چاند ایک ‘نئے دور’ میں داخل ہو گیا ہے،سائنسدان

انسانیت کا آئندہ برسوں میں چاند کے ماحول کو مزید تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے
0
227
science

کینزس: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چاند ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے۔

باغی ٹی وی سائنس دانوں کی جانب سے اس دور کو ’لونر(قمری) اینتھروپوسین‘ کا نام دیا گیا ہےاینتھروپوسین وہ ارضیاتی عمر ہوتی ہے جس کو بطور اس دور کے دیکھا جاتا ہے جب انسانی سرگرمیاں موسم اور ماحول کو اثر انداز کرنے کے لیے غالب رہی ہوں،چاند کے نئے دور کے متعلق محققین کی جانب سے کی جانے والی یہ بحث نیچر جیو سائنس میں بطور کمنٹ آرٹیکل کے طور پر شائع ہوئی۔

محققین کا کہنا ہے کہ انسانوں نے چاند کی سرزمین کو بدلا ہے اور اس حد تک بدلنے کا ارادہ کیا ہے کہ یہ مصنوعی سیارچوں (سیٹلائٹ) کے نئے دور کے طور پر سمجھا جائےانسانیت کا آئندہ برسوں میں چاند کے ماحول کو مزید تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے، جس میں چاند کی سطح پر واپس جانا اور انسانوں کو دوبارہ اتارنا شامل ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ انسانیت کی جانب سے کی جانے والی تبدیلیوں کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنا یہ واضح کرنے کا ایک اہم طریقہ ہو گا کہ چاند کی سطح غیر متغیر نہیں ہے اور انسانیت نے اسے کافی حد تک تبدیل کر دیا ہے، اس دور کی ابتداء 1959 میں ہوئی جب روس کا لُونا 2 خلائی جہاز چاند کی سطح پر اترنے والا پہلا اسپیس کرافٹ بنا۔

یونیورسٹی آف کینزس سے تعلق رکھنے والے ارضیاتی محقق اور تحقیق کے سربراہ مصنف جسٹن ہولکومب کا کہنا تھا کہ یہ خیال بالکل زمین پر اینتھروپوسین کے متعلق ہونے والے مباحثے جیسا ہے، جس میں یہ مطالعہ کیا گیا کہ انسانوں نے اس سیارے کو کتنا متاثر کیا ہے،زمین پر اتفاق رائے یہ ہے کہ انتھروپوسین کا آغاز ماضی میں کسی وقت ہوا، چاہے سیکڑوں ہزار سال پہلے ہو یا 1950 کی دہائی میں۔

شائع ہونے والے اس تبصرے میں سائنس دانوں نے بتایا کہ قمری اینتھروپوسین کی ابتدا ہوچکی ہے لیکن سائنس دان چاند کو بڑے نقصان سے بچانا چاہتے ہیں یا اس کی شناخت کو اس وقت تک قائم رکھنا چاہتے ہیں جب تک سائنس دان انسانی سرگرمیوں کے سبب بننے والے چاند کے ہالے کی پیمائش کر سکیں، اور اس وقت تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔

انسان چاند کی سطح پر پہلے ہی بہت کچرا پھیلا چکا ہے اس کچرے میں پہلی بار چاند پر اترتے وقت گالف کی گیندیں اور جھنڈے شامل ہیں جو وہاں پر چھوڑے گئے تھے اس میں انسانی فضلا اور دیگر کچرا بھی شامل ہے۔

مزید یہ کہ انسانیت چاند کی سطح کو تبدیل کرنے کے لئے کام کر رہی ہے، کیونکہ انسان چاند کی سطح کو تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے اور لوگ اس سطح کو کھود کر وہاں رہنے کی تیاری کر رہے ہیں-

"ثقافتی عمل چاند پر ارضیاتی عمل کے قدرتی پس منظر کو پیچھے چھوڑنا شروع کر رہے ہیں،” ہالکومب نے کہا۔ "ان عملوں میں حرکت پذیر تلچھٹ شامل ہیں، جسے ہم چاند پر ‘ریگولتھ’ کہتے ہیں۔ عام طور پر، ان عملوں میں meteoroid اثرات اور بڑے پیمانے پر نقل و حرکت کے واقعات شامل ہوتے ہیں۔ تاہم، جب ہم روورز، لینڈرز اور انسانی نقل و حرکت کے اثرات پر غور کرتے ہیں، تو وہ ریگولتھ کو نمایاں طور پر پریشان کرتے ہیں۔

"نئی خلائی دوڑ کے تناظر میں، چاند کا منظر 50 سالوں میں بالکل مختلف ہو جائے گا متعدد ممالک موجود ہوں گے، جس سے متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، ہمارا مقصد قمری جامد افسانہ کو دور کرنا اور اپنے اثرات کی اہمیت پر زور دینا ہے، نہ صرف ماضی میں بلکہ جاری اور مستقبل میں۔ ہم چاند کی سطح پر اپنے اثرات کے بارے میں بات چیت شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔”

Leave a reply