اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انتخابات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا-

باغی ٹی وی: چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نےانتخابات کیس کا حکم نامہ تحریر کیا، حکم نامہ کے مطابق آگاہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے صدر کے خط کا کوئی جواب نہیں دیا، صدر اور الیکشن کمیشن سمیت سب کو وہی کرنا چاہیے جو آئین کی منشا ہے، کوئی ادارہ دوسرے کی آئینی حدود میں مداخلت کرے تو نتائج سنگین ہوں گے، صدر اور الیکشن کمیشن کا تنازع غیر ضروری طور پر سپریم کورٹ لایا گیا۔

تحریری حکم نامہ کے مطابق عدالت نے صدر اور الیکشن کمیشن کے امور میں مداخلت نہیں کی، پورا ملک انتخابات کی تاریخ کیلئے تشویش میں مبتلا تھا انتخابات کی مقررہ تاریخ 8 فروری پر تمام فریقین متفق ہیں، آئین اور قانون میں عدالت کا الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کا اختیار نہیں، صدر نے آرٹیکل 186 کے تحت عدالت سے رجوع نہیں کیا، صدر کے خط اور الیکشن کمیشن کے موقف سے عدالت مشکل میں آگئی، آئین پر عمل کرنا کوئی آپشن نہیں بلکہ ذمہ داری ہے، آج سے پندرہ سال پہلے تین نومبر کو آئین پر شب خون مارا گیا تھا۔

فخر زمان نے خوبصورتی سے کھیلا، وہ آج اس نتیجے کے مستحق تھے،کیویز کپتان

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگوں کو خدشہ تھا شاید انتخابات ہوں گے ہی نہیں، آئین کے تحت سپریم کورٹ ایسا اختیار استعمال نہیں کر سکتی جو اسے حاصل نہ ہو، عدالت ن ے صدر اور الیکشن کمیشن کو تاریخ کے تعین میں سہولت کاری کی، آئینی عہدہ جتنا بڑا ہوگا ذمہ داری بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی، آئین پر عمل کرنا ہر شہری کا بنیادی فرض ہے آئین پاکستان کو پچاس سال ہوچکےہیں، صدر، چیف الیکشن کمشنر اور ارکان آئین کے تحت کیے گئے حلف کے پابند ہیں، کسی آئینی ادارے یا عہدیدار کے پاس آئین سے آشنا نہ ہونے کا کوئی عذر نہیں، آئین پر شب خون مارنے کے ہمیشہ دور رس اثرات مرتب ہوئے ہیں، تاریخ سے سیکھنا ہوگا کہ اس کے عوام اور ملکی جغرافیائی حدود پر منفی اثرات پڑے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ عدالتیں غیر ضروری طور پر ایسے تنازعات کا حصہ نہ بنیں کہ ان پر وقت ضائع کریں، ماضی قریب میں انہی صدر مملکت نے اسمبلی اس وقت تحلیل کی جب وزیراعظم عدم اعتماد کا سامنا کر رہے تھے، آئین واضح ہے کہ عدم اعتماد کی صورت میں اسمبلی تحلیل نہیں ہوسکتی، اسمبلی تحلیل سے تنازع سپریم کورٹ آیا اور عدالت کو اس کا فیصلہ کرنا پڑا۔

اوکاڑہ: بااثر افراد کا حاملہ خاتون پر تشدد،بچہ پیٹ میں جاں بحق،پولیس کا رروائی کرنےسے …

فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس مظہر عالم نے قرار دیا کہ غیر آئینی اقدامات پر آٹیکل 6 بھی لگ سکتا ہے، جسٹس مظہر عالم نے آرٹیکل چھ کے اطلاق کا معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑا تھا، ہر آئینی ادارہ آئین پر عملدرآمد کرنے کا پابند ہے، عوام کا حق ہے کہ انتخابات ہوں اور عدالت کو الیکشن یقینی بنانے کا اعزاز حاصل ہوا ایڈووکیٹ جنرلز کے مطابق کسی صوبائی حکومت کو انتخابات کی تاریخ پر اعتراض نہیں، سپریم کورٹ میڈیا آرٹیکل 19 کے تحت میڈیا کے رول کا اعتراف کرتی ہے، غلط معلومات دینا جھوٹا بیانیہ بنانا جمہوریت کو نیچا دکھانا ہے، بعض اس آزادی کو عوام کو غلط معلومات دینا اور جھوٹا بیانیہ بنانے کا لائسنس سمجھتے ہیں، غلط معلومات دینا جھوٹا بیانیہ بنانا جمہوریت کو نیچا دکھانا ہے، پیمرا کا قانون ایسے مندرجات سے روکتا ہے اور جمہوریت کے فروغ کیلئے فیئر اظہار کی اجازت دیتا ہے، سپریم کورٹ میڈیا میں ان صحافیوں کو سراہتی ہے جو دیانتداری سے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داری پوری کرتے ہیں، عدالت نے 90 دن میں انتخابات کیلئے دائر درخواستیں نمٹا دیں۔

بیشتر علاقوں میں موسم خشک ، چند مقامات بارش کی پیشگوئی

Shares: