ترے وجود پہ ہے فہرستِ انبیاء تمام
(حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت خاتم الانبیاء پر بلاگ )
عاشق علی بخاری

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال نبیوں میں ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک بہت اچھا گھر بنایا لیکن اس نے ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی جہاں کچھ نہ رکھا لوگ اسے چارو طرف سے دیکھتے ہیں اور اس کی بناوٹ سے خوش ہوتے ہیں لیکن کہتے ہیں کاش اس ایک اینٹ کی جگہ بھی پُر کردی جاتی تو کیا ہی اچھا ہوتا پس وہ اینٹ میں ہوں. الحدیث
عقیدہ ختم نبوت قرآن مجید میں 100 بار اور احادیث میں 200 بار بیان کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اب اس نبوت کی عمارت میں کسی طرح کی بھی کوئی گنجائش باقی نہیں کہ اسے کسی اور نبی کے ذریعے پورا کیا جاسکے. عقیدہ ختم نبوت اس قدر اہم ہے کہ اللہ رب العالمین نے وہ تمام دروازے بند کردیئے جو کسی طرح بھی نبوت کے لئے کھلے رہ سکتے تھے. جب اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت رب العالمین بیان کی تو ساتھ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت رحمۃ اللعاملين رکھی. صحابہ کرام نے بھی نبوت کی اس عمارت کو مکمل سمجھنے کے ساتھ ساتھ اپنا خون بھی پیش کیا، عہدِ صدیقی میں جنگِ یمامہ جو نبوت کے جھوٹے دعویدار مسیلمہ کذاب کے خلاف لڑی گئی اس میں تقریبا بارہ سو صحابہ و تابعین نے جام شہادت نوش کیا. حضرت خبیب رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے جسم کے ٹکڑے کروانا برداشت کیا اور یہ برداشت نہ کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں جھوٹے مسیلمہ کو نبی تسلیم کروں.عقیدہ ختم نبوت کو اللہ تعالی نے خاص اور عام دونوں طریقے سے مکمل اور کامل کر دیا ہے. اور ہر دور میں صرف علماء ہی نہیں بلکہ ان لوگوں نے بھی ختم نبوت کے دفاع کے لیے کام کیا جو صرف عام لوگ ہی تھے بلکہ نبوت کے دفاع میں اپنی جان بھی پیش کردی.
امیر شریعت سید عطاءاللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ جھوٹے مرزا قادیانی کے متعلق فرماتے ہیں. اگر مرزے میں کوئی کمزوری نہ ہوتی وہ مجسمہ حسن و جمال ہوتا، بہادر، مرد میداں ہوتا، کریکٹر کا آفتاب اور خاندان کا ماہتاب ہوتا، شاعر ہوتا، فردوسی وقت ہوتا، ابوالفضل اس کا پانی بھرتا، خیام اس کی چاکری کرتا، غالب اس کا وظیفہ خوار ہوتا، انگریزی کا شیکسپیئر اور اردو کا ابوالکلام ہوتا کیا ہم اسے نبی مان لیتے؟ اگر ابوبکر و عمر عثمان و علی رضوان اللہ علیہم اجمعین جنہیں نبی نے خود جنت کی بشارتیں شہادت کے پروانے سنائے وہ بھی نبوت کا دعوی کرتے تو ہم کبھی بھی قبول نہ کرتے.ختم نبوت کی اہمیت اس لیے بھی ضروری ہے کہ اس سے اور آپ کا دین و ایمان محفوظ رہتا ہے، اس عقیدے کے بغیر اس دنیا سے جانے کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ وسلم کی سفارش سے ہاتھ دھونا پڑیں.

شاعر نے کیا خوب کہا
ترے وجود پہ فہرستِ انبیاء ہے تمام
تجھی پہ ختم ہے روح الامیں کی نامہ بری
پاکستان کے آئین و قانون کے لحاظ سے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین ماننا اور اس کی مخالفت کی صورت میں شریعت اور قانون دونو اعتبار سے ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوگا، جیسا کہ 1974 میں قادیانیوں کو غیر مسلم ڈکلییئر کیا گیا. اسی طرح حالیہ دنوں میں ختم نبوت کے حوالے سے قرارداد پاس ہونا بھی انتہائی خوشی کی بات ہے. جس کی رو سے تحریری و تقریری دونوں حالتوں میں لفظِ خاتم النبیین لکھا اور بولا جائے نیز نصابی کتب میں بھی اس کا اضافہ کیا جائے گا.
یقیناً یہ ان عالمی استعماری طاقتوں کے منہ پہ زور دار تھپڑ سے کم نہیں جو بلاوجہ انسانی حقوق کے نام پر ہمارے دینی و ملکی قوانین میں چھیڑ چھاڑ اور ترمیم کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں. ان عالمی گماشتوں کو مظلوم مسلمان بچے، عورتیں، بوڑھے کیوں نظر نہیں آتے؟ انڈیا و اسرائیل اور یورپی ممالک کی اسلامی شعائر پر پابندیاں کیوں اس اندھے، بہرے، گونگے اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں کو نظر نہیں آتی؟
ہم ایسی کسی بھی سازش کی ہرگز قبول نہیں کریں گے جو اسلام اور ملک پاکستان کے خلاف ہوگی اور ہم حکومت وقت سے بھی یہی مطالبہ کریں گے تمام مقدس شخصیات کی ذات میں توہین آمیز رویہ اپنانے والوں کو سخت سے سخت سزاؤں کے قانون پاس کیے جائیں.

Shares: