تھائی لینڈ کے130 رکنی وفد کا تخت بائی میں بدھ مت کی تاریخی اور مذہبی مقامات کا دورہ

0
39

تھائی لینڈ کے130 رکنی وفد نے تخت بائی میں قائم بدھ مت کی تاریخی اور مذہبی مقامات کا دورہ کیا-

باغی ٹی وی : تخت بائی میں قائم بدھ مت کا مذہبی مقام دنیا کے سب سے بڑے قدیم خانقاہوں میں سے ایک ہے- تخت بائی اور سوات دونوں بدھ مت کے مقامات کی وجہ سے مشہور ہیں- ایک دوسرے سے قریب ہونے کی وجہ سے زائرین کسیر تعداد میں دونوں مقامات کا دورہ کرتے ہیں-


تخت بائی پشاور سے تقریباًً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک بدھا تہذیب کی باقیات پر مشتمل مقام ہے جو اندازہً ایک صدی قبلِ مسیح سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ مردان سے تقریباًً 15 پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر صوبہ سرحد میں واقع ہے یہ کھنڈرات برطانوی دور میں 1836 میں دریافت ہوئے تھے اور 1852 میں کھدائی شروع کی گئی تھی۔ یو نیسکو نے 1980 میں ان آثار قدیمہ کو بین الاقوامی ورثہ قرار دیا تھا۔

تھائی لینڈ کےوفد نے تخت بائی میں قائم بدھ مت کے مختلف مذہبی مقامات پر مذہبی رسومات ادا کیں وفد کے اراکین نے تخت بائی اور سوات کی عوام کا شکریہ ادا کیا جو ان کے مذہبی مقامات کی اچھی دیکھ بھال کر رہے ہیں-


وفد کے اراکین نے بدھ مت کے مذہبی اور تاریخی مقامات کی حفاظت اور انتہائی اچھی دیکھ بھال پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا وفد کے اراکین نے کہا کہ پاکستان اقلیتوں کے لئے ایک اہم ملک ہے یہاں ہر سال مختلف مذاہب کے لوگ آزادی سے مذہبی رسومات ادا کرنے کیلئے باہر سے تشریف لاتے ہیں. یہ اس بات کی عکاس ہے کہ پاکستان میں مذہبی رواداری کو اہمیت دی جاتی ہے.


تخت بائی گندھارا تہذیب کا حصہ تھا، جو کہ برصغیر کی تاریخ میں ابتدائی شہری بستیوں میں سے ایک ہے۔ ورثہ کی جگہ پہلی بار 1836 میں کھدائی کی گئی تھی ان کھنڈرات میں راہبوں کے مسکن اور درس گاہوں سے لگتا ہے کہ یہاں علم کے فروغ کے لیے بڑا کام ہوتا تھا۔

یہاں راہبوں کے اسمبلی ہال جہاں عبادت کی جاتی تھی اس کے علاوہ یہاں طالب علموں کے لیے درس کی جگہیں موجود ہیں یہ ایک طرح کا کمپلیکس تھا اور یہاں مسافر اور وہ لوگ جو اپنی منتیں مانتے تھے، یہاں آ کر رکتے اور وہ اپنے طور پر یہاں ایک سٹوپا بنا کر جاتے تھے۔


بنیادی طور پر یہ عبادت کا مقام تھا لیکن اس میں ایسے سٹرکچر بھی ملے ہیں جس میں سیکیولر مقاصد کے لیے استعمال ہوتا تھا۔

Leave a reply