صدر مملکت عارف علوی نے ایک خط میں وزارت خزانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اُن کی تنخواہ بڑھائی جائے جبکہ عارف علوی کا مؤقف ہے کہ قانون کے مطابق صدر پاکستان کی تنخواہ ملک کے چیف جسٹس کی تنخواہ سے ایک روپیہ زیادہ ہونی چاہیے جبکہ اس خط لکھے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے ایوانِ صدر کے ایک اہلکار نے عالمی ادارے کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ صدر کی خواہش نہیں ہے، بلکہ قانون یہ کہتا ہے کہ ان کی تنخواہ چیف جسٹس کی تنخواہ سے ایک روپیہ زیادہ ہو۔ جس کی بنیادی وجہ فیڈریشن میں ان کا عہدہ سب سے بڑا ہونا ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت صدر پاکستان کی ماہانہ تنخواہ آٹھ لاکھ 46 ہزار 550 روپے ہے جس میں وہ دو مراحل کا اضافہ چاہتے ہیں، یعنی جولائی 2021 سے صدر کی تنخواہ 10 لاکھ 24 ہزار روپے اور جولائی 2023 سے ان کی تنخواہ 12 لاکھ 29 ہزار روپے ہونی چاہیے اور صدر مملکت کی تنخواہ پریذیڈنٹ سیلری، الاؤنسز اینڈ پریویلجز ایکٹ 1975 کے تحت دی جاتی ہیں جس میں 2018 میں ایک اہم ترمیم کی گئی تھی۔
جبکہ نجی ٹی وی کے مطابق ترمیم کے بعد صدر کی تنخواہ میں اضافہ کابینہ کے نوٹی فکیشن کے ذریعے ایکٹ کے شیڈول فور میں کیا جاتا ہے اور یہ کہ صدر کی تنخواہ، چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ سے علامتی طور پر ایک روپیہ زیادہ ہو گی اور ایوان صدر کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ پانچ سال کے دوران دو مرتبہ چیف جسٹس کی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اُن کی تنخواہ صدر سے بڑھ گئی ہے، جو خود قانون کے خلاف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
توشہ خانہ فیصلہ؛ اپیل واپسی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
چیئرمین سینیٹ سے نگران وفاقی وزیر توانائی کی ملاقات
اوپن مارکیٹ میں ڈالر 325 روپے کی تاریخی سطح پر پہنچ گیا
ہمیشہ ووٹ کے لئے نہیں عوام کی خدمت کے لئے کام کیا،جہانگیر ترین
نوکری کا جھانسہ،تین الگ الگ واقعات میں خواتین عزتیں گنوا بیٹھیں
علاوہ ازیں یہ مطالبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب عارف علوی کی صدارتی مدت پوری ہونے میں چند ہی دن باقی ہیں۔ ان کا مطالبہ پورا ہونے کی صورت میں صدر عارف علوی کو جولائی 2021 سے بقایاجات بھی ملنے کا امکان ہے جبکہ ایوان صدر کے افسر نے مزید بتایا کہ ’یہ وفاقی کابینہ کی ذمہ داری تھی کہ وہ جب چیف جسٹس کی تنخواہ بڑھا رہے تھے تو آئین کے مطابق صدر مملکت کی تنخواہ میں اضافہ کرتے تاکہ ان کی تنخواہ عہدے کے مطابق ہوتی، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ اب اسی قانونی کمی کو پورا کرنے کے لیے یہ خط لکھا گیا ہے۔








