تینوں ججز سی آئی اے کے ایجنٹ، چیف جسٹس نے دوران سماعت ایسا کیوں کہا؟

0
30

تینوں ججز سی آئی اے کے ایجنٹ، چیف جسٹس نے دوران سماعت ایسا کیوں کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس کیس کو کیا سنیں، ہم نے کیس سنا تو پراپیگنڈا شروع ہوگیا، کہا گیا کہ ججز سی آئی اے کے ایجنٹ ہیں۔ہمیں ففتھ وار جنریش کا حصہ قرار دیا گیا۔ہمیں پوچھنا پڑا کہ یہ ففتھ جنریشن وار کیا ہوتی ہے۔بھارت میں بھی اس معاملے کو اچھالا گیا۔عدالت نے کہا کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ہمیں قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔جس پر اٹارنی جنرل نے کہا سوشل میڈیا کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے قانون میں کون کونسی ترامیم کا کہہ دیا؟ فروغ نسیم نے عدالت میں کیا کہا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ کل آرمی ایکٹ کا جائزہ لیا تو بھارتی اور سی آئی اے ایجنٹ کہا گیا،جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری بحث کا بھارت میں بہت فائدہ اٹھایا گیا،چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں 5th جنریشن وار کا حصہ ٹھہرایا گیا ہماراحق ہے کہ سوال پوچھیں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے بھی کل پہلی بار آرمی قوانین پڑھیں ہوں گے،آپ تجویز کریں آرمی قوانین کو کیسے درست کریں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمارے پاس الجہاد ٹرسٹ کی مثال موجود ہے،اس کیس میں اس کا حوالہ دینا ضروری ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ سے بہترکوئی فورم نہیں جو نظام کو ٹھیک کرسکے،واضح ہونا چاہیے جنرل کو پنشن ملتی ہے یا نہیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مدت مکمل ہونے کے بعد جنرل ریٹائر ہو جاتا ہے،

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، بحث کے بعد فیصلہ محفوظ، کب سنایا جائیگا؟

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، ایک اور سمری کی تیاری جاری

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین و قانون کو کیا دیکھا ہمارے خلاف پراپیگنڈہ شروع ہوگیا،کہہ دیا گیا کہ تینوں ججز سی آئی اے کے ایجنٹ ہیں،آئینی اداروں کے بارے میں ایسا نہیں ہونا چاہیے،جس پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ سوشل میڈیا کسی کے کنڑول میں نہیں

Leave a reply