فی زمانہ کشمیر پر کچھ لوگوں کا موقف مختلف رہا ہے اور ان کا کام اس محاذ پر سوائے مایوسی پھیلانے کے اور کچھ بھی نہیں
1947 میں جب غیور کشمیریوں نے افواج پاکستان اور قبائلیوں کے ساتھ مل کر انڈیا کی اینٹ سے اینٹ بجائی تو اپنی تباہی دیکھ کر اس وقت کے وزیراعظم کو مجبوراً جنگ بندی کیلئے سلامتی کونسل پہنچنا پڑا اور پھر سلامتی کونسل کے استصواب رائے کی یقین دہانی پر جنگ بندی کرنی پڑی یہ لوگ اس وقت بھی جنگ بندی کو غلط کہتے رہے اور جنگ کو نا روکنے کا واویلا کیا اور خود گھروں میں بیٹھے رہے اور واویلا کیا جہاد کشمیر کے سودے کا ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کو پیچھے نہیں ہٹنا چائیے تھا

ایسی مایوسیاں پھیلانے والوں میں کچھ کشمیری ہیں اور کچھ لوگ پاکستانی بھی شامل ہیں جو دراصل راہ جہاد سے فرار چاہتے ہیںوقت گزرتا گیا پاکستان اور انڈیا کے مابین 1965,1971 کی دو جنگیں خالصتاً وجہ عناد مسئلہ کشمیر کے لئے لڑیں گئیں تب ان لوگوں نے کہا کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں سو وقت گزرتا گیا 1989 میں جب ہندو کا ظلم عروج پر پہنچا تو کشمیریوں نے کلاشن اٹھائی اور انڈین فوج پر یلغار کی جس کیلئے مجاھدین پاکستان و افغانستان سے وادی میں پہنچے اور اپنے مسلمان کشمیری بھائیوں کی مدد کی اس بار ان لوگوں نے پھر شور کرنا شروع کر دیا کہ ہر مسئلے کا حل بندوق نہیں انٹرنیشنل کورٹ میں کیس لڑا جائے

اس سے خون ریزی ہو گی فلاں فلاں مگر کشمیریوں نے اپنا کام جاری رکھا وادی کشمیر کے اندر جاری اس تحریک سے دونوں ملکوں کے مابین لائن آف کنٹرول پر ہر روز کشیدگی رہنے لگی جس سے روزانہ دونوں جانب سے جانی و مالی نقصان ہونے لگا جس پر یہ لوگ پھر چلائے کہ کشمیریوں کے ساتھ ساتھ عام لوگ و دونوں ممالک کی افواج کا جانی نقصان ہو رہا ہے اسے روکا جائے

1999 میں ایک بار پھر دونوں ملکوں کے مابین کارگل چھڑی جس کا خالصتاً مقصد آزادی کشمیر تھا جس میں انڈین فوج کے ساتھ پاکستانی مجاھدین و آرمی کو سخت جانی و مالی نقصان ہوا مگر پھر ان لوگوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھا کہ حالات خراب کئے جا رہے ہیں مسئلہ کشمیریوں اور انڈیا کا ہے پاکستانی فوج بیچ میں نا آئے وغیرہ وغیرہ

وقت نے کروٹ لی اور 2003 میں انڈیا و پاکستان دونوں ممالک نے امن مائدہ کیا کہ ایل او سی پر حالات بہتر کئے جائیے تاکہ جانی و مالی نقصان نا ہو اس معائدے پر ان لوگوں نے پھر واویلا شروع کر دیا کہ کشمیر کا سودا ہو چکا ہے جنگ بندی کشمیر کے سودے کی علامت ہے کشمیریوں کو دھوکے میں رکھا گیا ہے فلاں فلاں مگر کشمیریوں اور مجاھدین نے ایک نا سنی اور اپنا کام جاری رکھا حتی کہ 2010 کے بعد تحریک آزادی اپنی انتہاہ کو پہنچی کشمیریوں نے بے پناہ قربانیاں دیں ا

انڈین فوج پر تاریخی یلغاریں کیں مگر جہاد کشمیر کے لئے برہان وانی ریاض نائیکو ،بشیر لشکری جیسے نوجوان راہ جہاد میں کود پڑے ان لوگوں نے پھر شور مچا دیا کہ کشمیر میں مجاھدین انڈین فوج کو مارتے ہیں جس کے ردعمل میں انڈین فوج پھر کشمیریوں پر ظلم کرتی ہے غیر ملک سے مجاھدین مال کیلئے جاتے ہیں ان مجاھدین کے جانے سے فتنہ پھیلتا ہے وغیرہ وغیرہ مگر ان کو کشمیریوں نے گھاس نا ڈالی اور جہاد کشمیر جاری رکھا یہاں تک کے پلوامہ میں مجاھدین نے فروری 2019 میں تاریخی خودکش فدائی حملہ کیا جس سے انڈیا تو انڈیا پوری دنیا کے ممالک سر جوڑ کر بیٹھ گئے کہ اتنی قوت سے اتنا بڑا حملہ کیسے ممکن ہے؟ مجاھدین بہت زیادہ طاقتور ہو گئے ہیں خاص کر اندین فوج و میڈیا نے شور ڈالا کہ مجاھدین اس قابل نہیں یہ حملہ پاک فوج نے کروایا ہے

اس حملے میں انڈین سی آر پی ایف کے 46 فوجی ہلاک اور 100 سے اوپر زخمی ہوئے تھے اس پر ایک بار پھر یہی لوگ میدان زبانی محاذ سے تنقید کرنے کو کود پڑے کہ انسانی جانوں کا ضیاع ہو گیا حالانکہ ان کو اس وقت انسانی جانوں کا ضیاع نظر نا آیا جب روزانہ مجاھدین کشمیر کے ساتھ عام کشمیریوں کو انڈین فوج نے بے دردی سے شہید کیا اور ابتک ایک لاکھ کے قریب کشمیری نوجوانوں کو انڈین فوج شہید کر چکی ہے جن میں بچے،عورتیں اور بزرگ بھی شامل ہیں

پلوامہ حملے کے بعد انڈین فوج نے ایل او سی کراس کی تو ان لوگوں نے پھر پاکستان کے دفاع پر سوال اٹھایا اور بزدلی کا طعنہ مارا مگر چند ہی گھنٹوں بعد پاکستان فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کراس کی اور انڈین ائیر فورس کے دو طیارے مار گرائے جس پر چند ہی گھنٹوں بعد ان لوگوں کو انڈیا سے ہمدردی ہو گئی اور بات امن و شانتی کی ہونے لگی

چند ماہ گزرے 5 اگست 2019 کو انڈین فوج نے کشمیریوں کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے آرٹیکل 370 اے کو ختم کیا اور کرفیو لگا دیا جو کہ آج 600 سے اوپر دن گزرنے کے ساتھ جاری ہے اب یہی امن کی آشا والے لوگ پھر امن کو بھول کر لڑائی کا درس دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ کشمیر کا حل سوائے بندوق کے نا ہو گا مگر کشمیریوں اور مجاھدین نے سخت حالات کا مقابلہ کرکے مسلح تحریک کو آگے بڑھایا اور کرفیو کے باوجود انڈین فوج پر حملے جاری رکھے جس کے باعث ایل او سی پر پہلے سے خراب حالات مذید خراب ہوتے چلے گئے

حالات کو دیکھتے ہوئے دونوں ممالک نے رواں ماہ ایک بار پھر ایک دوسرے پر لائن آف کنٹرول پر گولی باری نا کرنے کا فیصلہ کر لیا جس پر پھر ایک بار انہی لوگوں کو مروڑ اٹھا کہ پاکستان نے کشمیر کا سودا کر لیا ہے کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے مگر یہ نہیں بتایا کہ بیچا کتنے میں ہے کیونکہ سودا تو پیسوں کے عیوض ہوتا ہے

انہوں کا اعتراض ہے کہ پاکستان آرمی اگر مخلص ہے تو کشمیر میں گھس جائے فلاں فلاں مگر کشمیریوں نے پچھلے ہفتے اکیلے سرینگر کے گردونواح میں 3 حملے انڈین فورسز پر کئے جس میں انڈین فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا جس پر یہ لوگ غیر ملک سے جانے والے مجاھدین کا تذکرہ کرنے والے خاموش رہے ان کو توفیق نا ہوئی کہ یہ غیر ملکی مجاھدین آخر کشمیریوں کی رائے کے بغیر کیسے وادی میں چھپ جاتے ہیں؟
جبکہ انڈین فورسز بار بار روتی ہے کہ غیر ملکی مجاھدین ہی سب سے بڑا خطرہ ہیں جن کو کشمیری لوگ پناہ دہتے ہیں اور ان کی معاونت کرتے ہیں

ان منافقین کے لئے میں اللہ کے نبی کریم کی ایک حدیث پیش کرتا ہوں
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مشرکین سے اپنے مالوں، جانوں اور زبانوں کے ساتھ جہاد کرو۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد2504
کہ اس حدیث کے مطابق تمہارا کیا کردار ہے عملی طور پر ؟

کیا تم نے جہاد کشمیر میں جان سے حصہ لیا ؟کیا تم نے مجاھدین تنظیموں کی مدد کی ؟ مجاھدین پر تم چندہ کھانے کا الزام لگاتے ہو تو دوسری طرف انڈین فوج پر ہوئے حملوں پر یہی کہتے ہو کہ یہ کام بیرون ممالک مجاھدین کا ہے کیا کھایا گئے چندے سے انڈین فوج پر حملہ ہو سکتا ہے؟

کیا تم نے اپنی زبانوں سے مجاھدین و کشمیریوں کی حمایت کی ؟
اگر تم نے کبھی جہاد کشمیر و مجاھدین کی حمایت کی ہوتی تو آج اس زبانی جہاد جوکہ نبوی حدیث سے بافضیلت ثابت ہے اس کے اظہار پر تمہاری فیسبک ٹویٹر وال خاموش کیوں؟ اور اتنی مایوسی کس لئے ؟
حالانکہ کشمیری تو پہلی کی طرح پرعزم ہیں

اللہ کے نبی نے تو جہاد کو طاقت کے مطابق فرض قرار دیا ہے مگر تم زبانی سب سے سستے جہاد پر بھی خاموش کیوں؟؟؟
رہی بات امن معاہدے کی یہ پہلے بھی ہوا اس سے تحریک آزادی کو نا پہلے فرق پڑا تھا اور نا اب پڑا ہے جنہوں نے جو کرنا ہے وہ خوب کرتے ہیں تم اپنی آخرت کی سوچو
پھر بھی شک ہے تو موجودہ معرکوں پر انڈین فوج کے سامنے کشمیریوں کے نعرے کشمیر بنے گا پاکستان ،تیرا میرا رشتہ کیا؟ لاالہ الااللہ سن لو

بات ایک سورہ قرآن بیان کرکے ختم کرتا ہوں
یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور ا س کے فضل سے مایوس ہوجانا کافر کا وصف ہے، جیسا کہ سورۂ یوسف میں ہے:

’’اِنَّهٗ لَا یَایْــٴَـسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ‘‘(یوسف:۸۷)
: بیشک اللہ کی رحمت سے کافر لوگ ہی ناامید ہوتے ہیں ۔
یاد رکھو امن معاہدے سے تحریک آزادی کشمیر کو کوئی خطرہ نہیں اگر خطرہ ہے تو تمہاری مایوسی زدہ زبانوں سے
اللہ تعالی ہم سب کو مایوسی جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے آمین

Shares: