ججز کی خالی آسامیوں پر تقرری کیلئے رولز میں ترامیم پر غور کررہے ہیں،چیف جسٹس

cj qazi

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے سے الیکشن پھر ڈی ریل ہو سکتے تھے

سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ کا انعقاد کیا گیا ،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جسٹس سردار طارق مسعود کی عدالت زیادہ فیصلے سنانے کیلئے مشہور ہے ،جسٹس سردار طارق کہتے تھے 40سے 50 کیس میری عدالت میں لگا دیں،سپریم کورٹ میں ججز کی خالی آسامیوں پر تقرری کیلئے رولز میں ترامیم پر غور کررہے ہیں۔

"ابھی نہ جائو چھوڑ کر کہ دل ابھی بھرا نہیں”چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس سردار طارق مسعود کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس میں گانے کے بول گا دیئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں انٹرا کورٹ اپیلوں میں میری رائے میں جسٹس طارق پر غیر ضروری اعتراض کیا گیا، جسٹس سردار طارق مسعود نے فوجی عدالتوں کے معاملے پر اپنے نوٹ میں کوئی رائے نہیں دی تھی، جسٹس سردار طارق مسعود نے اعتراض ہونے پر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کیا،جسٹس سردار طارق مسعود نے پریکٹس پروسیجر کمیٹی میں بڑا اہم کردار ادا کیا،جسٹس سردار طارق مسعود کا پس منظر میں بھی ایک کردار ہے، وہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بننے کے حقدار تھے، جسٹس سردار طارق مسعود کو چیف جسٹس نہ بنا کر صوبے کا نقصان ہوا، اس کا فائدہ سپریم کورٹ کو ہوا کیونکہ یہ سپریم کورٹ آگئے ،بطورجج میرےخلاف ریفرنس لایا گیا، میرےخلاف ریفرنس بےبنیاد ثابت ہوا، ریفرنس درست ہوتا تو جسٹس سردارطارق چیف جسٹس پاکستان ہوتے،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے سے الیکشن پھر ڈی ریل ہو سکتے تھے، ہم نے چھٹیوں پر جانے سے پہلے رات کو بیٹھ کر اس آرڈر کے خلاف کیس سنا، ہم تب وہ کیس تین سینئر ججز پر مشتمل بینچ بنا کر سننا چاہتے تھے، جسٹس اعجاز الاحسن نے بیٹھنے سے انکار کردیا تھا، ہم نے ان کے بعد دوسرے سینئر جج کو ساتھ بٹھایا اور رات 12 بجے فیصلہ سنایا، ایسا نہ ہوتا تو صدر پاکستان اور الیکشن کمیشن کی دی تاریخ پر الیکشن ڈیل ریل ہوسکتے تھے،

عدلیہ کی آزادی میں جج کا تمام طاقتور حلقوں سے بلاخوف ہونا بھی شامل ہے،جسٹس سردار طارق مسعود
جسٹس سردار طارق مسعود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو بہت اصول پسند پایا،قاضی فائز عیسی کو کبھی اپنے اصولوں سے پیچھے ہٹتا نہیں دیکھا،فراہمی انصاف کییےتمام ججز کی سپورٹ پر انکا شکرگزار ہوں،مکمل اطمینان کیساتھ یہاں سے جا رہا ہوں،میں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو اصول پسند پایا ہے، جب ان پر ریفرنس دائر ہوا تو ساتھی ججز سے پوچھتا تھا کہ کیا کوئی شخص قاضی صاحب کی معاشی یا اخلاقی جانبداری پر سوال اٹھا سکتا ہے؟ تو جواب نفی میں ملتا تھا یہی وجہ ہے کہ اللہ نے ان کو سرخرو کیا،عدلیہ کی آزادی میں جج کا تمام طاقتور حلقوں سے بلاخوف ہونا بھی شامل ہے، جج کی تعیناتی مدت ملازمت طاقتور حلقوں کی قبولیت پر منحصر ہو گی تو عدلیہ کی آزادی بے معانی جملہ بن کر رہ جائیگی،

میرے لیے قانون میں خصوصی رعایت ملنا باعثِ شرم ہے،چیف جسٹس

میرے فیصلہ کیخلاف نظر ثانی دائر ہو تو خوش ہوتا ہوں،چیف جسٹس

انتخابا ت کالعدم کرنے کی درخواست واپس، درخواست گزار کو پیش کریں ،چیف جسٹس

الزام لگانا حق ،ثبوت بھی پیش کر دیں، چیف جسٹس کا کمشنر کے الزامات پر ردعمل

سپریم کورٹ، وکیل کی چیف جسٹس سے تلخ کلامی،وکیل کو روسٹرم سے ہٹا دیا گیا

تنقید کی بناء پر صحافیوں کو جاری نوٹس فوری واپس لیےجائیں،چیف جسٹس کا حکم

چیف جسٹس اور ریاستی اداروں کے خلاف غلط معلومات کی تشہیر، ایف آئی اے حرکت میں آ گئی

طلال چوہدری ،عائشہ رجب علی کو ٹکٹ نہ ملنے پر "تنظیم سازی” سوشل میڈیا پر زیر بحث

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

سوشل میڈیا پر فوج مخالف پروپیگنڈہ کےخلاف سینیٹ میں قراردادمنظور

سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کی تشہیر،یورپی ممالک سے 40 پاکستانی ڈی پورٹ

حاجرہ خان کی کتاب کا صفحہ سوشل میڈیا پر وائرل،انتہائی شرمناک الزام

Comments are closed.