ٹیچرز ڈے پرآل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن تقریب میں بطور مہمان خصوصی مبشر لقمان کی شرکت

ٹیچرز-ڈے-پرآل-پاکستان-پرائیویٹ-سکولز-ایسوسی-ایشن-تقریب-میں-بطور-مہمان-خصوصی-مبشر-لقمان-کی-شرکت #Baaghi

سینئیر صحافی اور اینکر پرسن مبشر لقمان نے ٹیچرز ڈے کے موقع پر "آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب میں چیف گیسٹ کے طور شرکت کی اور انعامی اسناد تقسیم کیں-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق ہر سال 5 اکتوبر کو ٹیچرز کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس حوالے سے پاکستان بھر کے پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کی جانب سے لاہور گلبرگ میں ایک تقریب منعقد کی گئی یہ تقریب ٹیچرز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے کی گئی جس میں پنجاب بھر کے سکولوں کے مالکان نے شرکت کی-

پرائیویٹ سکولزایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستان کے صف اول کے صحافی اور سینئیر اینکر پرسن مبشر لقمان کو خصوصی دعوت نامہ بھیجا گیا تقریب میں وہ بطور چیف گیسٹ شریک ہوئے اور انعامی اسناد اور شیلڈز تقسیم کی اور وہاں پر لوگوں نے سینئیر صحافی نکے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں-

اور اس دن کے موقع کی مناسبت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا-

انہوں نے کہا کہ بڑے دکھ سے میں یہ بات کہہ رہا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں نہ استاد کی عزت ہے نہ تعلیم کی عزت ہے اگر استاد کی عزت ہوتی تو وزیر تعلیم یہاں پر ہوتے استاد کی عزت ہوتی تو سیکرٹری تعلیم یہاں پر ہوتے کوئی وزیر اعلیٰ ہوتے کوئی وزیر ہوتے یا بورڈ کے ممبر یہاں ہوتے جو یہاں نہیں ہیں اور یہی سچ ہے ا س کو جتنا سمجھ لیا جائے اچھا ہے-

انہوں نے کہا کہ تعلیم کی یہاں ہمارے ہاں اہمیت نہیں ہے ہم نے بچوں کو کھوتا بنانے کی اہمیت رکھتے ہیں 3 بجے تک وہ سکولوں میں پڑھتے ہیں 4 بجے وہ گھر آتے ہیں پھر ساڑھے 4 یا 5 بجے اس کے قاری صاحب آ جاتے ہیں ساڑھے 3 منٹ یا 5 منٹ وہ ناظرہ پڑھاتے ہیں پھر پہلی ٹیوشن دوسری ٹیوشن تیسری ٹیوشن -انہوں نے کہا پتہ نہیں کیسا تعلیم یافتہ بچہ بنا رہے ہیں –

مبشر لقمان نے کہا کہ نہیں ہوتی تعلیم اس طرح تعلیم وہ ہوتی ہے جس میں بچوں کی ذہنی نشونما ہوتی ہے جہاں وہ سوال پوچھنا سیکھتے ہیں جب وہ سوالوں کے جوابات پوچھ سکتے ہیں –

انہوں نے کہا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث پڑھھی جاتی ہے جس کا مطلب کوئی نہیں سمجھ سکا ” کہ علم حاصل کرو چاہے اس کے لئے تمہیں چین جانا پڑے” کیوں کہی یہ حدیث ایسی کیا بات تھی چائنہ میں کہ اس وقت جو خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو مکہ میں ہیں اور حدیث مبارکہ چائنہ کے لئے یا تعلیم کے لئے اس کا لب لبا یہ ہے کہ اگر آپ نے عرب سے چین جانا ہو تو پہلے آپ ریگستان عبور کریں گے پھر سمندر آجاتا اس کے ماؤنٹ ایورسٹ کی پہاڑیاں آ جاتی ہیں یعنی دنیا کے سب سے تین بڑے مشکل راستے جو ہیں جو ایک کے بعد ایک آتے ہیں تب بھی آپ نے تعلیم کے حصول کے لئے جانا ہے-

اور اس وقت کیا سواری تھی اونٹ ، گھوڑا یا پیدل سفر کرتے تھے اب ریگستان آپ نے طے کرنا ، سمندر طے کرنا اور ماؤنٹ ایورسٹ بھی اور پھر جب آپ گزر جاتے ہو یہاں سے یہ سب راستے طے کر لیتے ہو تو آگے ایک عجیب و غریب مخلوق ہے اس کی زبان اپنی اس کا کلچر اپنا اس کی تہذیب اپنی اور اور تین سب سے بڑے سوشل ایشوز ہیں وہ اگلی لائن بنا کر کھڑے ہیں آپ ان سب پر عبور حاصل کریں گے تو اس کے بعد آپ علم حاصل کریں گے حصول علم جو ہے اس کی یہ اس کی یہ اہمیت ہے لیکن ہمارے ہاں جو علم کا حصول ہے و0ہ اچھی نوکری اچھے کاروبار کے لئے ہے تعلیم کے لئے نہیں ہے-

ہم بچوں سے کہتے ہیں سی ایس ایس کرلو میڈیکل کر لو وغیرہ کبھی اپنے بچوں سے یہ نہیں کہا کہ تعلیم حاصل کرلو استاد بننے کے لئے کبھی میں نے نہیں یہ سنا لیکن بیٹیوں کے لئے ہم اسے ترجیح دیتے ہیں انہیں پابند کرتے ہیں بیٹیوں کو ہم نے کبھی پابند نہیں کیا کہ وہ تعلیم حاصل کر کے اسی سکول میں ٹیچر بنے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم تعلیم کی کتنی عزت کرتے ہیں اور کتنی اہمیت رکھتے ہیں-

Comments are closed.