اسلام آباد: حکومت قانون کی حکمرانی کے لئے پرعزم بھی ہے اورمخلص بھی:وزیر قانون فروغ نسیم کا تقریب سے خطاب ،اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حکومت قانون کی حکمرانی کے لئے پرعزم ہے، بار کونسلز سمیت ہر ایک کو قانون کی بالا دستی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وزارت قانون میں بار ایسوسی ایشنز میں چیکس کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے وزیر قانون سید فروغ نسیم نے راولپنڈی بار سمیت دیگر بار ایسوسی ایشنز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کا نیا پاکستان کہاں ہے تو اس کی واضح مثال دن رات کام کرنے والے علی محمد خان، فرخ حبیب ، ملیکہ بخاری اور دیگر نوجوان ٹیم ہے، یہ نئے پاکستان کا ایک چھوٹا سا ٹریلر ہے، یہ باصلاحیت اور پڑھے لکھے لوگ نیا پاکستان ہیں جو پاکستان کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں۔
وزیر قانون فروغ نسیم بار کونسلز میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب میں خطاب کر رہے ہیں،دوسری جانب وکلاء کے بڑے دھڑے کا الزام ہے وزیر قانون فروغ نسیم کی چیک تقسیم مہم مبینہ طور پر جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف وکلاء کی حمایت حاصل کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔۔ pic.twitter.com/DZx2Sauq8Y
— imran waseem (@imranwaseem92) June 27, 2021
انہوں نے کہا کہ وزارت قانون کے دروازے بار کونسلز سمیت ہر ایک کیلئے ہر وقت کھلے ہیں، یہاں کسی قسم کی کوئی تفریق نہیں، کسی سیاسی جماعت سے وابستگی ، کوئی زبان بولنے والے کی تفریق نہیں، صرف پاکستانی ہونے کی شرط ہے اور یہ بھی کہ وہ کسی غلط کام میں ملوث نہ ہوں، رنگ ، نسل، زبان اور مذہب کا اس سے کوئی تعلق نہیں، نہ قائداعظم نہ عمران خان اور نہ ہی آئین کیلئے یہ متعلقہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے خلاف کوئی کام نہیں کرنا بلکہ ایسا کام کرنا ہے جس سے پاکستان کے لوگوں کی داد رسی ہو، عوام کی داد رسی صرف قانون بنانے سے نہیں بلکہ اس پر موثر عمل درآمد سے ہو گی، قانون پر عمل درآمد کیلئے بار اور بینچ کا کردار سب سے نمایاں ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ پاکستان میں مقدمات میں غیر ضروری تاخیر ہوتی ہے، 20,20 سال کیسوں کے فیصلے نہیں ہوتے اور یہ کیس کئی پشتوں تک جاتے ہیں، جرم ثابت ہوتے ہوتے کئی معصوم اور بے گناہ لوگ 20,20 اور 25.25 سال ان کیسوں کا سامنا کرتے ہیں اور ان کے خاندان تباہ ہو جاتے ہیں۔
وزیر قانون فروغ نسیم بار کونسلز میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب میں خطاب کر رہے ہیں،دوسری جانب وکلاء کے بڑے دھڑے کا الزام ہے وزیر قانون فروغ نسیم کی چیک تقسیم مہم مبینہ طور پر جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف وکلاء کی حمایت حاصل کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔۔ pic.twitter.com/DZx2Sauq8Y
— imran waseem (@imranwaseem92) June 27, 2021
انہوں نے کہا کہ ہم ایسا پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں جس میں امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون نہیں بلکہ ہر ایک کیلئے مساوی انصاف ہو، قانون کی حکمرانی ہو، آئین کی پاسداری ہو، یہی قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان کا خواب تھا، ہمیں اس پر سمجھوتہ نہیں کرنا۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ قوانین کے موثر نفاذ سے ہی داد رسی ہو سکتی ہے، ہم نے قرآن ، حدیث اور دستور کے مطابق اپنا کام کرنا ہے۔ عصمت دری کے خلاف پاکستان نے جو قانون بنایا اس کو پوری دنیا سراہتی ہے، پوری دنیا کے قوانین کا موازنہ کر کے ہم نے یہ قانون تیار کیا تاہم اس پر عمل درآمد اصل مسئلہ ہے، اس کیلئے بار بینچ سمیت ہر ایک نے اپنا کردار ادا کرنا ہے، بار اور بینچ کی طرف سے نفسیاتی دبائو کے بغیر تبدیلی ممکن نہیں۔ انہوں نے بار ایسوسی ایشنز سے کہا کہ وہ آگے آئیں اور رہنمائی کریں کہ عوام کی داد رسی کیسے ہو گی۔ اس موقع پر انہوں نے بار کونسلز کے عہدیداران میں چیکس بھی تقسیم کئے۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے بھی خطاب کیا جبکہ وزیر مملکت علی محمد خان، پارلیمانی سیکرٹری قانونی ملیکہ بخاری اور دیگر بھی موجود تھے۔








