میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
تیرے دشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
تحریر: ساجدہ بٹ
اے زندگی گِلہ کس سے کریں؟ہر طرف اُٹھتا ہوا ظلم کا دھواں معصوم لوگوں کی آہیں ہمیں چین نہیں لینے دیتیں ۔ ہر طرف بڑھتے ہوئے دشمنوں کے ہاتھ ہمیں لمحہ بہ لمحہ توڑتے چلے جا رہے ہیں۔نت نئے دشمنوں کے مسلمانوں کو گرانے کے ارادے روز با روز سامنے آ رہے ہیں۔
کبھی کشمیر کے مسلمانوں کو اُن کے وطن سے نکالنے کے نت نئے پلان ہوئے کبھی شام فلسطین کے مسلمانوں کا خون بہایا۔پھر عورت مارچ کا شور مچا اور افسوس کے عورت خود اپنی ذات کی دشمن بننے لگی۔۔۔۔
اور دشمنوں کی ایک اور سازش مسلم قوم میں۔۔
میرا جِسم میری مرضی
کے نام سے اٹھنے لگی
اور عورت ہر قسم کی آزادی کے باوجود ایک اور آزادی کا گناہ اپنے نام کرنے لگی۔۔
اے میرے پروردگار ہم سے کہاں بھول ہو گئی اتنے گناہوں کے بوجھ تلے دبتے تلے جا رہے ہیں اٹھنے کی طاقت نہیں رہی۔۔
میرے رحمن و رحیم مولا ہمیں مشکلوں سے نجات دے۔
یقینا جو قومیں اپنی تاریخ کو بھلا دیا کرتی ہیں اُن کا انجام ایسا ہی ہوا کرتا ہے ۔
افسوس صد افسوس کہ ہم نے تاریخ ہی کیا دین اسلام کو بھی بھی بھلا دیا۔۔۔۔
ہم نے جیسے ہی اپنے دین سے دوری اختیار کی تو کافروں نے ہمیں اپنے گھیرے میں لے لیا اور آہستہ آہستہ یہ گھیرا ھم پے تنگ کرنے لگے اور ہم ایسے گُناہوں میں مست ہیں کہ کان میں جوں تک نہیں رینگتی۔۔
اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی تعلیمات سے بے بہرہ ہوتے چلے جا رہے ہیں اور کُچھ جانتے ہوئے بھی انجانے بنتے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمیں زندگی گزارنے کے لیے مکمل ضابطہ حیات ہمارے ہاتھوں میں تھما دیا گیا کہ لیکن ہم پھر وہیں کے وہیں کھڑے ہیں۔
سیرت کی بہترین کتاب قرآن مجید ہے اور قرآن مجید کی سب سے عمدہ تفسیر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
جو قرآن نے کہا آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کر دکھایا۔جس نے قرآن کی صحیح ترین تفسیر پڑھنا ہو قرآن کو جیتا جاگتا دیکھنا ہو اس کو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پڑھے۔
جو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چاہئے وہ قرآن پڑھے آپ کی سب سے سچی اور خوبصورت تصویر جو لفظوں میں کھینچی گئی وہ اللہ کی کتاب میں ملے گی۔
خراج عقیدت ادا کرنے والو خراج عقیدت سے کیا کام ہو گا
یہی ہے زبانی محبت کا عالم تو دین ھدی اور بدنام ہو گا
ہم زبانی کلامی اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جھوٹے محبت کے دعوے کرتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ انسان جس سے محبت کرتا ہے اُس کی طرف متوجہ ہوتا ہے اُس کا ہر حکم ماننے کی کوشش کرتا ہے اُس کی چاہت کرتا ہے اسی کو سننے کی اُسی بندے کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے اُسی کی جستجو اُسی کی تلاش کرتا ہے اُسی کے قریب رہنے کی تمنا کرتا ہے۔۔۔۔
پھر ہمارا اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا کیسا رشتہ ہے کیسی عقیدت ہے کہ اُس کے ہر حکم کو بھول بیٹھے ہیں سنت رسول کو یاد کرنے سے بھی قاصر ہیں اس سے دوری ہماری موت ہے اس نام کو دل میں زندہ رکھنے کی ضرورت ہے یہ نام زندہ رہے گا تو دل زندہ رہے گا۔اس نام کی کرشمہ سازیاں کسی صاحب دل کو دیوانہ بنا لینے کے لئے کافی ہیں۔۔۔۔۔۔
شرط اول یہ ہے کہ یہ محبت و عقیدت سچی ہو اطاعت سچی ہو پھر ہماری یہ محبت ہمیں کافروں کے ہاتھوں ذلیل و خوار نہیں ہونے دے گی ہمیں کمزور نہیں ہونے دے گی ۔۔۔۔
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا راستہ ہمیں اللہ تبارک وتعالیٰ تک پہنچنے کے راستہ بتائے گی۔۔
یہ سب عمل سے ہو گا اور عمل صرف و صرف دین اسلام کا ہو گا تو یقیناً فتح ہماری ہو گی اور دشمن غروب ہو جائے گا۔۔۔
پھر کشمیر بھی آزاد ہو گا
فلسطین میں بھی بہار آئے گی شام کا سورج بھی چمکے گا اسلام کا پرچم لہرائے گا۔۔۔ان شاء اللہ
فقط خوش بیانی کے جوہر دکھا کر کوئی قوم دنیا میں اُبھری نہیں ہے
عمل چھوڑ کر صرف باتیں بنا کر کوئی قوم دنیا میں اُبھری نہیں ہے
یہ سوچو کہ کیا چیز تھی جس کے بل پر خدا کے اکیلے پیمبر نے اٹھ کر
اُلٹ دی تھی ایران و ورما کی مسند،پلٹ دی تھی صحرا نشینوں کی کایا
(جہد مسلسل)








