جب بادشاہ کسی کےباغ سےانارتوڑے تواس کےسپاہی باغ اجاڑدیتےہیں:محکمہ صحت بھی انہیں روایات کی عکاسی کرنےلگا

0
49

لاہور:جب بادشاہ کسی کے باغ سے انارتوڑے تواس کے سپاہی باغ اجاڑدیتے ہیں:محکمہ صحت بھی انہیں روایات کی عکاسی کرنے لگا،پاکستان جوکہ اس وقت تاریخ کے مشکل دورسے گزررہا ہے اورجہاں ایک طرف کرپشن اورچوربازاری کوروکنے کے لیے اقدامات کیئے جارہے ہیں‌ وہاں یہ مرض اسی رفتارسے بڑھ رہاہے

 

 

APP44-280121
FAISALABAD: January 28 – Captain Retired Muhammad Usman (Secretary, Primary & Secondary Healthcare Department addressing a seminar on Typhoid Conjugate Vaccine (TCV)2021 Campaign at local hotel. APP photo by Tasawar Abbas

ضرب المثل ہے کہ "رسی جل گئی پر بل نہ گیا”

یہ قوم بھی اسی صورت حال سے دوچار ہے ، ملک اورمعاشرہ تباہ ہوچکا مگرہماری عادتوں میں تبدیلی نہ آسکی ، جب یہ صورت حال پیدا ہوجائے توپھراللہ کی طرف سے آنے والا عذاب کوئی نہیں ٹال سکتا

جس ملک کے بڑے لوگ ، حکمران طبقہ یا دوسرے صاحب الاقتدارشیخ سعدی کے قول کے مطابق انارتوڑرہےہیں توسرکاری اہلکارباغ اجاڑرہے ہیں‌ اوراگریہ سلسلہ نہ رک سکا توپھروہ وقت دورنہیں جب تقدیرکا وارچلے گا اورپھراس جرم میں مبتلا بڑے اورچھوٹے ذلیل ورسوا ہوں گے

رشوت ستانی اورچوربازاری اس قدرعام ہوگئی ہے کہ انسانیت کے مسیحا بھی خدمت انسانیت کی آڑ میں کمزوروں کا حق مارجاتے ہیں ، ماتحتوں کی مزدوری کوہڑپ کرتے ہوئے شرم محسوس نہیں کرتے جس طرح پنجاب کے محکمہ صحت کے افسران کا حال ہے

 

 

 

یاد ہوگا کہ پچھلے مہینے کے آغازمیں ملک بھرکی طرح لاہوراورگردونواح میں ٹائیفائیڈ کی ویکسینیشن کی گئی جس کے لیےکونسل کی سطح پرمختلف لوگوں کی خدمات لی گئی ،

 

اس پروگرام کے تحت لاہور کے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرزکی قیادت میں شروع ہونے والی مہم میں ہرکونسل سے یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرز اوران کے ساتھ ساتھ موبلائزنگ ٹیم کی خدمات حاصل کی گئیں‌

 

اس مہم کوجس طرح ان یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرز اوران کے ساتھ ساتھ موبلائزنگ ٹیم نے احسن انداز سے سرانجام دیا اس کی مثال نہیں ملتی

مگرجب ان یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرز اوران کے ساتھ ساتھ موبلائزنگ ٹیم کوان کی مزدوری ، معاوضہ دینے کا وقت آیا توٹال مٹول سے کام لیا جارہاہے ، یہ معاوضہ جوکہ مجموعی طور پر 48 ہزاربنتا ہے ،بعض یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرز کو کچھ رقم دی گئی ہے ،

 

کسی کو بیس ہزاردیا گیا تو کسی کو18 ہزارغرض یہ کہ ڈی ڈی اوز کو متنقل ہونے والی یہ رقم ابھی تک حقداروں کو نہیں مل سکی

 

جبکہ اسی پروگرام کے تحت دیگراضلاع میں کام کرنے والے یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرزکو48000 روپے معاوضہ اداکردیا گیا ہے

 

اس حوالے سے جب لاہور کے مختلف ڈی ڈی اوز سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو مذکورہ مسئلے کے حقیقی ہونے کی تصدیق بھی ہوگئی جب سی او ہیلتھ لاہور ڈاکٹرمحمد صدیق نے کہا کہ آپ کی طرف سے اس مسئلے کی نشاندہی کرنے کے بعد ڈی ڈی اوز کوہدایت کردی گئی ہے کہ وہ یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرز کو ان کے بقایا جات جلد ادا کردیں‌

 

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس مسئلے پرتوجہ دلاو کوشش کے دوران ڈی ڈی اوزکے درمیان ہونے والی گفتگونے ان سرکاری افسران کی بے رحمی اوردوسروں کا حق کھانے کی عادت کوبھی عیاں کردیا

دوسری طرف یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرز سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا توانہوں نے اس خبرکی تصدیق کرتے ہوئے اس درست قراردیا اورکہا کہ واقعی کسی کو بھی اس کے واجبات جن کی مالیت 48000ہزاربنتی ہے ابھی تک ادا نہیں کیئے گئے

 

یہ توہیں بنیادی واجبات اس کے علاوہ روزانہ کی بنیاد پریوسی ایم او کو 850 روپے ، سکلڈ پرسن 500 روپے روزانہ اورایسے ہی اے ای ایف آئی ایف پی ٹریننگ کے لیے رزانہ 850 روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگروہ بھی نہیں ملے

ان یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرزنےافسران بالا کے قہرسےڈرتے ہوئے سہمے ہوئے اوربے بسی کے عالم میں اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اس حق کے دعوے کے بعد اب ان ڈی ڈی اوزکی طرف سے عتاب کا بھی ڈر ہے

 

بہرکیف ان حالات میں جب ملک میں رشوت ستانی کوایک جائزشکل قراردینے کی کوشش کی جارہی ہے اگرافسران بالا نے نوٹس نہ لیا تویہ یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرزدیگراپنے ہم وطنوں کی طرح صبرکرلیں‌ گے لیکن مجھے ڈرلگتا ہے کہ وہ ذات جسے رحیم وکریم کہتے ہیں وہ قہاروجباربھی ہے

اگراس ذات کا صبرلبریز ہوگیا تو پھریہاں اس ملک میں اللہ وہ نشانیاں‌دکھائیں گے جومصائب ، مشکلات اورآزمائشوں میں صبرکرنے والی اقوام کواللہ بے بسی کی حالت میں دکھاتے ہیں ،ہمیں ان حرکتوں سے بازآجانا چاہیے کیوں کہ کوئی تو دیکھ رہا ہے

 

Leave a reply