کراچی:جمعیت جامعہ کراچی نے گزشتہ دنوں میں "آئ بی اے” کے اندر پیش آنے والے اسلام مخالف اور "ہم جنس پرستی” کو فروغ دینے والے سنگین واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مرکزی دروازے کو بلاک کردیا،اسلامی جمعیت طلبہ کی احتجاجی کال پر طلبہ نے احتجاج میں کثیر تعداد میں شرکت کی
یاد رہے کہ چند دن پہلے آئی بی اے کراچی میں زیر تعلیم بعض ہم جنس پرست طلبہ کی جانب سے رقص و سرور کی محفل کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں طلبہ کی ایک مخصوص تعداد نے شرکت کی اور کئی طلبہ رقص کی اس محفل میں نیم برہنہ لباس میں شریک ہوئے جس نے معاشرتی اقدار کی دھجیاں بکھیر دیں۔
یہ سب کچھ جامعہ کراچی میں قائم آئی بی اے (انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن) کراچی کے مرکزی کیمپس میں ہوا ہے جس کے بعد آئی بی اے کمیونٹی میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی ہے آئی بی اے کے اساتذہ اور دنیا کے مختلف ممالک میں موجود المنائی کی جانب سے اس واقعہ کو انتہائی شرمناک قرار دے کر ملکی معاشرتی اقدار کے منافی کہا جارہا ہے۔
جمعیت جامعہ کراچی نے گزشتہ دنوں میں "آئ بی اے" کے اندر پیش آنے والے اسلام مخالف اور "ہم جنس پرستی" کو فروغ دینے والے سنگین واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مرکزی دروازے کو بلاک کردیا،اسلامی جمعیت طلبہ کی احتجاجی کال پر طلبہ نے احتجاج میں کثیر تعداد میں شرکت کی#protest_against_IBA pic.twitter.com/SPQytRAtXx
— IJT-KU OFFICIAL (@JamiatKu) March 28, 2022
اس ایونٹ کی ایک انتہائی قابل اعتراض ویڈیو سامنے آنے کے بعد آئی بی اے اساتزہ اور المنائی کی جانب سے انتظامیہ کو بڑی تعداد میں ای میل کی گئی ہیں جس میں اس ایونٹ کی سخت مذمت کرتے ہوئے معاملے پر سخت کارروائی کا مطالبہ سامنے آرہا ہے جبکہ خود سوشل میڈیا پر آئی بی اے المنائی اور غیر المنائی اس واقعہ کی مزمت کرتے نظر آرہے ہیں۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ ہم جنس پرست طلبہ کی جانب سے یہ سب کچھ آئی بی اے کیمپس سیکیورٹی کی موجودگی میں انجام پایا ہے تاہم انتظامیہ اس معاملہ پر خاموش رہی جس نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور سوال کیا جارہا ہے کہ ڈاکٹر اکبر زیدی کی قیادت میں آئی بی اے کی موجودہ انتظامیہ کیا اس قسم کے پروگرام کے انعقاد سے اتفاق کرتی ہے جو ایسے پرو گرام کو کیمپس میں منعقد ہونے دیا گیا۔
یاد رہے کہ ہم جنس پرست طلبہ کی جانب سے یہ پروگرام ایک ایسے وقت میں منعقد کیا جب آئی بی اے کی فیکلٹی کی جانب سے انتظامیہ کو کیمپس میں بہت تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول ، ڈریس کوڈ کی عدم پابندی اور اکثر و بیشتر ناشائستہ حرکات کرتے ہوئے قابل اعتراض حالت میں طلبہ کی نشاندہی ای میلز کے ذریعے کی جاچکی تھی تاہم انتظامیہ کی جانب سے ان تمام ای میلز پر کان ہی نہیں دھڑے گئے اور کیمپس کے ماحول کو ایسے ہی طلبہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ آئی بی اے کی انتظامیہ اپنے پراسپیکٹس میں ماضی میں درج ڈریس کوڈ کی شق سے بھی دستبردار ہوچکی ہے اور نئے اب پراسپیکٹس میں ڈریس کوڈ کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں ہے۔








