قوم سیلاب میں بہہ رہی اور سیاستدان اقتدار کی جنگ لڑ رہے:تجزیہ:- شہزاد قریشی

0
59

بلوچستان، صوبہ سندھ، پنجاب، سیلاب میں بہتے ہوئے غریب لوگوں کے گھروں، سیلاب میں بہتے ہوئے غریب لوگوں کی لاشیں، شہروں میں ان سیلابی ریلوں کی تباہی دیکھ کر الفاظ ساتھ چھوڑ گئے ہیں اور یہ دل ہلا دینے والے واقعات پہلی بار منظر عام پر نہیں آئے سالوں سے غریب عوام کے ساتھ ایسا ہی ہوتا آیا ہے اور ہو رہا ہے۔ نکاسی آب کے محکموں اور حکومتوں کی نااہلی کا نتیجہ ہے نالوں کی صفائی کرنے والے کہاں ہوتے ہیں؟ ہم بحیثیت قوم ماہرین اقتصادیات کے مطابق عملاً دیوالیہ ہو چکے ہیں قرضوں پر چل رہے ہیں قوم سیلاب میں بہہ رہی ہے سیاستدان ایک دوسرے کو چور ڈاکو اور اقتدار حاصل کرنے اور اقتدار کو طول دینے کی جنگ لڑ رہے ہیں ہر سمت پھیلی ہوئی اخلاقی تباہی نظر آرہی ہے منافق اور دوغلےلوگوں نے اس ملک کا حلیہ بگاڑ دیا ہے

وقت ہے، جمہوریت بچا لیں،تجزیہ ” شہزاد قریشی

صوبہ سندھ، کراچی روشنیوں کا شہر، بلوچستان، پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے قیامت برپا ہے اور ملکی سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ سیلاب زدگان کی آہ و بکا نے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے دیہات اور شہروں کے شہر اجڑ رہے ہیں۔ بھلا ہو پاک فوج کے جوانوں کا جو اس مشکل ترین وقت میں غریب عوام کو بچانے کے لئے اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں ورنہ ان صوبوں کی انتظامیہ صرف عالیشان بنگلوں میں بیٹھ کر تماشا ہی دیکھ رہی ہے۔

مستقل معاشی بحران جمہوریت کیلئے خطرہ :۔ تجزیہ:شہزاد قریشی

مون سون سیزن کے شروع ہوتے ہی جس طرح محکمہ موسمیات کا ادارہ مختلف علاقوں اور دریائوں میں پانی کے بہائو کی صورتحال اور ممکنہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے پہلے آگاہ کر دیتا ہے مگر ہمارے فوری امداد اور بحالی کے اداروں کے درمیان روابط اور تعاون کی کمی کی وجہ سے وارننگ سسٹم کے باوجود بہت بہت زیادہ نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں۔ اگر ہم ان اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر توجہ دیں تو ان دل ہلا دینے والے واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔ صوبائی حکومتیں اور مرکزی حکومت سیلاب کی زد میں آنے والے غریب لوگوں کی بحالی کے لئے خصوصی اور ہنگامی اقدامات کرے جس کرسی کے لئے سیاستدان جنگ لڑ رہے ہیں اس کرسی پر انہی عوام نے آ پکو بٹھانا ہے اپنا رخ عوام کی طرف موڑ دیں ورنہ اگر عوام نے رخ موڑ دیا تو پھر عوامی سمندر سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے۔

قومی سلامتی کے اداروں پر ذمّہ داری بڑھ گئی: تجزیہ:-شہزاد قریشی

Leave a reply