دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے اپنی ٹیسلا الیکٹرک کار کمپنی کی جانب سے تیار کردہ انسان نما روبوٹ کے جدید ترین پروٹو ٹائپ کی رونمائی کی ہے،اس پروٹوٹائپ کو سالانہ منعقد ہونے والے ٹیسلا اے آئی ڈے (مصنوعی ذہانت) پریزنٹیشن کے دوران سٹیج پر متعارف کروایا گیا۔
باغی ٹی وی : برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی کے مطابق اس روبوٹ کا نام ’اوپٹیمس‘ رکھا گیا ہے جو سلیکون ویلی میں منعقدہ ایک پروگرام میں سٹیج پر نمودار ہوا جہاں اس نے سامعین کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا اور اپنے گھٹنے اوپر کو اٹھائے۔
نئی ٹیکنالوجیز کے بغیر دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کے بحران کا مقابلہ نہیں کرسکے گی،بل…
— Elon Musk (@elonmusk) October 1, 2022
ایلون مسک کا کہنا ہے کہ ابھی اس روبوٹ پر کام جاری ہے لیکن چند سالوں میں اسے مارکیٹ میں فروخت کے لیے لایا جا سکتا ہے مسک کا کہنا ہے کہ ان روبوٹس کو بہت زیادہ تعداد میں تیار کیاجائےگا اورایک روبوٹ کی قیمت 20 ہزار ڈالر (17900 پاؤنڈ) سے کم رکھی جائے گی اور یہ تین سے پانچ سال میں دستیاب ہوں گے یہ انسانی تہذیب میں ایک بنیادی اور اہم تبدیلی ہے-
ٹیسلا اب اپنی توجہ روبوٹس پر رکھےگا لیکن اس پر سرمایہ کاروں اور مالیاتی تجزیہ کاروں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیسلا کو الیکٹرک کاروں کے کاروبار سےجڑے منصوبوں پر توجہ دینی چاہیےتاہم مسک کا کہنا ہےکہ وہ مصنوعی ذہانت کے مشکل ترین مسائل میں سے ایک کو حل کرنا چاہتے ہیں یعنی ایسی مشین کیسے بنائی جائے جو انسان کی جگہ لے سکے۔
فیس بک اور انسٹاگرام کو ایک ہی ایپلیکیشن سے چلانے کے نئے فیچر کی آزمائش
— Tesla (@Tesla) October 1, 2022
انھوں نے بلاک بسٹر فلم میں کلر سائبروک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہمیشہ محتاط رہنا چاہتے ہیں تاکہ ہم ٹرمینیٹر کے راستے پر نہ چلے جائیں ٹیسلا حفاظتی اقدامات کے ساتھ روبوٹ بنا رہا ہے جن میں ایک سٹاپ بٹن بھی ہے جس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا اسے ہیک نہیں کیا جا سکے گا۔
مسک نے دعویٰ کیا کہ شیئر ہولڈر اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا عوامی سطح پر تجارت کرنے والی کمپنی سماجی طور پر بھی ذمہ دار ہے یا نہیں۔
کمپنی کے انجینئرز کا کہنا ہے کہ ٹیسلا کے روبوٹس کو کار بنانے والی فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین کے متبادل کے طور پر ٹیسٹ کیا جائے گا-