تے اج کتابِ عشق دا کوئی اگلا ورقہ پھول

امرتا پریتم

پنجابی زبان کی معروف ناول نگار ، ادیبہ اور شاعرہ

تاریخ وفات : 31 اکتوبر 2005ء

بیسویں صدی کی پنجابی زبان کے ادب میں شہرت پانے والی خواتین میں امرتا پریتم کا نام سب سے نمایاں ہے ۔امرتا پریتم پنجابی زبان کی شاعرہ ناول نگار اور افسانہ نویس تھیں ۔ وہ واحد خاتون شاعرہ ہیں جو پاک و ہند میں یکساں طور پر مقبول ہیں ۔انہوں نے 100 سے زیادہ کتابیں شاعری ۔افسانوں ناول پنجابی فوک گیتوں پر لکھیں ۔ ان کی کتابوں کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ۔

ان کی پیدائش 31 اگست 1919 کو گوجرانوالا میں ھوئی ۔آپ کا اصل نام امرتا کور تھا آپ کی والدہ کا بچپن میں ھی انتقال ھو گیا اس وقت آپ کی عمر 11 سال تھی ۔آپ اور آپ کے والد اس کے بعد لاھور منتقل ھو گئے ۔جہاں آپ نے پاکستان بننے تک قیام کیا۔ 1947ء کے بعد آپ انڈیا منتقل ھو گئیں ۔ انہوں نے بچپن سے ھی لکھنا شروع کر دیا تھا ۔ ان کی نظموں کی پہلی کتاب امرت لہریں 1936ء میں چھپی جب آپ کی عمر صرف 16 سال تھی ۔ اسی سال آپ کی شادی پریتم سنگھ سے ھو گئی اور یوں آپ امرتا کور سے امرتا پریتم ھو گئیں ۔1936 ء سے 1943ء کے دوران آپ کی نظموں کی بہت سی کتابیں منظر عام پر آئیں ۔ امرتا پریتم کو لاہور میں ساحر لدھیانوی سے محبت ہو گئی تھی جس کی خاطر انہوں نے اپنے سکھ شوہر سے علیحدگی اختیار کی تھی مگر وائے قسمت کہ ان کی اور ساحر کی شادی نہیں ہو سکی تھی حالانکہ یہ دونوں پاکستان سے ہندوستان منتقل ہو گئے تھے ۔

امرتا نے سیاست میں بھی فعال کردار ادا کیا یہی وجہ ہے کہ وہ بھارتی ایوانِ بالا کی رکن رہی ہیں اور انہیں پدم شری کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ انہیں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ اور دیگر اعزازات بھی حاصل ہو ئے جن میں پنجابی ادب کے لیے گیان پیتھ ایوارڈ بھی شامل ہے۔ ساحر لدھیانوی کے ساتھ ان کا معاشقہ ادبی دنیا کے مشہور معاشقوں میں شمار ہوتا ہے جس کی تفصیل تھوڑی بہت ان کی کتاب رسیدی ٹکٹ میں موجود ہے۔

امرتا پریتم کی سب سے شہرہ آفاق نظم ‘اج آکھاں وارث شاہ نوں’ ہے، اس میں انہوں نے تقسیم ہند کے دوران ہوئے مظالم کا مرثیہ پڑھا ہے۔ کچھ اشعار ذیل میں درج ہیں۔

شاہ مکھی متن:

اج آکھاں وارث شاہ نوں، کتوں قبراں وچوں بول
تے اج کتابِ عشق دا کوئی اگلا ورقہ کھول
اک روئی سی دھی پنجاب دی توں لِکھ لِکھ مارے وَین
اَج لَکھاں دھیآں روندیاں، تینوں وارث شاہ نوں کَیہن
اٹھ دردمنداں دیا دردیا تک اپنا دیس پنجاب
اج بیلے لاشاں وچھیاں تے لہو دی بھری چناب
کسے نے پنجاں پانیاں وچ اج دتی زہر رلا
تے اوہناں پانیاں نوں دتا دھرت نوں لا
جتھے وجدی پھوک پیار دی او ونجلی گئی گواچ
رانجھے دے سب ویر اج بھل گئے اوس دی جاچ
دھرتی تے لہو وسیا تے قبراں پیّئاں چون
پریت دیاں شہزادیاں اج وچ مزاراں رون
اج تے سبے کیدو بن گئے حسن عشق دے چور
اج کتھوں لیآئیے لبھ کے وارث شاہ اک ہور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تلاش ، ترتیب و ترسیل: آغا نیاز مگسی

Shares: