چھوٹے ریٹیلرز سے ٹیکس وصولی اب بجلی کے بلوں کیساتھ کی جائے گی

0
68

اسلام آباد:چھوٹے ریٹیلرز سے ٹیکس کی وصولی اب بجلی کے بلوں کے ساتھ کی جائے گی، بجٹ میں حکومت نے تجویز دے ڈالی۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق چھوٹے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے فکسڈ انکم اور سیلز ٹیکس کا نظام تجویز کیا جارہا ہے، یہ ٹیکس 3 ہزار سے 10 ہزار روپے تک ہوگا۔

اس کے علاوہ حکومت بڑے ریٹیلرز کے لیے پوائنٹ آف سیلز کے نظام میں مزید وسعت دے گی اور انعامی سکیم کو بھی جاری رکھا جائے گا، معیشت کو دستاویز کرنے کی خاطر نادرا اور ایف بی آر کے درمیان معلومات کے تبادلے کا نظام بہتر کیا جائے گا۔

کس گاڑی پر کتنا ٹیکس ہوگا؟ ایف بی آر نے تجاویز پیش کردیں،اطلاعات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 1600 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر ٹیکس دگنا کرنے کی تجویز دے دی۔

ایف بی آر نے 850 سی سی تک گاڑیوں پر 10ہزار روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ 851 سی سی سے 1000 سی سی تک گاڑیوں پر 20 ہزار روپے، 1001 سی سی سے 1300 سی سی تک گاڑیوں پر 25 ہزار روپے ٹیکس اور 1301 سی سی سے 1600 سی سی تک گاڑیوں پر 50 ہزار ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے۔

1601 سی سی سے 1800سی سی تک گاڑیوں پر ڈیڑھ لاکھ روپے اور 1801 سی سی سے 2000 سی سی تک گاڑیوں پر دو لاکھ روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

2001 سی سی سے 2500 سی سی تک گاڑیوں پر 3 لاکھ روپے، 2501 سی سی سے 3000 سی سی تک گاڑیوں پر 4 لاکھ روپے اور 3000سی سی سے زائد گاڑیوں پر 5لاکھ روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2022-23 کے بجٹ میں تنخواہ دارطبقے کیلئے ٹیکس سلیبز 12 سے کم کرکے 7 کردیے۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا اور انہوں نے تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس کی حد 12لاکھ روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا۔بجٹ تجویز کے مطابق 6 لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس استثنیٰ ہوگا اور 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر 100 روپے ٹیکس ہوگا۔

بجٹ میں 12 لاکھ سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 7 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ 24 لاکھ سے 36 لاکھ آمدن تک 84 ہزار فکس رقم ادا کرنا ہوگی اور سلیبز پر 12.5 فیصد انکم ٹیکس الگ ٹیکس ہوگا۔

بجٹ تجویز کے مطابق 36لاکھ سے 60 لاکھ روپے آمدن پر 2لاکھ 34 ہزار فکس رقم ادا کرنا ہوگی اور 17.5 فیصد الگ سے انکم ٹیکس ہوگا جبکہ 60 لاکھ سے ایک کروڑ 20 لاکھ آمدن پر 6 لاکھ 54 ہزار فکس رقم ادا کرنا ہوگی اور الگ سے 22.5 فیصد انکم ٹیکس دینا ہوگا۔

بجٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 20 لاکھ 4 ہزار فکس رقم ادا کرنا ہوگی اور اس آمدن پر32.5 فیصد ٹیکس الگ سے ادا کرنا ہوگا۔مفتاح اسمٰعیل خوش نصیب وزیرخزانہ:پہلی باربجٹ پیش کرنے کا عمل پرسکون رہا:کوئی شورشرابابھی نہ ہوا،اطلاعات کے مطابق آج حکومت کی طرف سے سال 2022 اور 2023 کا سالانہ بجٹ پیش کیا گیا ہے اوراس بجٹ کی پیشی کا مثبت پہلو یہ ہےکہ اس کے پیش کیے جانے کے دوران بالکل خاموشی چھائی رہی

وفاقی بجٹ پیش،تنخواہوں میں اضافہ،لگثرری گاڑیوں پر ٹیکس

اسلام آباد کی فضائیں بڑی پُرسکون تھیں اوراسمبلی کے اندرجب مفتاح اسمعیل بجٹ پیش کررہے تھے توکسی کی طرف سے احتجاج ، شورشرابے یا مزاحمت کی کیفیت نہیں تھی بلکہ ہر طرف سے داد دی جاتی رہی،مفتاح اسمعیل بھی اس دوران بغیرکسی مزاحمت کے بجٹ پیش کرتے رہے

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بجٹ جب پیش کیا جارہا تھا تو اس وقت حکومتی اراکین کے علاوہ اتحادی جماعتوں کے اراکین بھی یا تو خاموش رہے یا پھرمفتاح اسمٰعیل کو داد دینے کے لیے کبھی کبھارڈیسک بجا دیا کرتے تھے ، یوں مفتاح اسمٰعیل ایک خوش نصیب وزیرخزانہ ہیں جن کو اپوزیشن کی طرف سے کسی سخت ردم عمل یا مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا

وفاقی کابینہ کا اجلاس، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی منظوری

یاد رہے کہ آج وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے مالی سال 23-2022 کے لیے 95کھرب حجم کا بجٹ پیش کردیا۔اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے بجٹ پیش کرنا شروع کیا۔تحریک انصاف کی جانب سے حسب معمول ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا اور اپوزیشن کی نشستیں خالی رہیں۔

بجٹ 2022-23، وزیر خزانہ کی مکمل تقریر کا متن باغی ٹی وی پر

بجٹ 2022،2023 میں اہم فیصلے کئے گئے جس کے مطابق :
کل اخراجات کا تخمینہ 9ہزار 502 ارب روپے ہے۔
قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 3ہزار 144ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے 800ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ملکی دفاع کے لیے ایک ہزار 523ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
سول انتظامیہ کے اخراجات کے لیے 550ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
پنشن کی مد میں 530ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
سبسڈیز کے لیے 699ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
گرانٹس کی مد میں ایک ہزار 242 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 364ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ایک کروڑ طلبہ کو بے نظیر اسکالرشپ دی جائے گی۔
تعلیم کے لیے 109ارب روپے بجٹ میں مختص کیے گئے ہیں۔
کم از کم ایک لاکھ سے زائد ماہانہ تنخواہ پر ٹیکس ہو گا۔
40ہزار ماہانہ سے کم آمدن والوں کو ماہانہ 2ہزار روپے دیے جائیں گے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
1600سی سی اور اس سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔
سولر پینل کی درآمدات پر صفر سیلز ٹیکس عائد ہو گا۔
ماحولیاتی تبدیلی کے لیے 10ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی ہے لہٰذا ملکی معیشت کے بارے میں کیے جانے والے فیصلوں کو قوم کی وسیع تر حمایت حاصل ہے۔

Leave a reply