تیسری راہ موجود نہیں — عمر یوسف

0
33

ایک شخص اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر اپنے بیمار بلے(بلی کا مذکر) کی تصویر لگاتا ہے اور اپنے جذبات بیان کرتے ہوئے یہ واضح کرتا ہے کہ یہ ابھی چھوٹا سا تھا تب سے میرے پاس ہے اور میں خود اس کی حفاظت کرتا ہوں ۔ اب یہ بیمار ہے اور اس کی بیماری نے مجھے غمزدہ کردیا ہے ۔ میں اسے ڈاکٹر کے پاس بھی لے گیا چیک اپ کے بعد ڈاکٹرز نے انجیکشن اور دوائیاں دیں ۔ جس کے بعد اس کی طبیعت کچھ بہتر ہے ۔ سب دوست دعا کریں کہ یہ ٹھیک ہوجائے ۔۔۔

اس منظر کے بعد اگلا منظر کچھ یوں ہے کہ لوگ اپنی سوچ وفکر کے مطابق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں ۔

کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر یہ جانوروں کا اتنا خیال رکھتا ہے تو انسانوں کا کتنا رکھتا ہوگا ۔ اور اس جذبہ شفقت پر تعریف کرتے ہیں لیکن کچھ بلکل اس کے برعکس جواب دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جتنا خیال کتے کا رکھتے ہو کبھی اپنے ماں باپ کا کبھی رکھا ہے ؟

انسان کو اس دنیا میں رنگ برنگے لوگ ملیں گے جن کے نظریات و افکار بلکل جدا ہونگے ۔ اور کوئی اپنی خاص فکر کے مطابق اپنا لائحہ عمل طے کرتا ہے ۔

اس دنیا میں رہنے کا راز یہ ہے کہ انسان اس اختلاف کو ختم کرنے کی بجائے اس کے ساتھ رہنا شروع کردے ۔

انسان کو اگر کسی کا نکتہ نظر اچھا نہیں لگتا تو وہ اسے اپنے مطابق کرنے کی بجائے اس سے رواداری کرنا شروع کردے ۔

اگر کوئی اس کے نکتہ نظر کو پسند نہیں کرتا تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے مخالف سے نفرت بھی نہ کرے اور مخالفت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے طے کردہ اصولوں پر کاربند رہے ۔

اس کے علاوہ تیسری راہ سراسر فساد کی راہ ہے جس پر سوائے ناکامی کے کچھ حاصل نہ ہوگا ۔

یہی اصول و ضوابط مذہبی ، سیاسی سماجی فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے اکسیر ہیں ۔

Leave a reply