بھارت سن لےوادی گلوان چین کی ہے اوراسے جنتی جلدی ہوسکےخالی کردے ورنہ خطرناک نتائج بھگتنے کے لیے تیاررہے

0
46

بیجنگ :بھارت سن لےوادی گلوان چین کی ہے اوراسے جنتی جلدی ہوسکےخالی کردے ورنہ خطرناک نتائج بھگتنے کے لیے تیاررہے،اطلاعات کے مطابق چین نے وادی گلوان میں جھڑپوں کا الزام ایک مرتبہ پھر بھارت پر عائد کرتے ہوئے وادی سے بھارتی افواج اور آلات و سہولیات کے انخلا کا مطالبہ کردیا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے ‘دی ہندو’ کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی اور وزارت خارجہ نے 6جون اور 22جون کو کور کمانڈرز کے درمیان ہونے والی گفتگو میں پہنچا دیا ہے۔

چین کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دونوں ہی فریقین بدھ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے مذاکرات کے بعد موجودہ صورتحال کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔مذاکرات کے دوران سرحدی معاملات پر رابطے اور گفتگو کے طریقہ کار پر بات کی گئی اور اتفاق رائے سے معاملات طے کیے گئے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقین نے چین بھارت سرحد خصوصاً مشرقی لداخ کے علاقوں میں پیشرفت پر تفصیلی گفتگو کی گئی، بھارت نے جون 15 کو ہونے والی جھڑپ اور اس میں 20 فوجیوں کی ہلاکت پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے اورت اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریقین کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا مکمل احترام کرنا چاہیے۔

البتہ چین کے بیان یہ خاص طور پر واضح کردیا گیا کہ وادی گلوان میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہاں واقع ہے جس پر بھارت ان سے اتفاق نہیں کرتا۔

یہ وادی گلوان اور دریائے شیوک کے سنگم پر شروع ہوتی ہے اور دونوں فریقین جس لائن اف ایکچوئل کنٹرول کو باضابطہ تسلیم کرتے ہیں، وادی میں ان دریاؤں کے سنگم کے مشرق میں واقع ہے۔البتہ چین نے پوری وادی سے بھارت کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے اور اور بھارت کو دریا کے دہانے تک محدود کردیا ہے۔

بدھ کو چین کی جانب سے جاری بیان سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول دریا کے دہانے پر واقع ہے لیکن گزشتہ ہفتے بھارتی وزارت خارجہ نے وادی گلوان کے حوالے سے چین کے دعوے کو بلند و بانگ اور کمزور قرار دیا تھا۔

بدھ کو مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دنووں فریقین نے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اشتعال انگیزی میں کمی کا فیصلہ کیا ہے جس پر سینئر کمانڈر میں اتفاق ہو گیا ہے اور ایسا کرنے سے سرحدی علاقوں میں قیام امن اور دونوں ملکوں کے وسیع تر تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

Leave a reply