بگرام ایئربیس چھوڑنے کا فیصلہ خلا میں نہیں ہوا:کچھ لوگوں کو بتایا بھی تھا :پینٹاگان غصےمیںآگیا
واشنگٹن:بگرام ایئربیس چھوڑنے کا فیصلہ خلا میں نہیں ہوا:کچھ لوگوں کو بتایا بھی تھا :پینٹاگان غصےمیںآگیا ،اطلاعات کے مطابق امریکہ کو بگرام ایئربیس کے حوالے سے بڑی خفگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اوراس وقت تو امریکہ اس قدر شرمسار ہے کہ اپنی ڈھٹائی پراترآیا ہے اوراب الٹے سیدھے بیانات داغنے شروع کردیئے ہیں
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ بگرام ایئربیس چھوڑنے کا فیصلہ خلا میں نہیں ہوا، افغانستان کے سینئر عہدیداروں کوروانگی سے 48 گھنٹے قبل بتایا دیا تھا.
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے افغان فوج کے اعلی حکام کے اس بیان کی تردید کی جس میں بتایا گیا تھا کہ امریکی فوجی رات کی تاریکی میں بگرام خالی کرکے چلے گئے اور انہوں نے بگرام ایئربیس کے افغان کمانڈرجنرل میر اسد اللہ کوہستانی نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکی فوج نے روانگی کے وقت فوجی اڈے کی بجلی بھی بند کر دی
انہوں نے بتایا تھا کہ امریکی فوج نے بیس پر 35 لاکھ اشیا چھوڑی ہیں جن میں پانی کی ہزاروں بوتلیں، مشروبات اور تیار خوارک کے پیکٹس شامل ہیں امریکہ نے بگرام ایئربیس خالی کر دیا تھا اور اس سلسلے میں فوجیوں کی آخری کھیپ وہاں سے منتقل ہو گئی تھی
بعدازاں افغان فوج نے اس اڈے کے وسیع حصے کا معائنہ کیا تھا بیس کے نئے افغان کمانڈر نے کہا کہ ہم نے کچھ افواہیں سنی تھیں کہ امریکیوں نے بگرام چھوڑ دیا ہے اور صبح 7 بجے وہاں پہنچے تو اس بات کی تصدیق ہوئی کہ بیس کو پہلے ہی خالی کیا جا چکا تھا.
افغان فوجی اہلکاروں کی جانب سے امریکہ کے بگرام ایئربیس چھوڑنے کے طریقہ کار پرامریکیوں کی تربیت یافتہ افغان فوج کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے