تنقید سے ڈرنا کیا تحریر :صالح ساحل

دنیا میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو اپنے خیالات، نظریات اور افکار کو زمانے کی تنقید کی وجہ سے دفن کر دیتے ہیں اور ایک فضول سی زندگی گزار کے اس دنیا سے چلے جاتے ہیں کیوں کے جن کے پاس نظریہ نہ ہو ان کی زندگی بھی کوئ زندگی ہے یقیناَ یہ لوگ خدا کے ناشکرے ہوتے ہیں ان کو خدا نے سوچنے سمجھنے کے لیے دماغ دیا ہوتا ہے نئے نظریات کو جنم دینے کی قابلیت ہوتی ہے مگر یہ دنیا کے ڈر سے اس کو ضائع کر دیتے ہیں اور خدا کی نعمتوں کو ضائع کرنا بھی تو ایک جرم ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرا گروہ ایسے لوگوں کا ہوتا ہے جن کی تعداد تو کم ہوتی ہے مگر ان کے حوصلے بلند ہوتے ہیں یہ اپنے افکار نظریات اور خیالات کو زمانے کی فرسودہ روایات اور خوف کے نظر نہیں کرتے ان پر تنقید ہوتی ہے مگر یہ میدان سے نہیں بھاگتے یہ اس تنقید کو بھی صحیح استعمال کرتے ہیں اور اپنا جائزہ لیتے رہتے ہیں اس تنقید کے نتیجے میں بعض اوقات یہ اپنے راستے بدل لیتے ہیں مگر اپنے مقصد پر کمپرومائز نہیں کرتے یہ اپنی دھن کے پکے ہوتے ہیں ان کے لیے ڈھول نہیں بجائے جاتے کئ بار تنقید ان کے کلیجہ چیر دیتی ہے مگر یہی لوگ اپنے مقصد کو پا لیتے ہیں اور اگر منزل نصیب نا بھی ہو تو پر سکون مرتے ہیں ان کا نام ان کی موت کے بعد بھی ان کو زندہ رکھتا ہے
———–
اس لیے آپ اپنی زندگی میں اس بات کا خوف نا رکھیں کے آپ پر تنقید ہو رہی بلکہ کے اپنے مقصد میں لگے رہے لوگ آپ کا ساتھ نہ بھی دیں یاد رکھیں دنیا میں حق کے چاہنے والے ہمیشہ کم ہوتے ہیں حضرت نوح علیہ السلام کے ساتھ چند لوگ تھے حضرت لوط کے ساتھ صرف دو بیٹیاں تھیں حضرت عیسیٰ کے ساتھ گیارہ لوگ تھے امام حسین کے ساتھ 72 لوگ تھے لوگوں کی تعداد کا ہونا میعار حق نہیں خدا نے آپ کو ذہن دیا ہے آپ سوچیں نئے انداز سے دنیا کو دیکھیں اپنے نظریات کو عوجے سوریا پر لے جائیں اور اپنے ذہنوں سے ڈر نکال دیں سقراط کے خیالات کو چند لوگوں نے قبول کیا اور ایتھنز کے حامی ہزاروں تھے اس لیے اپنے مقصد پر توجہ کریں
________

اس سارے سفر میں آپ اپنا محاسبہ کرتے ہیں کے کہیں آپ کے نظریات کی جگہ ضد نے تو نہیں لے لی ضد اگر غالب آگی تو آپ ہار جائیں گے کیوں کے اس سارے سفر میں ضد اور انا آپ کی سب سے بڑی دشمن ہو گی خدا سے تعلق کو جوڑے رکھیں اور بڑھتے جائیں کامیابی آپ کا مقدر ہو گی اور زندگی سے گلے کم ہوں گے اور ہاں آخر میں یہ جملہ کہوں گا تنقید سے ڈرنا کیا یہ تو سوچنے کی ہمت دیتی ہے

@painandsmile334

Comments are closed.