تنقید ہو یا تعریف ملے، فیض کا سلسلہ منقطع نہ ہو تحریر:عمر یوسف

0
45

تنقید ہو یا تعریف ملے، فیض کا سلسلہ منقطع نہ ہو

تحریر :عمر یوسف

گھنی چھاوں والے درخت کا کام مسلسل آکسیجن اور چھاوں فراہم کرنا ہے ۔۔
اب یہ لوگوں کی مرضی ہے کہ وہ چھاوں سے فائدہ حاصل کریں یا نہ کریں۔۔۔
اور یہ لوگوں کا ظرف ہے کہ وہ اس چھاوں کی تعریف کریں یا نہ کریں ۔۔

بہتے ہوئے سمندر دریا نہروں کا کام تو بہتے ہی جانا ہے اب یہ لوگوں کی مرضی ہے کہ وہ بہتے پانی کو قابل استعمال بنائیں یا نہ بنائیں اور پانی جو عظیم نعمت ہے اس پر مشکور ہوں یا نہ ہوں ۔۔۔

مضبوط پہاڑوں نے زمین کو ہلنے سے روکنا ہے اور زمین پر توازن و بیلنس قائم کرنا ہی ہے لوگ اس کو برا کہیں یا بھلا کہیں ۔۔

سورج کی تمازت نے سردیوں میں لوگوں کو گرمائش فراہم کرنی ہی ہے اور گرمیوں میں لوگوں کی فصلوں پکانا ہی ہے چاہے لوگ تعریف کریں یا نہ کریں ۔۔۔

چلتی ہواوں نے انسانیت کو آکسیجن فراہم کرنی ہی ہے وہ ہوائیں لوگوں کو اچھی لگیں یا نہ لگیں ۔۔۔

یہ سب مخلوقات اللہ کی فوجیں ہیں جو صرف انسانیت کو فائدہ پہنچانے میں محو ہیں ۔۔۔
انہیں تعریف وتنقید سے کوئی سروکار نہیں ۔۔۔

تم بھی اگر کوئی اچھا کام کررہے ہو تو نیت کو خالص کرو اخلاص پیدا کرکے لوگوں کو فائدہ پہنچاتے رہو اور خدائی فوجوں میں شامل ہوجاو ۔۔۔

تنقید تمہارے حوصلے پست نہ کرے ۔۔
تعریف تمہارے اندر گھمنڈ پیدا نہ کرے ۔۔۔
حوصلہ افزائی کا نہ ملنا تمہیں بددل نہ کرے ۔۔

لوگ برا کہہ رہے ہیں یا لوگ تعریف نہیں کررہے ہیں ۔۔۔
یہ سب سوچیں آپ کو اچھے کام سے روکتی ہیں ۔۔

خدا کی نشانیوں کو دیکھتے ہوئے یہ عزم مسلسل کر لو کہ جیسے یہ چیزیں انسانیت کو فائدہ پہنچاتی ہیں تمہارے فیض کا سلسلہ بھی منقطع نہ ہو

Leave a reply