لیبیا میں سیلاب کے بعد لاشیں نکالنے والی غیر ملکی امدادی ٹیموں کے متعدد غوطہ خوروں نے لیبیا کے شہر درنہ کی بندرگاہ پر ایک ہولناک سانحہ کا انکشاف کیا۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق لیبیا میں آنے والے بدترین سیلاب کی تباہ کاریاں تاحال جاری ہیں اور ایک ہفتے بعد بھی لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے اقوام متحدہ لیبیا میں 11 ہزار 300 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کرچکی ہے اور سیلاب سے متاثرہ لیبیا کے شہر درنہ میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے مطابق لیبیا میں 10 ہزار سے زائد افراد اب بھی لاپتہ اور 40 ہزار بے گھر ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں آنے والے دنوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے سیلاب سے متاثرہ لیبیا کو اقوام متحدہ، یورپ، مشرقی وسطیٰ کے ممالک کی جانب سے امداد پہنچائی جا رہی ہے۔
نامورمیڈیا گروپ کا مالک جعلی ہاؤسنگ سوسائٹی اور منی لانڈرنگ میں ملوث،7 ارب روپے برآمد
دوسری جانب لیبیا کے میڈیا کے مطابق ریسکیو غوطہ خوروں نے تصدیق کی ہے کہ بڑی تعداد میں لاشیں درنہ کی بندر گاہ میں 12 میٹر کی گہرائی میں پھنسی ہوئی ہیں اور ان میں سے کچھ "اپنی گاڑیوں کے اندر” ہیں اس سے طوفان کے اچانک اور تباہ کن ہونے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، لاشوں کی بھیانک حالت بتاتی ہے کہ پانی کی تباہی کی رفتار کے باعث سوار اپنی کاریں بھی نہیں چھوڑ سکے۔
لیبیا کے اٹارنی جنرل الصدیق الصور نے درنہ ڈیموں کے ٹوٹنے کی تباہی کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانے کا عزم کیا ہے جب کہ حکام نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو الگ تھلگ کرنے کے اقدامات کا انکشاف کیا ہے، تحقیقات دونوں ڈیموں کی دیکھ بھال کے لیے مختص کیے گئے۔
جیمز ٹیلی اسکوپ نےستارے کی پیدائش کیمرے میں محفوظ کرلی
دریں اثناء لیبیا کے نامزد وزیر اعظم اسامہ حماد نے کہا کہ حکام احتیاطی تدابیر اختیارکرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جن میں درنہ کے متاثرہ علاقوں کو باقی علاقوں سے الگ تھلگ کرنا شامل ہے۔
بحیرہ روم کے طوفان "ڈینیل” کے نتیجے میں ہونے والی شدید بارشوں نے گذشتہ ہفتے کے شروع میں مشرقی لیبیا میں جان لیوا سیلاب اور طوفانی بارشوں کا باعث بنا۔ اس کےنتیجے میں دو ڈیم ٹوٹ گئے جو بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بنا ہے۔