے ،جہاں سے صرف اسے سچی توبہ ہی مٹا سکتی ہے۔۔۔۔
یہ سب امتحان اس لئے ہیں تاکہ (لیعلم اللہ من یخافه بالغیب) اللہ تعالی جاننا چاہتا ہے کہ کون کون اللہ تعالی سے غائبانہ ڈرتا ہے۔
یہ لکھنے والے ہاتھ اور پڑھنے والی آنکھیں ، سب ایک دن بول بول کر گواہی دیں گے ،،
: { الْيَوْم نَخْتِم عَلَى أَفْوَاههمْ وَتُكَلِّمنَا أَيْدِيهمْ وَتَشْهَد أَرْجُلهمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ) (یسن – 65)
” آج ہم انکے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ھم سے بات کریں گے اور ان کے پیر ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔‘
اس لیے میرے عزیزو !!!
ایسے کام کرو کہ ہمارے ہاتھ محشر میں گواہی دیں ، اس نے ہمارے ذریعے کبھی کسی ایسی ویب سائٹ پر کلک نہیں کیا جس سے ایمان کا خاتمہ ممکن ہو….ہماری آنکھیں یہ گواہی دیں کہ اس انسان نے مجھ سے کوئی ایسی تصویر یا ویڈیو نہیں دیکھی جس سے اس کے ایمان پر برا اثر پڑا ہو ۔۔۔۔
’’ ہم اپنے احباب و اقارب سے چھپ کے گناہ کرتے ہیں ، ڈرتے ہیں کہ اگر کوئی دیکھ لے گا تو رسوائی ہوگی ..مگر وہ دن یاد نہیں.. جب ہماری بیوی، بچے اور والدین بھی سامنے دیکھ رہے ہوں گے اور دوست واحباب بھی موجود ہوں گے ،، زمانہ دیکھ رہا ہو گا اور تھرڈ ایمپائر کی طرح کلپ روک روک کر اور ریورس کر کے دکھایا جا رہا ہو گا ،، ہائے ، اُس رسوائی کا کیا عالَم ہو گا ،،،،،،،،،،،،،،،،
آج بھی صرف توبہ کے چند لفظ اور آئندہ سے پرہیز کا عزم ہمارے پچھلے کیے ہوئے کو صاف کر سکتا ہے. اور ہمیں اس رسوائی سے بچا سکتا ھے ،،
خلوت کے گناہ انسان کے عزم وارادے کو متزلزل کر کے رکھ دیتے ہیں. یوں وہ خود اعتمادی اور معاملات میں شفافیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ھے.
(اِتَّقِ الله حيث ما كنت) جہاں کہیں بھی ہو اللہ سے ڈرو.
اللّہ تعالٰی ہم سب کی حفاظت فرمائے.
آمِین…”.
ايک دن آپ تمام دوست مجھے Off line پائيں گے۔۔!
فرينڈ ريكوسٹ بھيجيں گے ليكن ايكسیپٹ نہيں ہوگى، ميسنجر پہ پيغام بھيجيں گے اور رپلائى كا گھنٹوں انتظار كرتے رہيں گے،
ليكن جواب نہيں ملے گا۔ ۔۔!
میں آپ كو مستقل Off line نظر آؤں گا۔۔۔
ميرى پوسٹيں بھى آنا بند ہوجائيں گى،
كيونكہ ميں اس دنيا سے رخصت ہوچكا ہوں گا،
پھر آپ ميرے ساتھ كسى قسم كا كوئى رابطہ نہيں كر سكيں گے، ميرے كمنٹس كا رپلائى نہيں دے سكيں گے، ايكسكيوز نہيں كر سكيں گے، معذرت نہيں كر سكيں گے ۔۔!
كيونكہ ميں اس وقت آپ كے ساتھ نہيں ہوں گا۔۔
قبر كے تنگ و تاريك گڑھے ميں ابدى نيند سويا ہوں گا۔۔۔
وہاں ميں ٹائم پاس اور تنہائى كو دور كرنے كے ليے كسى سے چيٹ نہيں كر سكوں گا۔۔
وہاں ميرے اعمال ہى ميرے ليے حسرت اور خوشى كا سامان ہوں گے۔۔۔
آپ بھى اس بات كى حرص كيجيے اور ميں بھى حرص كرتا ہوں، كہ ہمارى لكھى گئى پوسٹيں ہمیں قبر کے عذاب سے بچانے کا ذریعہ اور ہمارے ليے صدقہ جاريہ بن جائيں۔۔۔
تو جلدى كيجيے !
اپنى ٹائم لائن كا جائزہ ليں غير ضرورى پوسٹوں كو ڈيليٹ كريں، اور آئندہ ايسى پوسٹيں كرنے سے گريز كريں۔
ابھى آپ كے پاس فرصت اور وقت ہے۔۔!
كيونكہ ابھى تو آپ دنيا ميں wattssUp یا facebookپر online ہيں۔۔ ۔!
ميں اپنے نفس كو اور آپ كو عربى كے اس شعر كى ياددہانى كروانا چاہتا ہوں:
يلوح الخط في القرطاس
دهرا وكاتبه رميم في التراب
"ہمارا لكھا ہوا زمانہ بھر باقى رہے گا، جبكہ ہم مٹى ميں دھول بن جائيں گے۔”
خرجت من التراب بغير ذنب
*وعدت مع الذنوب إلى التراب
” ہم مٹى سے تو بغير گناہ كے نكلے تھے، ليكن مٹى ميں گناہ لے كر جارہے ہيں۔”
جزاکم اللہ خیر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔