اسلام آباد:سب سےبڑاچیلنج ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام ہے:شروع دن سے ہے،بہترہوتا کہ پارلیمینٹ کے ذریعے قانون سازی ہوتی:رحمان ملک نے کڑوا سچ بول دیا اطلاعات کے مطابق سابق وزیر داخلہ و پیپلز پارٹی سینیر رہنماء سینیٹر رحمان ملک نے صدارتی آرڈیننس کے حوالے سے پارلیمنٹ کے باہر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہارس ٹریڈنگ بڑی پرانی بیماری ہے
رحمان ملک نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی سیاست میں بہت سے چیلنجز ہیں، سب سے بڑا چیلنج ہارس ٹریڈنگ کا روک تھام ہے، ہارس ٹریدنگ اب نہیں پاکستانی سیاست میں شروع سے چلی آرہی ہے،
رحمان ملک کہتے ہیں کہ ہارس ٹریڈنگ کو ختم کرنے کےلئے حکومت کے پاس کافی وقت تھا، حکومت اجلت میں قانون سازی کی بجائے صدارتی آرڈیننس کیطرف گئی ہے
رحمان ملک کہتے ہیں کہ آئین پاکستان میں سینیٹ الیکشن کے متعلق واضح شک موجود ہے، آئین پاکستان میں واضح ہے کہ سینیٹ ووٹنگ حفیہ ہو، کس قانون کے تحت صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا، صدارتی آرڈیننس سینیٹ الیکشن سے متعلق آئینی شق کے خلاف ہے،
رحمان ملک نے کہا کہ اگر کل صدر چاہے کہ وزارت عظمی کی مدت پانج سال ہو تو کیا وہ آرڈیننس جاری کرینگے، کیا ہر اسطرح کا آئین کے خلاف آرڈیننس قابل قبول ہوگا؟ آئین کیخلاف کوئی آرڈیننس جاری نہیں کیا جا سکتاہے،
انہوں نے کہاکہ جب سینیٹ الیکشن کے متعلق قومی اسمبلی میں بل موجود تھا تو صدارتی آرڈیننس کی کیا ضرورت پڑی، بل قومی اسمبلی اور سینیٹ کمیٹیوں سے ہوکر پاس ہوا ہے،اسی دوران جب بل قومی اسمبلی میں ہے حکومت نے صدارتی آرڈیننس جاری کیا،
رحمان ملک نے کہا ہے لگتا ہے کہ حکومت کو اپنے اراکین اسمبلیوں پر بھروسہ نہیں ہے، اسطرح کے آرڈیننس اگر رد نہ ہوئے تو ایک روایت بن جائیگی، سینیٹ کے صبح کے اجلاس میں اراکین نے مرحوم ساتھی مشاہد اللہ خان کو بھرپور خراج تحسین پیش کی،