تیسری عالمی جنگ، امریکا کے خطرناک ترین عزائم، سابق امریکی وزیر خارجہ کے انٹرویو نے تہلکہ مچا دیا

تیسری عالمی جنگ، امریکا کے خطرناک ترین عزائم، سابق امریکی وزیر خارجہ کے انٹرویو نے تہلکہ مچا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے نومبر 2017 میں ڈیلی سکیب کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ تیسری عالمی جنگ کا راستہ ہموار ہو رہا ہے ، اور ایران سے اس جنگ کا نقطہ آغاز ہوگا ، جس میں اسرائیل بھی شامل ہو گا اور اسرائیل کو زیادہ سے زیادہ عربوں کو ہلاک کرنا پڑے گا اور مشرق وسطی کے نصف حصے پر قبضہ کرنا پڑے گا .

ہنری کسنجر نے مزید کہا کہ ہم نے امریکی فوج کو بتایا ہے کہ ہم ان کی اسٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے مشرق وسطی کے سات ممالک پر قابض ہونے پر مجبور ہیں ، خاص کر اس وجہ سے کہ ان میں تیل اور دیگر معاشی وسائل موجود ہیں۔ ایران کا حملہ کرنا صرف ایک قدم باقی ہے ، اب جنگ عظیم ہم جیتیں گے، چین اور روس کو ناکامی ہو گی،امریکہ اور اسرائیل ملکر جنگ جیتیں گے. اس کے لئے اسرائیل کو پوری قوت سے لڑنا ہو گا تبھی نصف مشرق وسطیٰ پر قبضہ ہو گا،

ہنری کسنجر کا مزید کہنا تھا کہ اگر مشرق وسطی میں پہلے ہی جنگ کے ڈھول بج رہے ہیں ، ہ اپنی حماقتوں کی وجہ سے چین اور روس کسی قابل نہیں رہیں گے اور امریکہ اور اسرائیل یہ جنگ جیتیں گے۔امریکی اور یورپی نوجوان پچھلے 10 سالوں میں لڑائی کے حوالہ سے اچھی طرح سے تربیت یافتہ ہیں ، اور جب انہیں لڑنے کے لئے نکلنے کا حکم دیا جائے گا تو وہ احکامات کی تعمیل کریں گے اور انہیں راکھ میں تبدیل کردیں گے۔

ہنری کسنجر نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ہم نے ان اسلامی ممالک سے بہت سے مقامی شہریوں کی خدمات حاصل کی ہیں یا خریدا ہے اور وہ ہمارے منصوبوں کے لئے کام کر رہے ہیں کیونکہ ہم نے ان پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ ہماری توقعات سے بالاتر ہیں۔ ان غداروں کی وجہ سے ہم اپنے منصوبہ بند اہداف کے بہت قریب ہیں۔

 

سابق امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل نے روس اور ایران کے لئے تابوت تیار کر رکھے ہیں ، اور ایران اس تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا ، امریکہ ایک نیا عالمی اتحاد تشکیل دے سکتا ہے ، جہاں سپر پاور کے ساتھ صرف ایک ہی حکومت ہوگی۔

ہنری کسنجر خود ایک یہودی امریکن ہیں‘ جنہیں نوبل پیس پرائز سے نوازا جا چکا ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی کے حوالے سے انکی کئی اہم خدمات ہیں۔ خود ایک یہودی ہوتے ہوئے بھی وہ اسرائیل پر ایک آزاد اور منصفانہ موقف کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ آج بھی انکی امریکی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات پر گہری نظر ہے اور انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے.

امریکا کے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر حملے میں ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ کے حالات کشیدہ ہیں، ایران نے انتقام لینے کی دھمکی دی ہے، امریکی صدر ٹرمپ بھی دھمکی آمیز بیانات دے رہے ہیں، امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان اور سعودی عرب سے رابطہ کیا ہے، چین ،پاکستان نے دونوں ممالک کو پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور بات چیت سے معاملہ حل کرنے کا کہا ہے،اسرائیل بھی ہائی الرٹ ہے، امریکا نے چوبیس گھنٹے میں بغداد پر دوسرا حملہ بھی کیا ہے.،

 

بغداد ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے، فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے، عراقی میڈیا کا کہنا ہے کہ دیگر ہلاک شدگان میں ایران نواز ملیشیا الحشد الشعبی کا رہنما بھی شامل ہے۔

بغداد میں امریکی حملے پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی پر حملہ عالمی دہشت گردی ہے، امریکا کو اس حرکت کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس حملے کو عالمی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ معابلے پر ایران میں ٹاپ سیکورٹی باڈی کا فوری اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

امریکی حملے میں ایران کے قاسم سلیمانی،عراقی ملیشیا کے کمانڈر جاں بحق، ایران نے دیا امریکہ کو سخت ردعمل

قاسم سلیمانی کو ٹرمپ کی ہدایت پر مارا گیا، پینٹا گون، ٹرمپ نے کیا کہا؟

ایرانی جنرل کو مارنے کے بعد امریکہ نے دی شہریوں کو اہم ہدایات

جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت، امریکہ نے خطے کا امن داؤ پر لگا دیا، ایسا کس نے کہا؟

ایرانی جنرل پر امریکی حملہ، چین بھی میدان میں آ گیا، بڑا مطالبہ کر دیا

امریکی محکمہ دفاع پنٹاگان کے مطابق جنرل سلیمانی کو مارنے کا حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا جس پر کارروائی کی گئی۔

Comments are closed.