پشاور:عمران خان کیخلاف فیصلہ آنے ہر احتجاج کی ہدایت:پرویز خٹک کا آڈیو پیغام سامنے آیا ہے اور یہ آڈیو پیغام تحریک انصاف کے کارکنوں کے نام ہے ، اس پیغام کا مقصد الیکشن کمیشن کی طرف سے غیرمناسب فیصلے کو قبول نہ کرنے کی تاکید ہے اور سخت لائحہ عمل اپنانے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے
مبینہ طور پروائرل ہونے والی ویڈیو میں پرویز خٹک کہتے ہیں کہ پرویز خٹک بات کر رہا ہوں ۔ میں پاکستان تحریک انصاف کی جتنی بھی تنظیمیں ہیں اور جتنی یوتھ ونگز ہیں ان سے درخواست ہے کہ اگر فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے حق میں آیا تو ٹھیک ہے اور اگر خلاف آیا تو ہر ضلع میں ایسا احتجاج ہونا چاہیے جس کے نتیجے میں سڑکیں بند ہوں اور پوری دنیا کو پتا چلے کہ ہماری کتنی پاور ہے
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ آج سنانے کا اعلان کر دیا۔
الیکشن کمیشن کل توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آج دوپہر دو بجے سنائے گا، جس کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
سکیورٹی کیلئے اسلام آباد پولیس کو خط
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کیس کے فیصلے موقع پر ہنگامی بنیاد پر فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔
انسپیکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کے نام خط میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں سماعت کے دوران کمیشن کے اندر اور اطراف میں فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے جو 21 اکتوبر 2022 کو صبح 10 بجے شروع ہوگی۔ درخواست گزار اور مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں اور اس دوران کسی قسم کے ناخوش گوار واقعے سے بچنے کے لیے پورے دن الیکشن کمیشن کی عمارت کے اندر اور باہر سادہ لباس میں دو اہلکاروں اور ایک ٹریفک وارڈن سمیت فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ اس معاملے کو انتہائی ہنگامی بنیاد پر لیا جائے۔
عمران خان کا تحریری جواب
واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔
بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔
جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا۔
اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔
توشہ خانہ ریفرنس
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر راجا پرویز اشرف نے اگست کے اوائل میں توشہ خانہ کیس کی روشنی میں عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن کو ایک ریفرنس بھیجا تھا۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔
اپریل کے آغاز میں سابق وزیر اعظم نے توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کے تنازع پر ایک غیر رسمی میڈیا گفتگو کے دوران جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کے تحفے ہیں اور یہ ان کی مرضی ہے کہ انہیں رکھنا ہے یا نہیں۔